ایران اور عرب عوام کے درمیان خطرناک اتحاد کو روکنے کے لئے سعودیہ کردار ادا کرے، پاکستانی تجزیہ کار
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اپنے تجزیے میں لکھاری کا کہنا ہے کہ آج اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف اور فلسطینی مزاحمت کی حمایت کی وجہ سے اسرائیل مشکل کا شکار ہے، موجودہ سعودی قیادت کو آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ انگریزی روزنامہ کے لکھاری جاوید نقوی نے اپنے تجزیے میں کہا ہے کہ جس طرح ترکوں کیخلاف لارنس آف عربیہ کی سرپرستی اور حمایت سے سعودیہ عرب وجود میں آیا، امریکہ کیساتھ سعودیہ کے تعلقات اسی عمل کا تسلسل ہیں۔ مسئلہ فلسطین پر اسلامی جمہوریہ ایران کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے تجزیہ کار لکھتے ہیں کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد آیت اللہ روح اللہ خمینی نے اسرائیل کیخلاف سخت موقف اپنایا تھا، اس وقت شاہ فہد نے ایک منصوبہ پیش کیا تھا، اسی طرح اس آج اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف اور فلسطینی مزاحمت کی حمایت کی وجہ سے اسرائیل مشکل کا شکار ہے، موجودہ سعودی قیادت کو آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، یہ ایران اور عرب عوام کے درمیان خطرناک اتحاد کو روکنے کے لئے ضروری ہے۔ واضح رہے بیروت میں شہدائے مقاومت کے تشیع جنازہ نے ایک دفعہ پھر صیہونی ایجنٹوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں، عرب عوام پہلے خائن حکمرانوں سے متنفر ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ عرب ممالک بالخصوص سعودی عرب، مصر، اردن اور متحدہ عرب امارات کے ناجائز ریاست اسرائیل کیساتھ تعلقات اور معاہدوں کو طوفان الاقصیٰ سے سخت دھچکا لگا ہے اور عرب اور مسلمان ممالک کے عوام کے دلوں میں مغرب کے اتحادی عرب آمروں کے لئے نفرت میں اضافہ ہوا ہے۔ غزہ جنگ میں اسرائیل کے سب سے زیادہ قریب رہنے والے سابق امریکی وزیر خارجہ ٹونی بلنکن نے انکشاف نے کیا تھا کہ عرب ممالک حماس کے مکمل خاتمے تک جنگ بندی کے خلاف تھے۔ دوسری جانب ایران کا واضح اور ڈوٹوک موقف ہے، حزب اللہ جنگ میں موجود ہے، القسام، حماس اور جہاد اسلامی ایران کے سچے دل سے مشکور ہیں۔ یہ عوامل اسرائیل، امریکہ اور عرب حکمرانوں کی پریشانی کا باعث ہیں یہی وجہ ہے کہ فلسطینی مظلومین کی حمایت سے کنارہ کشی اختیار کرنیوالے عرب عیاش حکمرانوں کے زر خرید تجزیہ کار اب بھی دنیا کو بزدلی کا درس دے رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
سید عباس عراقچی نے امریکہ کو منتقل کرنے کیلئے عمانی وزیر خارجہ کو ایران کا موقف پیش کر دیا
ایرانی وزیر خارجہ سے اپنی ایک ملاقات میں بدر البوسعیدی نے امریکہ کیساتھ مذاکرات کیلئے اسلامی جمہوریہ ایران کیجانب سے عمان پر اعتماد کرنے کیلئے اظہار تشکر کیا۔ اسلام ٹائمز۔ ظالمانہ و غیر قانونی امریکی پابندیوں کے خاتمے اور جوہری پروگرام پر وائٹ ہاوس کے ساتھ ایران کے بالواسطہ مذاکرات شروع ہو چکے ہیں، جس کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" ایک وفد کی سربراہی کرتے ہوئے "مسقط" میں موجود ہیں۔ جہاں انہوں نے ابھی کچھ ہی دیر قبل اپنے عمانی ہم منصب "بدر البوسعیدی" سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں سید عباس عراقچی نے تمام شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان مستحکم تعلقات اور علاقائی مسائل و صورت حال پر عمان کے ذمے دارانہ کردار کو سراہا۔ انہوں نے امریکہ و ایران کے مابین بالواسطہ مذاکرات کی میزبانی کو اسی ذمے داری کی کڑی قرار دیا۔ سید عباس عراقچی نے ایران_امریکہ تناو میں کمی کے موضوع پر توجہ دینے کے لئے اپنے عمانی ہم منصب کا شکریہ بھی ادا کیا۔
دوسری جانب بدر البوسعیدی نے ایرانی وفد کو عمان آنے پر خوش آمدید کہا۔ انہوں نے عمان اور ایران کے درمیان تعلقات کو بے مثال قرار دیا۔ انہوں نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے عمان پر اعتماد کرنے پر اظہار تشکر کیا۔ اس موقع پر عمانی وزیر خارجہ نے سید عباس عراقچی کو آج کے بالواسطہ مذاکرات کے متوقع انتظامات اور مقدمات سے آگاہ کیا۔ اسی طرح ایران و امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے سلسلے میں سید عباس عراقچی نے امریکی فریق کو منتقل کرنے کے لیے عمانی وزیر خارجہ کو تہران کا موقف اور نقطہ نظر فراہم کیا۔ یاد رہے کہ آج مسقط میں امریکہ و ایران کے درمیان باضابطہ طور پر بالواسطہ مذاکرات شروع ہو چکے ہیں۔ ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ سید عباس عراقچی اور امریکی وفد کی قیادت ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائںدہ برائے مشرق وسطی امور "اسٹیو ویٹکاف" کر رہے ہیں۔