پنجاب حکومت کا مینوئل اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کے حوالے سے بڑا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
قیصر کھوکھر: پنجاب حکومت نے مینوئل اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کے حوالے سے اہم فیصلہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ پرانے مینوئل اسلحہ لائسنس کی توثیق اور کمپیوٹرائزیشن کا عمل دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔
محکمہ داخلہ نے 2016 میں مینوئل اسلحہ لائسنسز کی کمپیوٹرائزیشن کا عمل شروع کیا تھا، اور اس کا اختتام 31 دسمبر 2020 تک تھا۔ اس تاریخ تک کمپیوٹرائزڈ نہ ہونے والے مینوئل لائسنس منسوخ کر دیے گئے تھے۔ تاہم، ابتدائی مشق میں بہت سے شہری اپنے اسلحہ لائسنسز کمپیوٹرائزڈ نہ کرا سکے، اور اب ان کے پاس منسوخ شدہ لائسنس اور کتابچے موجود ہیں۔
سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس ۔منگل 25 فروری, 2025
اب محکمہ داخلہ نے شہریوں کی سہولت کے لیے اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کا دوبارہ آغاز کیا ہے، تاکہ پرانے مینوئل اسلحہ لائسنسز کی توثیق اور کمپیوٹرائزیشن ممکن ہو سکے۔ لائسنس ہولڈرز اپنے متعلقہ ڈویژن میں درخواستیں جمع کرا سکتے ہیں، جہاں ان کے ریکارڈ اور کاغذات کی تصدیق کی جائے گی۔ تصدیق کے بعد متعلقہ کمشنر یا ایڈیشنل سیکرٹری اہل امیدواروں کو لائسنس جاری کریں گے۔
محکمہ داخلہ نے اسلحہ لائسنس کی توثیق اور کمپیوٹرائزیشن کے لیے طریقہ کار بھی جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق ڈویژنل کمشنرز یا ایڈیشنل سیکرٹری جوڈیشل اس عمل کی نگرانی کریں گے۔ اسلحہ لائسنس کی توثیق کا اختیار صرف متعلقہ کمشنر یا ایڈیشنل سیکرٹری کو ہوگا، اور وہ اسے کسی ماتحت افسر کو تفویض نہیں کر سکیں گے۔ اس کے علاوہ، تمام امیدواروں کو پنجاب آرمز رولز 2023 کے تحت لائسنس کی تجدیدی فیس بھی ادا کرنا ہوگی۔
آج کے گوشت اور انڈوں کے ریٹس -منگل 25 فروری, 2025
محکمہ داخلہ نے نادرا کو بھی مینوئل اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کے لیے انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: مینوئل اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کے محکمہ داخلہ نے کی توثیق
پڑھیں:
حیدرآباد، پولیس اور وکلا کے درمیان کشیدگی پر جوڈیشل انکوائری کا حکم
محکمہ داخلہ کا ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج حیدرآباد کو خط، 30روز میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم
آئی جی کی سفارش پر انکوائری میں مسئلے کی وجوہات اور ذمہ داروں کا تعین کرنے کی ہدایت
محکمہ داخلہ سندھ نے حیدرآباد میں پولیس اور وکلا کے درمیان کشیدگی پر جوڈیشل انکوائری کا حکم دیدیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ سندھ نے پولیس اور وکلا کے درمیان کشیدگی پر جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا ہے ، آئی جی سندھ کی سفارش پر جوڈیشل انکوائری کا آرڈر جاری کیا گیا ہے ۔محکمہ داخلہ نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج حیدرآباد کو خط جاری کردیا، خط میں انہوں نے وکلا اور پولیس کے درمیان معاملے کی انکوائری کر کے 30 روز میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ خط کے مطابق انکوائری میں مسئلے کی وجوہات اور ذمہ داروں کا تعین بھی کیا جائے ، ایسے واقعات سے بچنے کیلئے تجاویز اور سفارشات دی جائیں۔ واضح رہے کہ وکیل کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے پر حیدرآباد میں وکلا اور پولیس کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا تھا، جس کے بعد وکلا نے حیدرآباد بائی پاس پر دھرنا دے دیا تھا۔وکلا نے عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ جاری رکھا جب کہ شدید سردی کے باوجود قومی شاہراہ پر دھرنا دیے بیٹھے رہے ، دھرنے کے باعث کراچی سے اندرون ملک آنے اور جانے والی ٹریفک معطل اور ہزاروں گاڑیاں پھنس کر رہ گئی تھیں۔تایم دھرنے کے 3 دن کے بعد وکلا نے ایس ایس پی حیدرآباد کے تبادلے کی یقین دہانی پر قومی شاہراہ سے دھرنا ختم کردیا تھا، اب ایس ایس پی حیدرآباد فرخ لنجار کی ڈیوٹی پر واپس آنے کے بعد وکلا نے پھر سے دھرنا دے دیا ہے ۔