اقوام متحدہ میں پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور پائیدار امن پر زور
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اقوام متحدہ میں پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور پائیدار امن پر زور WhatsAppFacebookTwitter 0 26 February, 2025 سب نیوز
اقوام متحدہ:اقوام متحدہ میں پاکستان نے غزہ میں فوری اور مکمل جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں پائیدار امن کے قیام کو اپنی ترجیح بنائے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے متبادل مستقل مندوب، عاصم افتخار، نے سلامتی کونسل میں بریفنگ کے دوران کہا کہ اسرائیل کی مغربی کنارے میں جارحیت کو فوراً روکا جائے اور انسانی امداد کو کسی بھی صورت میں ہتھیار کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔
انہوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں بدامنی کی بنیادی وجہ اسرائیل کا غیر قانونی قبضہ ہے، اور عالمی برادری کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں دیرپا امن کے قیام کو اولین ترجیح دینی چاہیے۔
عاصم افتخار نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے خلاف مضبوط مؤقف اختیار کرے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ میں پاکستان غزہ میں فوری
پڑھیں:
طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
اقوام متحدہ نے طالبان کے زیرِ اقتدار افغانستان میں نافذ کیے گئے اخلاقی قوانین پر ایک چشم کشا رپورٹ جاری کی ہے، جس میں ان قوانین کے نتیجے میں خواتین اور عام شہریوں کے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (UNAMA) کی رپورٹ کے مطابق، اگست 2024 سے طالبان حکومت کی جانب سے قائم کردہ وزارت "امر بالمعروف و نہی عن المنکر" کے تحت افغان عوام پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ اس وزارت نے ملک کے 28 صوبوں میں 3,300 سے زائد اہلکار تعینات کیے ہیں اور ہر صوبے میں گورنر کی سربراہی میں خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ ان ضوابط کو زبردستی نافذ کیا جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق، خواتین کی سیاسی، سماجی اور معاشی زندگی کو نشانہ بنایا گیا ہے، ان کی نقل و حرکت، تعلیم، کاروبار اور عوامی زندگی میں شمولیت پر سخت پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ صرف محرم کے بغیر سفر کرنے کی ممانعت سے خواتین کی آمدنی میں کمی، کاروباری روابط میں رکاوٹ اور فلاحی اداروں کی امدادی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ نے انکشاف کیا کہ 98 فیصد علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم بند ہے جبکہ خواتین کی عوامی وسائل تک رسائی 38 فیصد سے بڑھ کر 76 فیصد تک محدود ہو چکی ہے۔ مزید برآں، 46 فیصد خواتین کو فیلڈ وزٹ سے روکا گیا اور 49 فیصد امدادی کارکنان کو مستحق خواتین سے ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ طالبان کی یہ پالیسیاں نہ صرف عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ ایک مکمل ریاستی جبر کی صورت اختیار کر گئی ہیں۔ یہ سوال اب شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا عالمی برادری ان مظالم پر خاموش تماشائی بنی رہے گی یا کوئی عملی اقدام کرے گی؟