فٹبال !نہ کھیڈاں گے نہ کھیڈن دیاں گے
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
پاکستان جو کبھی ایشیا میں فٹ بال کے میدان میں اپنا ایک مقام رکھتا تھا آج اس کھیل کے زوال کی داستان بن چکا ہے۔ فٹبال جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ مقبول کھیل ہے پاکستان میں اپنی شناخت کھو چکا ہے۔ اس گرتی ہوئی صورتحال کے پیچھے کئی عوامل ہیں جن میں سب سے اہم پاکستان فٹبال فیڈریشن کی اندرونی سیاست، کرپشن ، انتظامیہ کی نااہلی، اور کھیل کے فروغ کے لیے حکومتی سطح پر عدم توجہی شامل ہیں۔ پاکستان فٹبال فیڈریشن پر براجمان چیئرمین نارملائزیشن کمیٹی ہارون ملک کی “محنت” رنگ لے آئی اور فٹبال کی عالمی تنظیم “فیفا” نے پاکستان فٹبال فیڈریشن کی رکنیت معطل کر دی۔پاکستان فٹبال فیڈریشن کی تاریخ انتظامی بحران، سیاسی مداخلت اور ذاتی مفادات کی جنگ سے بھری پڑی ہے۔ فیڈریشن کے اندر گروہ بندی، اقتدار کی کشمکش اور عہدوں کے لیے ہونے والی سازشیں فٹبال کے فروغ کے بجائے اس کے زوال کا سبب بنی ہیں۔ کئی بار فیڈریشن کے انتخابات متنازعہ رہے ۔سال کے انتخابات کے بعد دو گروپوں کے درمیان اقتدار کی جنگ نے فیڈریشن کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ ایک گروپ نے فیڈریشن کے دفاتر پر قبضہ کر لیا جبکہ دوسرے گروپ نے عدالتوں کا رخ کیا۔ اس تنازعے کا نتیجہ یہ نکلا کہ فیفا نے پاکستان پر پابندی لگا دی جس سے ملک میں فٹبال کی سرگرمیاں تقریباً معطل ہو گئیں۔ بے بس اور اختیارات کے حوالے سے برائے نام اور کاغذی کارروائی کی حامل اور محض اجلاس اجلاس کھیلنے والی” آئی پی سی” پاکستان میں فٹبال کی تباہی اور اس کھیل کی گرتی ہوئی دیوار کو آخری دھکا لگتے دیکھنے کے بعد اب کچھ متحرک ہوئی ہے، مگر بہت دیر کر دی مہربان آتے آتے۔
پاکستان فٹبال فیڈریشن نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین مبینہ طور پر خود ایک فل صدر بننا چاہتے ہیں اسی چکر میں وہ پی ایف ایف کے آئین میں یہ ترمیم کروانا چاہتے ہیں کہ فیڈریشن کے صدر کا کانگریس ممبرز سے باہر کوئی بھی الیکشن لڑ سکتا ہے کانگریس ممبران نے اس ترمیم کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ۔جس پر انہوں نے اپنے طور پر فیفا میں موجود اپنے رابطوں کے ذریعے اپنا کام دکھا دیا اور یہ ثابت کر دیا کہ ” نہ کھیڈاں گے نہ کھیڈن دیاں گے!
