UrduPoint:
2025-04-15@08:06:19 GMT

شام کانفرنس: ملک کے مستقبل کا راستہ تلاش کرنے کی کوشش

اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT

شام کانفرنس: ملک کے مستقبل کا راستہ تلاش کرنے کی کوشش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 فروری 2025ء) چونکہ شام کے نئے حکمرانوں نے کہا تھا کہ وہ تقریباً 14 سال کی خانہ جنگی کے بعد ملک کی مستقبل کی حکمرانی کے حوالے سے ایک جامع گفتگو چاہتے ہیں، اس لیے شام کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 600 سرکردہ افراد نے منگل کے روز دارالحکومت دمشق میں ایک قومی مکالمہ کانفرنس میں شرکت کی۔

طویل انتظار کے بعد یہ کانفرنس ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب دسمبر میں بشار الاسد کو حیات تحریر الشام کے زیر قیادت اسلامی گروپوں کے اتحاد کے ذریعے اقتدار سے بے دخل کر دیا گیا تھا اور اب اسی تنظیم کے رہنما احمد الشرع ملک کے عبوری صدر ہیں۔

شام کی اگلی حکومت یکم مارچ سے کام شروع کر دے گی، الشیبانی

قومی مذاکرات کا مقصد کیا ہے؟

کانفرنس کے منتظمین کا کہنا تھا کہ اس میں شام کی تمام کمیونٹیز کو مدعو کیا گیا تھا، تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کرد، عیسائی، دروز اور اسد کے علوی فرقے سمیت اقلیتوں کے ارکان کو کس حد تک نمائندگی دی گئی۔

(جاری ہے)

کانفرنس کا مقصد نئے آئین کے مسودے اور نئی حکومت کی تشکیل سے قبل ملک کے عبوری قوانین پر غیر پابند سفارشات کو پیش کرنا تھا۔ ان سفارشات پر وہ عبوری حکومت غور کرے گی جو، یکم مارچ سے اقتدار سنبھالنے والی ہے۔

ترکی، عراق، شام اور اردن کا داعش کے خلاف مشترکہ کارروائی کا فیصلہ

شام کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں معیشت اور انفراسٹرکچر کی تعمیر نو شامل ہے، جسے تنازعات سے بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔

اس میں ایک نئے آئین کو دوبارہ لکھنا اور جنگی جرائم کے ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے طریقہ کار وضع کرنا بھی شامل ہے۔ عبوری صدر نے 'غیر معمولی اور نادر تاریخی موقع' کو سراہا

شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے قومی ڈائیلاگ کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا، "جس طرح شام نے خود کو آزاد کرایا ہے، اسی طرح اس کے لیے یہ مناسب ہے کہ وہ بذات خود اپنی تعمیر بھی کرے۔

"

شام: کار بم دھماکے میں کم از کم بیس افراد ہلاک

انہوں نے کہا کہ "آج ہم جس چیز کا تجربہ کر رہے ہیں وہ ایک غیر معمولی اور نادر تاریخی موقع ہے، جسے ہمیں ہر لمحہ اپنے لوگوں اور اپنی قوم کے مفادات کی خدمت کے لیے استعمال کرنا چاہیے اور اس کے بچوں کی قربانیوں کا احترام کرنا چاہیے۔"

واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں احمد الشرع نے کہا تھا کہ شام کو پوری طرح سے منظم ہونے میں چار سے پانچ سال اور آئین کو دوبارہ لکھنے میں دو سے تین سال لگ سکتے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ملک کو آگے بڑھتے ہوئے ہتھیاروں پر صرف اور صرف ریاست کی اجارہ داری ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا، "اسلحہ کا اتحاد اور ریاست کی طرف سے ان پر اجارہ داری کوئی عیش و عشرت نہیں بلکہ ایک فرض اور ذمہ داری ہے۔ شام ناقابل تقسیم ہے، یہ ایک مجموعی طور پر مکمل ہے اور اس کی طاقت اس کے اتحاد میں ہے۔"

ان کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب شمال مشرق میں کردوں کے زیر قیادت سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) سمیت کچھ مسلح گروپ اپنے فوجی یونٹوں کو غیر مسلح کرنے اور ختم کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔

شام کے عبوری صدر کی ریاض میں سعودی ولی عہد سے ملاقات

شامی کردوں کا مذاکرات پر رد عمل

نئے حکمرانوں نے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد ایک جامع سیاسی منتقلی کا وعدہ کیا ہے، لیکن ملک کے کئی اقلیتی گروپوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے ساتھ تفریقی سلوک کیا جائے گا اور کہا کہ منگل کی کانفرنس میں ان کی مناسب نمائندگی نہیں کی گئی۔

