دن رات عدالتیں لگانے کا معاملہ، ججز کی اکثریت نے مخالفت کر دی
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
ماتحت عدلیہ کے 768 ججز نے رضا مندی ظاہر کردی جبکہ 979 ججز نے معذرت کرلی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے بطور چیئرمین نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں 14 لاکھ سے زائد کیسز کو نمٹانے کے لیے ڈبل شفٹ شروع کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب میں دن رات عدالتیں لگانے پر ماتحت عدلیہ کے 768 ججز نے رضا مندی ظاہر کردی جبکہ 979 ججز نے معذرت کرلی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے بطور چیئرمین نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں 14 لاکھ سے زائد کیسز کو نمٹانے کے لیے ڈبل شفٹ شروع کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا اور اس سلسلے میں لاہور ہائیکورٹ کے ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری نے پنجاب کے تمام سیشن ججز کو مراسلہ بھجوایا تھا۔ پنجاب کے تمام ججز نے اپنی اپنی رپورٹس ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری کوارسال کر دیں، جس میں کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر پنجاب کے 1747 ماتحت عدلیہ کے ججز ہیں، جن میں 44 فیصد یعنی 768 نے دن رات عدالتیں لگانے سے متعلق رضامندی ظاہر کردی۔ جبکہ 979 ججز نے دن رات عدالتیں لگا کر کیسز کی سماعت سے معذرت کرلی۔
اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی تعداد 152، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی تعداد 504، سینئر سول ججز کی تعداد 110 اور سول ججز کی تعداد 981 ہے، جبکہ پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں 14 لاکھ سے زائد کیسز زیرالتواء ہیں، ماتحت عدالتوں میں ججز کی 700 سے زائد آسامیاں خالی ہیں۔ اس حوالے سے کیسز کو جلد نمٹانے کیلئے پنجاب کی ماتحت عدلیہ کو اب دن رات کام کرنے کی تجاویز پر غور جاری ہے۔ ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری نے پنجاب کی ماتحت عدلیہ کے ججز کی جانب سے دن رات عدالتیں لگانے سے متعلق رپورٹس چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو بطور چیئرمین نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کو بھجوا دیں تھیں۔ اب وکلا تنظیموں سے اس سے متعلق تجاویز مانگی جائیں گی اور تمام سٹیک ہولڈرز کیساتھ مشاورت کے بعد دن رات عدالتیں لگانے کا فیصلہ کیا جائیگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ماتحت عدالتوں میں پنجاب کی ماتحت ماتحت عدلیہ کے ججز کی تعداد
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں منکی پاکس کا پہلا مقامی کیس رپورٹ، مشیر صحت نے تصدیق کردی
خیبرپختونخوا میں منکی پاکس کا پہلا مقامی کیس رپورٹ ہوگیا، مشیر صحت احتشام علی نے تصدیق کردی، متاثرہ خاتون کے شوہر حال ہی میں ایک خلیجی ملک سے وطن واپس آئے تھے۔
نجی ٹی وی کے مطابق خیبرپختونخوا میں مقامی سطح پر منکی پاکس کی منتقلی کا پہلا کیس سامنے آیا ہے جس کی مشیر صحت احتشام علی نے بھی تصدیق کردی ہے۔
مشیر صحت کے مطابق یہ صوبے میں منکی پاکس کی کمیونٹی ٹرانسمیشن کا پہلا کیس ہے، اس سے قبل جتنے بھی کیس رپورٹ ہوئے تھے وہ بیرون ملک سفر سے واپسی پر سامنے آئے تھے۔
متاثرہ خاتون کے شوہر حال ہی میں ایک خلیجی ملک سے وطن واپس آئے تھے جن میں ابتدائی طور پر کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئیں، تاہم بعد ازاں ان میں بھی منکی پاکس کی تصدیق ہو گئی تھی۔
خاتون میں منکی پاکس کی تصدیق کے بعد پشاور کے پولیس سروسز اسپتال میں آئسولیشن وارڈ میں سخت اقدامات کرلیےگئے ہیں۔
منکی پاکس کیا ہے؟
منکی پاکس ابتدائی طور پر بندروں میں پائی جانی والی بیماری تھی جو 1970 کے بعد افریقہ کے مغربی حصے میں پھیلی اور کئی دہائیوں تک وہیں پھیلتی رہی۔
اگرچہ ماضی میں منکی پاکس کے کچھ کیسز یورپ اور امریکا جیسے خطوں میں سامنے آئے، تاہم اس کے زیادہ تر کیسز افریقہ میں ہی پائے جاتے تھے لیکن اب پہلی بار اس بیماری کے کیسز افریقہ کے بجائے دیگر خطوں میں رپورٹ ہونے پر لوگوں میں تشویش پھیل گئی ہے۔
منکی پاکس کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیماری قریبی تعلقات سے پھیلتی ہے، یہ کورونا کی طرح تیزی سے پھیلنے والی وبا نہیں۔
منکی پاکس انسانوں سے انسانوں میں منتقل ہو سکتی ہیں، جس وجہ سے ماہرین سماجی دوری کو یقینی بنانے کی ہدایات کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ عام طور پر منکی پاکس غیر محفوظ جنسی تعلقات سے پھیلتا ہے اور عام طور پر اس بیماری کا شکار وہ لوگ بنتے ہیں، جو ہم جنس پرستی کی جانب راغب ہوں، تاہم تمام کیسز میں ایسا نہیں ہوتا۔
منکی پاکس ایک نایاب وائرل زونوٹک بیماری ہے جو منکی پاکس وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔
اگرچہ منکی پاکس کے قدرتی ماخذ کا معلوم نہیں لیکن افریقی چوہے اور بندر جیسے غیر انسانی پریمیٹ وائرس کو رکھ سکتے اور لوگوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔
یہ وائرس پھٹی ہوئی جلد، سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔
بخار کے ظاہر ہونے کے بعد ایک سے تین روز کے اندر مریض کے جسم پر خارش پیدا ہو جاتی ہے، جو اکثر چہرے سے شروع ہوتی ہے اور پھر جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل جاتی ہے۔ بیماری کی دیگر علامات میں سر درد، پٹھوں میں درد، تھکن اور لیمفاڈینوپیتھی شامل ہیں۔
وائرس کے ظاہر ہونے کی مدت عام طور پر 7 سے 14 روز ہوتی ہے لیکن یہ 5 سے 21 روز تک بھی ہو سکتی ہے اور بیماری عام طور پر دو سے چار ہفتوں تک رہتی ہے۔