اب پھر وہی تقریباً چار سال پرانی ریہرسل دوبارہ ہو گی فیفا کو یقین دہانی کروائی جائے گی کہ کوئی حکومتی مداخلت نہیں ہوئی۔ فیفا کی طرف سے رکنیت معطلی سے چند گھنٹے قبل قومی اسمبلی کی اسٹیندنگ کمیٹی برائے آئی پی سی کا اجلاس ہوا جس میں ہارون ملک پیش ہوئے اور اپنی ساری سرگزشت بیان کی کہ سب کچھ ٹھیک کیا ہے کلبوں کی سکروٹنی،ڈسٹرکٹس کے الیکشن اور مبینہ طور پر تین خواتین ممبرز کی بطور کانگریس ممبرز تعیناتی شامل ہے،اسٹیندنگ کمیٹی میں ڈی جی پی ایس بی اور ڈپٹی ڈی جی پی ایس بی بھی شریک تھے۔ اب یہ معاملہ طول پکڑ گیا ہے۔یہ فوری حل ہوتا نظر نہیں آ رہا۔اس کو حل کرنے کیلئے کوئی آگے بھی نہیں آئے گا سب اسپورٹس فیسٹیول۔۔ اسپورٹس فیسٹول کھیلنے میں مصروف ہیں۔
قارئین محترم کوئی مانے یا نہ مانے اس وقت اسپورٹس فیڈریشنز پر براجمان آرگنائزرز صرف اور صرف اپنے عہدوں کو طول دینے پر اپنی تمام مصروفیات اور رابطے برقرار رکھے ہوئے ہیں ان میں سے اگر کوئی تھوڑا بہت پیسہ بچ جائے تو اس پر کھیلوں کے فروغ” کا ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے یہی حقیقت اور ایک کڑوا سچ ہے۔ فیفا نے پاکستان کی رکنیت معطل تو کر دی لیکن حقیقت میں اس سے قبل بھی پی ایف ایف کی حالت معطلی والی ہی تھی کوئی ڈومیسٹک ایکٹیوٹیز نہیں تھیں۔ پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی کھلاڑیوں کے کروڑوں روپے ڈکار گئی اور اب کمیٹی کی مزید موجیں لگ گئیں، اطلاعات کے مطابق فیفا موجودہ نارملائزیشن کمیٹی کی مدت میں توسیع کا فیصلہ فروری کے بعد کرے گی کہ کمیٹی کی توسیع ہو گی یا نئی کمیٹی بنے گی۔
پاکستان میں فٹبال کا مستقبل تاریک نظر آتا ہے۔ اگرچہ کچھ نوجوان کھلاڑی اور کوچز اس کھیل کو زندہ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ان کی کوششیں انتظامیہ کی نااہلی اور وسائل کی کمی کی وجہ سے بارآور ثابت نہیں ہو پا رہی ہیں۔ اس صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے پی ایف ایف کے اندرونی تنازعات کو حل کرنا ہوگا۔ فیڈریشن کو ایک مضبوط اور شفاف انتظامیہ کی ضرورت ہیجو فٹبال کے فروغ کے لیے کام کرے۔اس وقت وفاقی وزارت کھیل بھی نہ ہونے کے برابر ہے یہ وزارت آئی پی سی کی وزارت میں ضم کی گئی ہے اور مسلم لیگ کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ خان وزیر برائے آئی پی سی ہیں، وہ اگر چاہیں تو فٹبال سمیت دیگر کھیلوں کے معاملات کو بہتر بنا سکتے ہیں مگر ان کی ترجیحات میں شاید کھیلوں پر توجہ شامل نہیں ۔ وزارت کھیل کو فٹبال کے لیے فنڈز مختص کرنے چاہئیں اور کھیل کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ گراس روٹ لیول پر فٹبال کو فروغ دینے کے لیے اسکولوں اور کالجوں میں فٹبال ٹورنامنٹس کا انعقاد کیا جانا چاہیے۔ نوجوان کھلاڑیوں کو کوچنگ اور تربیت کے مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ وہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کر سکیں۔پاکستان فٹبال فیڈریشن کی جانب سے ایشین کپ کوالیفائرز سے دستبرداری کا فیصلہ پاکستان فٹبال کے لیے ایک المیہ ہے۔ یہ قدم نہ صرف قومی ٹیم کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے بلکہ اس سے پاکستان فٹبال کے مستقبل پر بھی سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان فٹبال بین الاقوامی سطح پر اپنی شناخت کھو سکتی ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر اس کھیل کو بچانے اور اسے فروغ دینے کے لیے کام کریں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نارملائزیشن کمیٹی فیڈریشن کے پی ایف ایف میں فٹبال فٹبال کے کے فروغ اس کھیل کے لیے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا مینار پاکستان پر جلسہ،بڑی عدالت نے درخواست مسترد کردی
لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی 22 مارچ کو مینارِ پاکستان میں جلسہ کرنے کی اجازت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ عدالت نے ہائیکورٹ آفس کا اعتراض برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کی اور درخواست گزار کو ہدایت کی کہ وہ حکومت کی ریڈرسل کمیٹی سے رجوع کرے۔جسٹس فاروق حیدر نے بطور اعتراضی درخواست پر سماعت کی۔ پی ٹی آئی رہنما اکمل خان باری کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ پارٹی 22 مارچ کو مینارِ پاکستان میں جلسہ کرنا چاہتی ہے، تاہم انتظامیہ نے اجازت کی درخواست کے باوجود کوئی جواب نہیں دیا۔ سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر ریڈرسل کمیٹی کوئی فیصلہ نہ کرے تو درخواست گزار دوبارہ عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔ تاہم، درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حکومت کی ریڈرسل کمیٹی کے پاس جانا بے سود ہوگا۔