خاص طور پر شمال مشرقی شام کی خود مختار کرد انتظامیہ سے وابستہ جماعتوں نے کہا کہ اقلیتوں کی نمائندگی ناکافی تھی۔

شام: عبوری صدر الشرع کا شمولیتی حکومت بنانے کا عزم

ایک مشترکہ بیان میں خطے کی 35 جماعتوں نے کہا، "علامتی نمائندگی کے ساتھ کانفرنسیں۔۔۔۔ بے معنی، بیکار ہیں، اور یہ ملک کے جاری بحران کا حقیقی حل تلاش کرنے میں کردار ادا نہیں کریں گی۔

"

منتظمین کے مطابق کرد انتظامیہ اور ایس ڈی ایف کو اس لیے مدعو نہیں کیا گیا، کیونکہ کانفرنس میں مسلح گروپوں کو شامل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔

اس کانفرنس پر بین الاقوامی برادری کی بھی قریبی نظر ہے اور بہت سے ممالک اب بھی اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ آیا اسد کی آمرانہ حکمرانی کے دوران عائد کی گئی پابندیوں کو ختم کیا جائے یا نہیں۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے عبوری ملک کے شام کے نے کہا

پڑھیں:

کراچی: موٹر سائیکل ڈمپر کے نیچے ڈال کر ویڈیو بنا کر لسانی فسادات کی کوشش کی گئی، آفاق احمد

مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا ہے کہ منصوبہ بندی کے تحت یوپی موڑ پر ایک موٹر سائیکل ڈمپر کے نیچے ڈالی گئی اور وڈیو بنائی گئی، ڈمپر جلانے والوں کو گرفتار نہیں کیا گیا، اس کو بنیاد بنا کر لسانی فسادات کی کوشش کی گئی۔

کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہاجر قومی موومنٹ نے شہر کی تمام قومیتوں سے پر امن احتجاج کی درخواست کی تھی، پیپلز پارٹی کی بدعنوانیوں سے متاثر یہاں رہنے والے ہیں، جب تاجروں کی دعوت پر ان کے دفاتر گیا تو لوگوں نے خوش آمدید کہا، مختلف قومیتوں نے میرے مؤقف کی حمایت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری تحریک ایک دن کی نہیں ہے، ہم مسلسل اپنی تحریک کے لئے کام کررہے ہیں، میرے مؤقف کی حمایت کے وجہ سے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کا گٹھ جوڑ سامنے آیا، میرے مؤقف کی حمایت کو سبوتاژ کرنے کے لئے تاثر دیا جارہا ہے کہ لسانی فسادات کی کوشش کی جارہی ہے، شاہی سید بارہا ایم کیو ایم سے ملاقات میں تاثر دیتے رہے کہ پختون اور مہاجر ایک ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہیوی ٹریفک شہر کو درپیش مسائل میں سے ایک مسئلہ ہے، بڑے مسائل میں تعلیم کی سہولیات چھیننے کی کوشش ہے، انٹر کے نتائج دیکھ لیں ہمارے بچوں کو میڈیکل اور انجینیئرنگ کی تعلیم سے روکا جارہا ہے، پولیس میں بھرتیوں میں شہر کا تو چھوڑیں کوئی صوبے کا بھی نہیں ہے، ڈمپر قومیت دیکھ کرشہریوں کو نہیں کچلتا، ہم بلا تفریق حادثہ سے متاثرہ فیملیز کے گھر گئے۔

انہوں نے کہا کہ میری کوشش کو نقصان پہنچانے کے لئے لسانیت کا رنگ دیا گیا، ڈمپر مافیا کے لوگ گرفتار نہیں ہوئے، ملک کا بائیکاٹ کرنے والے کو گرفتار نہیں کیا گیا، میرے کارکنان کو رات تک گرفتار کیا گیا، میں رات گھر پر نہیں تھا، میں اپنا موقف بیان کرنے سے پہلے گرفتار نہیں ہونا چاہتا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب کوئی پیپلز پارٹی کی کرپشن کی بات کرتا ہے لسانیت کا رنگ دے دیا جاتا ہے، ایم کیو ایم کیوں پیپلز پارٹی کی کرپشن پر بات نہیں کرتی، آفاق احمد ملک سے بھاگنے والا نہیں ہے، ہم ملک دشمنوں سے کیوں بات کریں گے۔

