پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے سابق رکن اسمبلی کو گرفتارکرنے سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: پشاور ہائیکورٹ نے پولیس اورتمام متعلقہ ایجنسیوں کو پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے سابق رکن قومی اسمبلی میجر(ر) طاہر صادق کو گرفتار کرنے سے روک لیا۔
پی ٹی آئی کے سابق ممبر قومی اسمبلی طاہر صادق کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے 2 صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کردیا۔ عدالت نے میجر (ر) طاہر صادق کو حفاظتی ضمانت دے دی۔ عدالت نے خیبرپختونخوا، پنجاب پولیس اور تمام متعلقہ ایجنسیز کو درخواست گزار کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔
سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس ۔منگل 25 فروری, 2025
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے وکیل کے مطابق وہ امریکا میں ہے۔ درخواست گزار امریکا سے واپس آرہے ہیں۔ درخواست گزار کا موقف ہے کہ ان پر سیاسی مقدمات بنائے گئے ہیں۔ اس مقدمات کا مقصد ہراساں کرنا ہے۔ درخواست گزار کو حفاظتی ضمانت دی جاتی ہے۔ پشاور،خیبرپختونخوا، پنجاب پولیس اور تمام ایجنسیز درخواست گزار کو گرفتار نہ کریں۔
عدالت نے کیس کی سماعت 6 مارچ تک ملتوی کردی۔
آج کے گوشت اور انڈوں کے ریٹس -منگل 25 فروری, 2025
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: درخواست گزار
پڑھیں:
ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہیے: جسٹس حسن اظہر رضوی
---فائل فوٹوہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے اختیارات سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ پنجاب ہائی کورٹ کا جواب جمع ہو چکا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جب تک ہائی کورٹ کے رولز نہیں بنیں گے ایسا ہی چلے گا۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ کیا ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص کے لیے ایک ہی دن 3، 3 نوٹیفکیشن جاری ہوتے ہیں، ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہیے، جواب میں الزامات سے انکار نہیں کیا گیا۔
عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال پر سپریم کورٹ نے فیصلہ جاری کردیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ درخواست میں شواہد صرف لاہور ہائی کورٹ سے متعلق ہیں، بہتر ہو گا کہ درخواست کو صرف لاہور ہائی کورٹ تک محدود رکھیں، ہائی کورٹ نے درخواست گزار کے الزامات کو تسلیم کر لیا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب دوسرے آپشن کے بارے میں کیا خیال ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ اس بینچ کا ہر حکم سر آنکھوں پر ہے۔
عدالت نے درخواست گزار کو درخواست میں ترامیم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