امریکہ نے مزید 17خطرناک غیرقانونی تارکین وطن کو گوانتانامو بے بھیج دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک —
امریکہ نے ایسے غیر قانونی تارکین وطن کو گوانتانا موبے بھیجنے کا سلسلہ دوبارہ شروع کر دیا ہے جن کے متعلق عہدے داروں کا کہنا ہے وہ انتہائی خطرناک تھے۔
امریکہ کے ایک دفاعی عہدے دار نے وائس آف امریکہ کو یہ تصدیق کی کہ فوجی مال بردار طیارے سی۔130 کے ذریعے ٹیکساس میں واقع فورٹ بلس سے بھیجے جانے والے تارکین وطن اتوار کو گوانتاناموبے پہنچ گئے۔
ایک اور دفاعی عہدے دار نے بتایا کہ 17 تارکین وطن کو انتہائی خطرناک قرار دیے جانے کے بعد ا نہیں فوجی مرکز میں واقع حراستی تنصیب میں رکھا جا رہا تھا۔
دونوں عہدے داروں نے اپنی شناخت پوشیدہ رکھنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو امریکہ سے بے دخلی کی اس کارروائی کے بارے میں بتایا۔
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی (DHS) نے، جو امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ(ICE) کے ساتھ مل کر غیرقانونی تارکین وطن کی بے دخلی کی کوششوں کی قیادت کر رہا ہے، گوانتانامو بے بھیجے جانے والے افراد کی شناخت، ان کے آبائی ملک، ان کے جرائم اور عائد کیے جانے والے الزامات سے متعلق پوچھے گئے سوالات کا ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا۔
غیرقانونی تارکین وطن کو گوانتانامو بے لے جانے والی پرواز ایک ایسے موقع پر عمل میں آئی ہے جب امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ ، صدر ٹرمپ کے حکم پر بڑے پیمانے پر ملک بدری میں مدد کے لیے فوج کی کوششوں کا جائزہ لینے کے لیے منگل کو گوانتانامو بے کے دورے پر جانے والے تھے۔
اس سے قبل امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ نے گزشتہ جمعرات کو کہا تھا کہ اس نے گوانتانامو بے میں قید 177 قیدیوں کو ہانڈورس پہنچا دیا گیا ہے جہاں سے وینزویلا کی حکومت انہیں لے جائے گی۔
گوانتانامو بے یو ایس نیول بیس، کیوبا میں ملٹری کے زیر انتظام جیل میں 27 جون، 2006 کو امریکی فوجی محافظ کیمپ ڈیلٹا میں داخل ہورہے ہیں۔ .
امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ان میں سے 120 سے زیادہ افراد خطرناک مجرم تھے جن میں وینزویلا کے شہری علاقوں میں وارداتیں کرنے والے گینگ "ٹرین ڈی آراگو”ا کے ارکان بھی شامل تھے جنہیں امریکہ نے ایک غیرملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کیا ہوا ہے۔
تقریباً 50 دیگر افراد کو، جنہیں جمعرات کو ملک بدر کیا گیا تھا، تارکین وطن کی اس جیل میں رکھا گیا تھا جسے خطرناک قیدیوں کے لیے بنایا گیا ہے۔
شہری حقوق کے امریکی گروپ (امریکن سول لیبرٹیز یونین ) نے امیگریشن کے حقوق کے متعدد گروپوں کے ساتھ مل کر اس ماہ کے شروع میں ہوم لینڈ سیکیورٹی کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ گوانتانامو بے میں رکھے گئے قیدیوں کو بے دخل کیے جانے سے قبل انہیں وکیلوں تک رسائی نہیں دی گئی تھی۔ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
(وی او اے نیوز)
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: گوانتانامو بے کو گوانتانامو تارکین وطن کو جانے والے
پڑھیں:
ٹرمپ کی سخت گیر پالیسی کا نفاذ، گرین کارڈ ہولڈرز سمیت تمام تارکین وطن کی کڑی نگرانی کا فیصلہ
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ روز ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کے بعد امریکا میں گرین کارڈ ہولڈرز سمیت تمام تارکین وطن کے گرد نگرانی کا گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے۔
امریکا میں گزشتہ روز سے نافذ العمل نئے قانون کے مطابق امریکا میں مقیم تمام تارکین وطن کو اپنا لازمی اندراج کرانا ہوگا، اس کے علاوہ انہیں شہر اور بیرون شہر سفر کے دوران اپنی قانونی حیثیت کا دستاویزی ثبوت بھی ساتھ رکھنا ہوگا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ان احکامات میں گرین کارڈ ہولڈرز اور امریکا میں قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کی دیگر اقسام بھی شامل ہیں۔ اس قانون کے مطابق 18 سال اور اس سے زیادہ عمر کے تمام تارکین وطن کو اپنے اندراج کا ثبوت ساتھ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ٹرمپ کے اس نئے قانون کا اطلاق ایسے تمام تارکین وطن پر ہوتا ہے، جو امریکا کے شہری نہیں ہیں۔
اس حوالے امریکا کے متعلقہ ادارے کا کہنا ہے کہ ایک بار جب کوئی اجنبی اندراج کروا لیتا ہے اور فنگر پرنٹس کے لیے حاضر ہوتا ہے، تو ڈی ایچ ایس رجسٹریشن کے ثبوت جاری کرے گا، جسے 18 سال سے زیادہ عمر کے غیر ملکیوں کو ہر وقت ذاتی طور پر پاس رکھنا ہوگا۔
ان ایگزیکٹیو آرڈر کی خلاف ورزی کے مرتکب تارکین وطن کو جرمانے اور قید کی سی سزاؤں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت 30 دن یا اس سے زیادہ عرصے تک امریکا میں رہنے والے غیر ملکیوں کو بائیو میٹرک معلومات کے لیے نیا فارم جی-325 آر سمیت ایک آن لائن سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے اندراج کرانا ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق اس اصول کا اطلاق تقریباً تمام غیر ملکیوں پر ہوتا ہے، بشمول عارضی زائرین، طلبہ اور کارکن، صرف محدود پیمانے پر استثنیٰ دیا گیا ہے۔ اس قانون کے تحت 14 سال سے کم عمر بچوں کے والدین یا قانونی سرپرستوں پر بھی ذمہ داریاں عائد کی گئی ہیں۔
30 دن سے زائد عرصے تک امریکا میں داخل ہونے والے کینیڈین شہریوں کو بھی رجسٹریشن کرانا ضروری ہے، جب تک کہ ان کے پاس پہلے سے ہی آئی-94 داخلہ ریکارڈ نہ ہو۔
نئے ضابطے کے بعد ٹریفک پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے افسران بھی اب قانونی طور پر کسی فرد کی رجسٹریشن اسٹیٹس کا ثبوت مانگ سکتے ہیں۔
اس صورتحال میں جبکہ ٹرمپ انتظامیہ داخلی اور بین الاقوامی محاذ پر جارحانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے قانونی ماہرین نے تارکین وطن اور وزیٹرز پر زور دیا ہے کہ وہ نئے ضابطے کو سنجیدگی سے لیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں