پرانے اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کا عمل دوبارہ شروع
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
محکمہ داخلہ نے 2016 میں مینوئل اسلحہ لائسنسز کی کمپیوٹرائزیشن کا عمل شروع کیا تھا جبکہ مینوئل اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کی آخری تاریخ 31 دسمبر 2020 رکھی گئی تھی۔ دسمبر 2020 تک کمپیوٹرائزڈ نہ ہونے والے مینوئل اسلحہ لائسنس منسوخ کر دیے گئے تھے۔ تاہم ابتدائی مشق کے دوران بہت سے شہری اپنے مستند اسلحہ لائسنس کمپیوٹرائزڈ نہیں کروا سکے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ مینوئل اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کے حوالے سے حکومت پنجاب نے اہم فیصلہ کیا ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے پرانے مینوئل اسلحہ لائسنس کی توثیق اور کمپیوٹرائزیشن کا عمل دوبارہ شروع کر دیا ہے۔ حکومت پنجاب نے مینوئل لائسنس ہولڈر شہریوں کو کمپیوٹرائزیشن کیلئے آخری موقع فراہم کیا ہے۔ ترجمان محکمہ داخلہ کے مطابق محکمہ داخلہ نے 2016 میں مینوئل اسلحہ لائسنسز کی کمپیوٹرائزیشن کا عمل شروع کیا تھا جبکہ مینوئل اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کی آخری تاریخ 31 دسمبر 2020 رکھی گئی تھی۔ دسمبر 2020 تک کمپیوٹرائزڈ نہ ہونیوالے مینوئل اسلحہ لائسنس منسوخ کر دیئے گئے تھے۔ تاہم ابتدائی مشق کے دوران بہت سے شہری اپنے مستند اسلحہ لائسنس کمپیوٹرائزڈ نہیں کروا سکے تھے۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے ریکارڈ کے مطابق ایسے شہریوں کے پاس اب بھی ہتھیار اور منسوخ شدہ کتابچے موجود ہیں اور وہ وقتاً فوقتاً محکمہ داخلہ سے پرانے کتابچے والے اسلحہ لائسنس کی توثیق اور کمپیوٹرائزیشن بارے رابطہ کرتے رہے ہیں۔ ان شہریوں کی سہولت کیلئے محکمہ داخلہ پنجاب نے اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کا دوبارہ آغاز کیا ہے۔
اس اقدام سے اب کتابچے والے پرانے انفرادی اسلحہ لائسنس کی توثیق اور کمپیوٹرائزیشن ممکن ہو گی۔ مینوئل لائسنس کے حامل افراد اپنے متعلقہ ڈویژن کے کمشنر یا ایڈیشنل سیکرٹری جوڈیشل، محکمہ داخلہ کو اس ضمن میں درخواست دے سکتے ہیں۔ تمام امیدواروں کے ریکارڈ اور کاغذات کی تصدیق کی جائے گی اور تصدیق کے بعد متعلقہ کمشنر یا ایڈیشنل سیکرٹری جوڈیشل اہل امیدواروں کو لائسنس جاری کریں گے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے اسلحہ لائسنس کی توثیق اور کمپیوٹرائزیشن کیلئے طریقہ کار بھی جاری کر دیا ہے۔ تمام ڈویژنل کمشنرز یا ایڈیشنل سیکرٹری جوڈیشل ذاتی طور پر لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کے عمل کی نگرانی کریں گے۔ اسلحہ لائسنس کی توثیق کا اختیار صرف متعلقہ کمشنر یا ایڈیشنل سیکرٹری جوڈیشل محکمہ داخلہ کو ہو گا اور یہ اختیار کسی ماتحت افسر کو تفویض نہیں کیا جا سکتا۔
متعلقہ کمشنر یا ایڈیشنل سیکرٹری جوڈیشل محکمہ داخلہ ہر انفرادی اسلحہ لائسنس کی تصدیق، توثیق یا کمپیوٹرائزیشن کا باقاعدہ تحریری حکمنامہ جاری کریں گے۔ ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے بتایا کہ اسلحہ لائسنس کی تصدیق کے دوران کسی بے ضابطگی کی صورت میں متعلقہ کمشنر ذمہ دار افسران/ اہلکاروں کیخلاف انکوائری کرنے کے پابند ہوں گے۔ یاد رہے کہ تمام امیدواروں کو پنجاب آرمز رولز 2023 میں مقرر کردہ لائسنس کی تجدیدی فیس ادا کرنا ہوگی۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے تمام ڈویژنل کمشنرز کے نام مراسلہ جاری کر دیا ہے اور نادرا کو بھی مینوئل اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کیلئے انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مینوئل اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کمپیوٹرائزیشن کا عمل محکمہ داخلہ پنجاب نے کی کمپیوٹرائزیشن کا کمپیوٹرائزیشن کی
پڑھیں:
پنجاب میں 125 سال پرانے فوجداری قوانین تبدیل کرنے کا فیصلہ
— فائل فوٹوپنجاب میں سوا سو سال پرانے فوجداری قوانین کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
ترجمان محکمۂ داخلہ پنجاب کے مطابق قوانین تبدیل کرنے کے لیے قانونی اصلاحات کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی کامران عادل کمیٹی کے سربراہ جبکہ ایڈیشنل سیکریٹری محکمۂ داخلہ عمران حسین سیکریٹری ہوں گے۔
یہ قانونی اصلاحات کمیٹی 3 ماہ میں رپورٹ محکمۂ داخلہ کو پیش کرے گی۔
ترجمان کے مطابق کمیٹی فوجداری قوانین کو جدید اور مؤثر بنانے کے لیے سفارشات پیش کرے گی، کمیٹی ضابطہ فوجداری 1898ء، تعزیراتِ پاکستان 1860ء میں ترامیم کا مسودہ تیار کرے گی۔
کمیٹی قانون شہادت آرڈر 1984ء میں ترامیم اور قومی سلامتی کے قانون کا مسودہ تیار کرے گی۔
ترجمان کے مطابق جرائم کی روک تھام، قانون کے مؤثر نفاذ امنِ عامہ کی بحالی سے متعلق قانونی اصلاحات لائی جائیں گی۔
کمیٹی پنجاب میں خصوصاً خواتین اور بچوں کے تحفظ، انسدادِ دہشت گردی، سائبر کرائم، سائبر سیکیورٹی، بین الصوبائی رابطہ سے متعلق قوانین میں ترامیم تجویز کرے گی۔
یہ کمیٹی جدید سائنسی تکنیک، قوانین اور معاشرتی تقاضوں سے ہم آہنگ ترامیم تجویز کرے گی۔