آفاق احمد نے کہا کہ فارم 47 کے ذریعے اسمبلیوں میں پہنچنے والوں کی عوام میں جڑیں ختم ہوچکی ہیں، ضلع وسطی میں 144 لگا دی گئی، دوسری جماعتیں شہر سے باہر سے آکر جلسہ کرسکتی ہیں، ہم اپنے مسائل کے لئے احتجاج کریں تو مسئلہ ہوجاتا ہے، سیاسی جماعت کے لوگ مخبروں کی طرح ہمارے کارکنان کو گرفتار کروا رہے ہیں۔

سربراہ مہاجر قومی موومنٹ نے کہا کہ سب جانتے ہیں فارم 47 والوں کو کراچی کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے، میں نے کوئی لسانیت کی بات نہیں کی، عوام اور تاجر برادری کو مبارک باد دیتا ہوں، پولیس اور رینجرز امن کی نشانی سفید پرچم اتار رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا احتجاج اور عوامی دباؤ کامیاب رہا ہے، عوامی دباؤ پر ہیوی ٹریفک میں ٹریکر اور حفاظتی انتظامات کئے جارہے ہیں، ہمارے خلاف دہشتگردی کے مقدمات بنا دیے گئے، خالد مقبول صدیقی کہتے ہیں مطالبات تسلیم نہیں کئے تو احتجاج کریں گے، ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہوگا۔

آفاق احمد نے کہا کہ ایم کیو ایم کو اپنا رویہ ٹھیک کرنا چاہیے، ہم کوئی تصادم نہیں چاہتے، ہم نہیں چاہتے عوام کو کوئی تکلیف ہو، پیغام دینا چاہتا ہوں ضلع وسطی کی طرف کوئی نہیں جائے، دفعہ 144 لگانے کا مقصد یہی ہے کہ ہم کامیاب ہو گئے، ایک دن کے لئے پابندی لگانے کا کیا مطلب ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ ہم باہر نکلیں اور حکومت نوٹس لے، ہمارے باہر نکلنے سے پہلے ہی ہماری کوششوں کا نوٹس لے لیا گیا ہے، سب سے کہتا ہوں کہ میں رہائش گاہ پر موجود ہوں، لوگ یہاں آئیں، میں ان کا استقبال اور شکریہ ادا کرونگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی پریس کانفرنس صرف ہمارے احتجاج سے متعلق تھی، ایم کیو ایم کی شہر کے مسائل کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا، یوپی موڑ پر جو ڈمپر چلے وہ کیوں جلے؟کیونکہ یوپی موڑ پر میں نے عوام کو جوائن کرنا تھا، اس کو بنیاد بنا کر لسانی فسادات کی کوشش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی کے تحت ایک موٹر سائیکل ڈمپر کے نیچے ڈالی گئی اور وڈیو بنائی گئی، ڈمپر جلانے والوں کو گرفتار نہیں کیا گیا، معصوم شہریوں کو گرفتار کیا گیا، مطالبہ کرتا ہوں کہ ملوث افراد کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

آفاق احمد نے کہا کہ شہر میں نان کسٹم ڈمپر چل رہے ہیں، ہم نے قوانین پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا تھا، ہمارا راستہ روکنے کے لئے ڈمپروں کو ایم کیو ایم کے ذریعے آگ لگوائی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک قوانین پر سختی سے عمل نہیں کروائیں گے، ہم نے لوگوں سے سفید پرچم لیکر باہر نکلنے کی درخواست کی تھی، ہمارا کوئی باقاعدہ پروگرام نہیں تھا نا کوئی تقریر کی جانی تھی، عوام کے ساتھ مجھے بھی باہر نکلنا تھا، ضلع وسطی میں مضبوط تنظیمی ڈھانچہ بنائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • ساحر حسن منشیات برآمدگی کیس: مقدمے کا عبوری چالان عدالت میں پیش
  • ٹیرف جنگ کا مستقبل کیا ہے؟
  • رحیم یار خان: کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں نے 2 افراد کو اغوا کرلیا، تلاش جاری، پولیس
  • مودی حکومت نے”وقف بورڈ“ کو پوسٹ آفس میں تبدیل کر دیا ہے ، اویسی
  • گرل فرینڈ کو سوٹ کیس میں چھپا کر بوائز ہوسٹل لانے کی کوشش، طالبعلم پکڑا گیا
  • بلوچستان سے کراچی کروڑوں مالیت کے موبائل فونز اور ڈیوائسز اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
  • ہم آسان راستہ یا ڈیل نہیں مانگ رہے، رؤف حسن
  • پی ایس ایل؛ زلمی کا گلیڈی ایٹرز کیخلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
  • کراچی: موٹر سائیکل ڈمپر کے نیچے ڈال کر ویڈیو بنا کر لسانی فسادات کی کوشش کی گئی، آفاق احمد