UrduPoint:
2025-04-13@17:06:03 GMT

زیلنسکی کا 'بہت بڑی ڈیل' کے لیے امریکہ کا عنقریب دورہ، ٹرمپ

اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT

زیلنسکی کا 'بہت بڑی ڈیل' کے لیے امریکہ کا عنقریب دورہ، ٹرمپ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 فروری 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ توقع کر رہے ہیں کہ یوکرین کے ہم منصب وولودیمیر زیلنسکی ایک "بہت بڑے معاہدے" پر دستخط کرنے کے لیے جمعہ کو واشنگٹن آئیں گے۔

یہ بات اس وقت سامنے آئی جب ذرائع نے متعدد نیوز ایجنسیوں کو تصدیق کی کہ یوکرین اور امریکہ نے معدنیات کے وسیع معاہدے کے مسودے پر اتفاق کرلیا ہے، جو ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان حالیہ کشیدگی کو کم کر سکتا ہے۔

نایاب دھاتیں: امریکہ اور یوکرین معاہدہ کرنے کے قریب

کئی خبر رساں ایجنسیوں نے یوکرین کے سینیئر حکام کے حوالے سے کہا کہ اس معاہدے سے امریکہ یوکرین کی معدنی دولت کو مشترکہ طور پر فروغ دے گا، جس کی آمدن دونوں ممالک کے مشترکہ نئے فنڈ میں جائے گی۔

(جاری ہے)

معاہدے کے مسودے میں یوکرین کے لیے امریکی تحفظ کی ضمانتوں کا فقدان

زیلنسکی نے ٹرمپ کے 500 بلین ڈالر کے قیمتی معدنیات کے مطالبے کو مسترد کر دیا تھا، جو روس کے مکمل حملے کے بعد سے یوکرین کو ملنے والی امریکی فوجی امداد 60 بلین ڈالر سے بہت زیادہ ہے۔

یہ مطالبہ معاہدے کے مسودے میں شامل نہیں ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا، "یہ ٹریلین ڈالر کا سودا ہو سکتا ہے۔ یہ بہت کچھ ہو سکتا ہے۔"

یوکرین میں روسی مداخلت کے تین سال مکمل، مغربی لیڈر کییف میں

تاہم یہ معاہدہ یوکرین کو مطلوبہ حفاظتی ضمانت فراہم نہیں کرتا۔ گوکہ مسودے میں "سکیورٹی" کا ذکر ہے، لیکن اس میں امریکی کردار کی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔

ایک اہلکار نے بتایا کہ دونوں صدور جب ملاقات کریں گے تو اس پر بات کریں گے۔

ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین کے لیے امن فوج کی "کچھ شکل" ضروری ہو گی۔ کچھ یورپی ممالک یوکرین میں امن فوج بھیجنے پر آمادہ ہیں۔ پیر کو ٹرمپ نے کہا تھا کہ ماسکو ان امن فوجیوں پر رضامندی ظاہر کرے گا۔ لیکن کریملن نے منگل کو اس کی تردید کی۔

کشیدہ امریکہ یوکرین تعلقات

یوکرین نے روسی حملے کو روکنے کے لیے جدوجہد کے دوران پیر کے روز سب سے تاریک سالگرہ منائی۔

یہ لڑائی اپنے چوتھے سال میں داخل ہو رہی ہے۔

یوکرین کو امید ہے کہ معدنیات کے معاہدے سے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئے گی، جو امریکی صدر کی دوسری مدت کے آغاز کے بعد سے تیزی سے خراب ہو چکے ہیں۔

پچھلے ہفتے، ٹرمپ نے زیلنسکی کو "غیر منتخب ایک ڈکٹیٹر" قرار دیا تھا، جنہوں نے یوکرین کے عوام کی حمایت کھو دی ہے۔

ٹرمپ نے زیلنسکی کو مشورہ دیا تھا کہ وہ یوکرین پر روس کے حملے کو ختم کرنے کے لیے بات چیت کے لیے "زیادہ تیزی سے آگے بڑھیں" ورنہ وہ دیگر چیزوں کے علاوہ ملک بھی کھو دیں گے۔

