زیلنسکی کا 'بہت بڑی ڈیل' کے لیے امریکہ کا عنقریب دورہ، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 فروری 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ توقع کر رہے ہیں کہ یوکرین کے ہم منصب وولودیمیر زیلنسکی ایک "بہت بڑے معاہدے" پر دستخط کرنے کے لیے جمعہ کو واشنگٹن آئیں گے۔
یہ بات اس وقت سامنے آئی جب ذرائع نے متعدد نیوز ایجنسیوں کو تصدیق کی کہ یوکرین اور امریکہ نے معدنیات کے وسیع معاہدے کے مسودے پر اتفاق کرلیا ہے، جو ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان حالیہ کشیدگی کو کم کر سکتا ہے۔
نایاب دھاتیں: امریکہ اور یوکرین معاہدہ کرنے کے قریب
کئی خبر رساں ایجنسیوں نے یوکرین کے سینیئر حکام کے حوالے سے کہا کہ اس معاہدے سے امریکہ یوکرین کی معدنی دولت کو مشترکہ طور پر فروغ دے گا، جس کی آمدن دونوں ممالک کے مشترکہ نئے فنڈ میں جائے گی۔
(جاری ہے)
معاہدے کے مسودے میں یوکرین کے لیے امریکی تحفظ کی ضمانتوں کا فقدانزیلنسکی نے ٹرمپ کے 500 بلین ڈالر کے قیمتی معدنیات کے مطالبے کو مسترد کر دیا تھا، جو روس کے مکمل حملے کے بعد سے یوکرین کو ملنے والی امریکی فوجی امداد 60 بلین ڈالر سے بہت زیادہ ہے۔
یہ مطالبہ معاہدے کے مسودے میں شامل نہیں ہے۔ٹرمپ کا کہنا تھا، "یہ ٹریلین ڈالر کا سودا ہو سکتا ہے۔ یہ بہت کچھ ہو سکتا ہے۔"
یوکرین میں روسی مداخلت کے تین سال مکمل، مغربی لیڈر کییف میں
تاہم یہ معاہدہ یوکرین کو مطلوبہ حفاظتی ضمانت فراہم نہیں کرتا۔ گوکہ مسودے میں "سکیورٹی" کا ذکر ہے، لیکن اس میں امریکی کردار کی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔
ایک اہلکار نے بتایا کہ دونوں صدور جب ملاقات کریں گے تو اس پر بات کریں گے۔ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین کے لیے امن فوج کی "کچھ شکل" ضروری ہو گی۔ کچھ یورپی ممالک یوکرین میں امن فوج بھیجنے پر آمادہ ہیں۔ پیر کو ٹرمپ نے کہا تھا کہ ماسکو ان امن فوجیوں پر رضامندی ظاہر کرے گا۔ لیکن کریملن نے منگل کو اس کی تردید کی۔
کشیدہ امریکہ یوکرین تعلقاتیوکرین نے روسی حملے کو روکنے کے لیے جدوجہد کے دوران پیر کے روز سب سے تاریک سالگرہ منائی۔
یہ لڑائی اپنے چوتھے سال میں داخل ہو رہی ہے۔یوکرین کو امید ہے کہ معدنیات کے معاہدے سے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئے گی، جو امریکی صدر کی دوسری مدت کے آغاز کے بعد سے تیزی سے خراب ہو چکے ہیں۔
پچھلے ہفتے، ٹرمپ نے زیلنسکی کو "غیر منتخب ایک ڈکٹیٹر" قرار دیا تھا، جنہوں نے یوکرین کے عوام کی حمایت کھو دی ہے۔
ٹرمپ نے زیلنسکی کو مشورہ دیا تھا کہ وہ یوکرین پر روس کے حملے کو ختم کرنے کے لیے بات چیت کے لیے "زیادہ تیزی سے آگے بڑھیں" ورنہ وہ دیگر چیزوں کے علاوہ ملک بھی کھو دیں گے۔زیلنسکی نے اس سے قبل ٹرمپ پر الزام لگایا تھا کہ وہ روسی "ڈس انفارمیشن اسپیس" میں رہ رہے ہیں۔ یوکرین کے ایک اہلکار نے کہا کہ کییف کو امید ہے کہ اس معاہدے پر دستخط کرنے سے امریکی فوجی امداد کے جاری سلسلے کو یقینی بنایا جائے گا جس کی یوکرین کو اشد ضرورت ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہ یوکرین یوکرین کے یوکرین کو نے کہا کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
یوکرین، روس جنگ تیسری عالمی جنگ کا خطرہ بن سکتی ہے، صدر ٹرمپ
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ کو عالمی سطح پر سنگین صورتحال قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس جنگ کو روکا نہ گیا تو یہ تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے۔
صدر ٹرمپ نے یہ بات اپنی فرانسیسی ہم منصب، صدر ایمینوئل میکرون کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہی۔
ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ یوکرین میں یورپی افواج کی موجودگی جنگ کے خاتمے کی ایک ضمانت کے طور پر دیکھنی چاہیے، اور دونوں ممالک کی جانب سے جنگ کو روکنے میں خاطر خواہ پیشرفت ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور فرانس دونوں اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں، اور اس مقصد کے حصول میں ایک طویل سفر طے کیا جا چکا ہے۔
فرانسیسی صدر میکرون نے کہا کہ یورپ اس بات کے لیے تیار ہے کہ وہ ایک قابل اعتماد پارٹنر بنے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ یوکرین میں امن قائم ہو۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک ایک معاہدہ کرنے کے بہت قریب ہیں جس سے جنگ کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔
صدر ٹرمپ نے اس موقع پر کہا کہ امریکہ نے یوکرین پر 350 ارب ڈالر خرچ کیے ہیں اور یورپ نے بھی اس جنگ میں اپنی مدد کے لیے 100 ارب ڈالر کی رقم خرچ کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ رقم بہت بڑی ہے اور اس کا مقصد یوکرین میں امن قائم کرنا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ یہ جنگ کبھی نہ ہوتی اگر وہ صدر ہوتے اور کہا کہ وہ اس جنگ کو انسانیت کی بنیاد پر حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک وقت آئے گا جب یہ جنگ صرف یوکرین اور روس تک محدود نہیں رہے گی اور اس کا اثر پورے یورپ اور دنیا پر پڑے گا۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ جلد ہی یوکرینی صدر سے ملاقات کریں گے اور اس کے بعد روسی صدر سے بھی ملاقات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ روسی صدر نے یوکرین میں امن دستوں کی موجودگی کو تسلیم کر لیا ہے اور اس بات کے امکانات ہیں کہ روسی صدر یورپی امن دستوں کو قبول کریں گے۔