صدر کی میڈیا کوریج کے لیے وائٹ ہاؤس کے روایتی میڈیا گروپ میں ردو بدل اور جدت لانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک —
وائٹ ہاؤس نے منگل کو کہا ہے کہ اس کے عہدے دار اب یہ طے کریں گے کہ کون سا خبررساں ادارہ باقاعدگی سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوریج کر سکتا ہے۔یہ اقدام ایک صدی پرانی اس روایت میں ایک بڑی تبدیلی ہے جس میں آزادانہ طور پر منتخب نیوز ایجنسیاں صدر کی کوریج کرتی ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولائن لیوٹ نے کہا ہے کہ اس عمل سے صدر کی کوریج کرنے والے گروپ میں شامل روایتی میڈیا کو تبدیل کیا جائے گا اور اس گروپ میں براہ راست نشر کرنے والی کچھ سروسز کو بھی جگہ دی جائے گی۔
لیویٹ نے اسے پریس کے پول( گروپ) میں جدت لانے کا عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ زیادہ جامع ہو گا اور عوام تک رسائی بحال کرے گا۔
دوسری جانب میڈیا ماہرین نے کہا ہے کہ اس اقدام سے آئین کی پہلی ترمیم کے حوالے سے مسائل جنم لے سکتے ہیں کیونکہ اب صدر یہ فیصلہ کریں گے کہ ان کی کوریج کون کرے۔
پریس سیکرٹری لیوٹ نے روزانہ کی بریفنگ میں بتایا کہ اس انتظامیہ میں اب وائٹ ہاؤس کی پریس ٹیم یہ تعین کرے گی کہ ایئرفورس ون (صدر کا طیارہ) اور اوول آفس(صدر کا دفتر) جیسی جگہوں پر کسے رسائی دی جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ واشنگٹن ڈی سی میں مقیم صحافیوں کے ایک منتخب گروپ کی اب وائٹ ہاؤس میں پریس تک رسائی کی اجارہ داری نہیں ہونی چاہیے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولائن لیوٹ پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کے سوالات کا جواب دے رہی ہیں۔ 25 فروری 2025
لیوٹ نے کہا کہ وائٹ ہاؤس ایسوسی ایٹڈ پریس کو بہت سی صدارتی تقریبات سے روکنے کے اپنے فیصلے پر زیادہ عزم کے ساتھ عمل کرے گا۔
لیویٹ کا مزید کہنا تھا کہ اب وائٹ ہاؤس کا پریس آپریشن میڈیا سے متعلق امریکی عوام کی 2025 کی عادات کی عکاسی کرتا ہے نہ کہ 1925 کی۔
پہلی آئینی ترمیم کے مضمرات
صدر اور پریس کے معاملات پر نظر رکھنے والے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی جمہوریت کے لیے خطرناک ہے۔
نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی میں میڈیا ہسٹری کے پروفیسر اور ’صدور اور پریس کے درمیان بحران کے وقت میں تنازع‘ (Clash: Presidents and a Press in Times of Crisis) نامی کتاب کے مصنف جان مارشل کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ صدر یہ فیصلہ اور انتخاب کر سکتا ہے کہ ایکزیکٹیو برانچ کی کوریج کون کرسکتا ہے ، اس حقیقت کو نظر انداز کرتے ہوئے کہ یہ امریکی عوام ہی ہیں جو اپنے ٹیکسوں سے وائٹ ہاؤس کو چلانےاور صدر کے سفر کے اخراجات اور پریس سیکرٹری کی تنخواہ ادا کرتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے نامہ نگاروں کی ایسوسی ایشن کے صدر یوجین ڈینیئلز کا کہنا ہے کہ آرگنائزیشن نئے اور ابھرتے ہوئے میڈیا اداروں کو شامل کرنے کے لیے اپنی رکنیت اور کوریج کرنے والے ارکان میں تبدیلی کے عمل میں مسلسل اضافہ کر رہی ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ اب حکومت صدر کی کوریج کرنے والے صحافیوں کا چناؤ کرے گی۔ یہ اقدام امریکہ میں آزاد پریس کی آزادی کے خلاف ہے۔ ایک آزاد ملک میں رہنماؤں کو اپنی پریس کوریج کے انتخاب کا حق نہیں ہونا چاہیے۔
لیوٹ کے ان تبصروں سے ایک روز پہلے ایک وفاقی جج میک فیڈن نے وائٹ ہاؤس کی بہت سی صدارتی تقریبات تک ایسوسی ایٹڈ پریس کی رسائی کو بحال کرنے کا فوری حکم جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
ایسوسی ایٹڈپریس نے پہلی آئینی ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے لیوٹ اور وائٹ ہاؤس کے دو دیگر عہدے داروں پر یہ مقدمہ دائر کیا تھا کہ صدارتی تقریبات میں اس کی رسائی اس وجہ سے روک دی ہے کہ اس نے خلیج میکسیکو کو خلیج امریکہ کہنے سے انکار کر دیا تھا، جیسا کہ صدر نے حکم دیا تھا۔
جج میک فیڈن نے صدر اور اے پی کے وکلاء سے کہا کہ یہ مقدمہ فیصلے سے قبل مزید تحقیق کا تقاضا کرتا ہے۔ اگلی سماعت مارچ کے آخر میں ہو گی۔
(اس رپورٹ کی معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پریس سیکرٹری وائٹ ہاؤس کی کی کوریج کر ہے کہ اس صدر کی
پڑھیں:
گرل فرینڈ کو سوٹ کیس میں چھپا کر بوائز ہوسٹل لانے کی کوشش، طالبعلم پکڑا گیا
ہریانہ: گرل فرینڈ کو سوٹ کیس میں چھپاکر ہوسٹل لانے والا طالبعلم رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔
بھارت کی او پی جندل یونیورسٹی میں ایک انوکھا واقعہ اس وقت سامنے آیا جب ایک طالبعلم نے مبینہ طور پر اپنی گرل فرینڈ کو لڑکوں کے ہوسٹل میں چھپاکر لانے کے لیے اسے بڑے سوٹ کیس میں بند کر دیا تاہم سیکیورٹی نے اسے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیکیورٹی گارڈز ایک بڑے سیاہ رنگ کے سوٹ کیس کی زپ کھولتے ہیں، جس کے اندر ایک لڑکی موجود ہوتی ہے۔ لڑکی جھکی ہوئی حالت میں بیٹھی ہوتی ہے اور باہر آتے ہی حیران کن انداز میں ماحول کا جائزہ لیتی ہے۔
واقعہ مبینہ طور پر یونیورسٹی کے ہوسٹل میں پیش آیا۔ ویڈیو ایک دوسرے طالبعلم نے ریکارڈ کی، جو اب تیزی سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہو چکی ہے۔
تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ سیکیورٹی گارڈز کو کیسے علم ہوا کہ سوٹ کیس میں کوئی شخص موجود ہے، تاہم بعض رپورٹس کے مطابق جب بیگ کو سیڑھی یا کسی سخت جگہ پر دھکا لگا تو لڑکی کی چیخ سنائی دی، جس پر سیکیورٹی نے شک کی بنیاد پر کارروائی کی۔
لڑکی کی شناخت سامنے نہیں آئی اور یہ بھی معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ یونیورسٹی کی طالبہ تھی یا باہر سے آئی تھی۔
یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے تاحال واقعے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا، جبکہ طالبعلم کے خلاف ممکنہ تادیبی کارروائی پر بھی خاموشی اختیار کی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے اس معاملے پر دلچسپ تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ کسی نے اسے "فلمی عشق" قرار دیا تو کسی نے سوٹ کیس بنانے والی کمپنی کو مشورہ دیا کہ وہ اسے اشتہار کے طور پر استعمال کرے۔
ایک صارف نے لکھا: "اب سوٹ کیس صرف سفر کے لیے نہیں، محبت کے لیے بھی استعمال ہو رہا ہے!" جبکہ ایک اور نے کہا: "ہمارے ہوسٹل میں بھی ایک بار ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا!"