زیلنسکی نے اس سے قبل ٹرمپ پر الزام لگایا تھا کہ وہ روسی "ڈس انفارمیشن اسپیس" میں رہ رہے ہیں۔ یوکرین کے ایک اہلکار نے کہا کہ کییف کو امید ہے کہ اس معاہدے پر دستخط کرنے سے امریکی فوجی امداد کے جاری سلسلے کو یقینی بنایا جائے گا جس کی یوکرین کو اشد ضرورت ہے۔

ج ا ⁄ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہ یوکرین یوکرین کے یوکرین کو نے کہا کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

فیکٹ چیک: محصولات کے بارے میں صدر ٹرمپ کے جھوٹے دعوے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) صدرڈونلڈ ٹرمپ نے نئے محصولات لگائے اور ان کو درست ثابت کرنے کے لیے جھوٹے دعوے کیے۔ ڈی ڈبلیو نے وائرل ہونے والے دو دعوؤں کی جانچ کی ہے۔

دو اپریل کو وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی سطح پر محصولات کے ایک نئے دور کا اعلان کیا۔

محصولات کے حساب کتاب، اس کے جواز اور اثرات سے متعلق ان کے بیانات جھوٹے دعووں سے بھرپور تھے اور انہوں نے بہت سی معیشتوں پر ایک ہی وقت میں ضرب لگانے کا اعلان کا۔ ان اعلانات کے خلاف کچھ ممالک پہلے ہی جوابی اقدامات کا اعلان کر چکے ہیں۔

ٹیرف واپس نہ لیے تو چین پر مزید محصولات، ٹرمپ

ٹرمپ کے دو دعوؤں کی حقیقت جانیے ڈی ڈبلیو کی اس فیکٹ چیک رپورٹ میں!

ٹرمپ کا دعویٰ

ایکس پر ایک پوسٹ کے ساتھ شائع ہونے والی ایک ویڈیو، جس کی اشاعت کے بعد اُس پر 1.1 ملین ویوز تھے، میں ٹرمپ کا کہنا تھا،''کینیڈا ہماری بہت سی ڈیری مصنوعات پر 250 تا 300 فیصد ٹیرف لگاتا ہے، دودھ کے پہلے ڈبے، دودھ کے پہلے چھوٹے کارٹن تک قیمت بہت کم رہتی ہے اور اُس کے بعد یہ سلسلہ خراب ہوتا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

ڈی ڈبلیو فیکٹ چیک کے مطابق ٹرمپ کا یہ دعویٰ فسق ہے۔

ڈی ڈبلیو فیکٹ چیک کیا کہتا ہے؟

کینیڈا امریکی ڈیری مصنوعات پر محصولات امریکہ، میکسیکو اور کینیڈا کے مابین طے پائے جانے والے معاہدے (USMCA) کے تحت لگاتا ہے۔ اس ٹیرف کا اطلاق دودھ، مکھن، پنیر، دہی اور آئس کریم جیسی ڈیری مصنوعات کی 14 اقسام پر ہوتا ہے۔

امریکی محصولات: پاکستان میں عام آدمی پر اثرات کیا ہوں گے؟

اس معاہدے پر ہونے والے اتفاق کے مطابق امریکی ڈیری مصنوعات کی ایک مخصوص تعداد کو کینیڈا کی مارکیٹ میں ٹیرف کے بغیر داخل ہونے کی اجازت ہے۔ جب طے شدہ یہ حد تجاوز کر جائے تو ان پر محصولات میں ان اشیا کے گھریلو پروڈیوسرز کے تحفظ کے لیے ٹیرف کا دیگر حساب کتاب شروع ہو جاتا ہے۔

یہ اضافی کوٹہ ٹیرف 200 اور 300 فیصد کے درمیان ہوتا ہے۔ تاہم، USMCA کے مطابق، کینیڈا نے ضمانت دی ہے کہ سالانہ دسیوں ہزار میٹرک ٹن درآمد شدہ امریکی دودھ پر صفر محصولات ہوں گے۔

ٹرمپ کا دوسرا جھوٹا دعویٰ

اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم Truth Social پر اس پوسٹ میں، ٹرمپ نے وہی چارٹ شیئر کیا تھا، جو انہوں نے وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران ''باہمی‘‘ عالمی ٹیرف کا اعلان کرتے ہوئے کیا تھا۔

ٹرمپ کے مطابق، چارٹ میں دیگر ممالک کی جانب سے امریکہ پر لگائے جانے والے ٹیرف اور اس کے جواب میں اب امریکہ کی طرف سے ان ممالک کے خلاف محصولات عائد کرنے کی تفصیلات درج تھیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ چارٹ پر دوسری پوزیشن پر دکھائی دینے والی یورپی یونین امریکہ سے درآمدات پر 39 فیصد محصولات وصول کرتی ہے۔

امریکی پالیسیوں سے ایشیائی ممالک کیسے متاثر ہوں گے؟

ڈی ڈبلیو فیکٹ چیک کیا کہتا ہے؟

دو اپریل کو اپنی مذکورہ تقریر میں ٹرمپ نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین امریکہ سے درآمدات پر 39 فیصد محصولات وصول کرتی ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا،'' یہ ایک سادہ سی بات ہے، وہ جو ہمارے ساتھ کرتے ہیں، ہم بھی ان کے ساتھ وہی کریں گے۔‘‘

ٹرمپ نے مزید کہا کہ اس چارٹ میں درج ممالک جتنی محصولات امریکہ سے وصول کرتے ہیں، امریکہ اُس کا آدھا ان سے وصل کرے گا۔ اس لہٰذا اس چارٹ کے مطابق یورپی یونین کے لیے امریکہ کی رعایتی ٹیرف 20 فیصد بنتا ہے۔

امریکہ: غیر ملکی کاروں پر 'مستقل' اضافی محصولات کا اعلان

تاہم ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے مطابق، یورپی یونین کے تجارتی حجم پر اوسط محصولات کی شرح 2.7 فیصد ہے۔

سب سے زیادہ اوسط ٹیرف کی شرح، جو یورپی یونین کچھ ممالک سے لیتی ہے، وہ ہے ڈیری مصنوعات پر 30 فیصد۔

امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر کی ایک فیکٹ شیٹ اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ باہمی محصولات کا تعین امریکہ اور اس کے تجارتی شراکت داروں کے درمیان تجارتی خسارے کو متوازن کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔

متعدد ایشیائی ممالک ٹرمپ کی بھاری محصولات پالیسی کی زد میں

دستاویز کے مطابق باہمی محصولات کا شمار ''امریکہ اور اس کے ہر تجارتی شراکت دار کے درمیان دوطرفہ تجارتی خسارے کو متوازن کرنے کے لیے ضروری ٹیرف میں کیا جاتا ہے۔

اس حساب سے یہ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ مسلسل تجارتی خسارے ٹیرف اور نان ٹیرف عوامل کے امتزاج کی وجہ سے ہیں، جو تجارتی توازن کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ ٹیرف دراصل براہ راست برآمدات میں کمی کے ذریعے ہی کام کر سکتے ہیں۔‘‘

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • امریکہ سے مکالمت صرف جوہری پروگرام اور پابندیوں سے متعلق، ایران
  • ریاض اور امریکہ کے درمیان نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے معاہدے پر بات چیت جاری
  • روس کا یوکرین پر بیلسٹک میزائل حملہ، 31 افراد ہلاک، متعدد زخمی
  • ایران امریکہ مذاکرات
  • امریکا اور سعودی عرب میں سول نیوکلیئر انرجی پر تاریخی معاہدے کی تیاری
  • فیکٹ چیک: محصولات کے بارے میں صدر ٹرمپ کے جھوٹے دعوے
  • صدر ٹرمپ امریکہ کو دوبارہ دولت مند بنانے کے اپنے مشن میں غیرمتزلزل ہیں .وائٹ ہاﺅس
  • عمان مذاکرات کا مقصد اعتماد سازی ہے، امریکہ کا اصرار
  • امریکہ نے بچت کیلئے اربوں ڈالرز کے دفاعی معاہدے ختم کر دیے
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بالآخر چین کے ساتھ معاہدے پر آمادہ