9 مئی کو راولپنڈی میں عسکری تنصیبات پر حملوں کا کیس: سپریم کورٹ کی حکومت پنجاب کو مہلت
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے 9 مئی کو راولپنڈی میں عسکری تنصیبات پر حملوں کے کیس کی سماعت کے دوران پنجاب حکومت کو رپورٹس جمع کرانے کی مہلت دے دی۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اپیلوں پر سماعت کی، سماعت کے دوران ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے ملزمان کی ضمانت منسوخی کیلئے دائر اپیلوں دلائل کیلئے وقت مانگ لیا اور کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹس جمع کرانا چاہتے ہیں اسکی روشنی میں دلائل دینگے۔
عدالت نے پنجاب حکومت کو رپورٹس جمع کرانے کی مہلت دے دی، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ کچھ اپیلیں تو مقدمہ منتقل کرنے کی بھی ہیں، مقدمہ منتقلی کی اپیلیں تو غیر موثر ہوچکی ہیں۔
7 ملکوں سے مزید 60 پاکستانیوں کو بے دخل کر دیا گیا
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے کہا کہ انسداد دہشتگردی عدالت راولپنڈی کے جج کا تبادلہ ہوچکا ہے، ٹرانسفر کی گیارہ درخواستیں ہیں، سب میں دو دو لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا،فیصلے میں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کیخلاف ریمارکس بھی دیے گئے ہیں۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ کچھ پیسے تو آپ لوگ بھی جمع کرائیں، احمد رضا گیلانی نے کہا کہ بطور پراسیکیوٹر یہ تکلیف کا باعث ہے کہ عدالتی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کا کہا جائے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ ایسی بات ہے تو اپنے جوڈیشل افسر کو بلا کر مؤقف بھی سنیں گے، فریقین کو نوٹس جاری کیے بغیر جرمانہ ختم نہیں کر سکتے، مناسب ہوگا کیس ٹرانسفر کرنے کی اپیلوں پر دوبارہ ہدایات لے لیں۔
ہرنائی اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے کہا کہ کل اور پرسوں بھی نو مئی کے مقدمات مقرر ہیں،
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ کل کے مقدمات کل دیکھیں گے۔
پنجاب پراسیکوشن نے مختلف ملزمان کی ضمانت کے فیصلوں کی منسوخی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پراسیکیوٹر جنرل پنجاب چیف جسٹس یحیی نے کہا کہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے جنگلات اراضی کیس میں واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات طلب کر لیں
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 ) سپریم کورٹ نے جنگلات اراضی کیس میں زیرقبضہ اور واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات طلب کر لی ہیں سپریم کورٹ میں جنگلات اراضی کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی عدالت نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب کر لیں جبکہ زیر قبضہ اور واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات جمع کروانے کا بھی حکم دیا.(جاری ہے)
جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ ایک مسئلہ اسلام آباد کی حدود کا بھی تھا اس کا کیا ہوا؟ ساری دنیا میں جنگلات بڑھائے جا رہے ہیں اور پاکستان میں کم ہو رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں رپورٹ نہیں حقیقت دیکھنا ہے اور زیارت میں منفی 17 درجہ میں لوگ درخت نہیں کاٹیں تو کیا کریں کیا حکومت سرد علاقوں میں کوئی متبادل انرجی سورس دی رہی ہے ؟. سرکاری وکیل نے کہا کہ اسلام آباد کی حدود کا مسئلہ حل ہو چکا ہے اور زیارت میں ایل پی جی فراہم کی جا رہی ہے جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ پہاڑی علاقوں پر بسنے والے غریب لوگوں کو کیا سبسڈی دی جا رہی ہے؟ عوام کو بہتر سہولیات دینا حکومتوں کا کام ہے 2018 سے آج تک مقدمے میں رپورٹس ہی آ رہی ہیں عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سندھ کی اراضی سمندر کھا رہا ہے‘ درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی.