سانحہ بلدیہ فیکٹری، حماد صدیقی کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے رجوع کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
عدالت نے مفرور ملزم خرم نثار سے متعلق محکمہ داخلہ کے فوکل پرسن کو بھی طلب کر لیا
محکمہ داخلہ و خارجہ نے رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی، سماعت 22اپریل تک ملتوی
سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مفرور ملزم حماد صدیقی کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا۔قتل کیس میں نامزد دبئی فرار ملزمان کی پاکستان حوالگی کے کیس کی سماعت ہوئی۔محکمہ داخلہ اور خارجہ نے رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں جمع کروا دی۔عدالت نے مفرور ملزم خرم نثار سے متعلق محکمہ داخلہ کے فوکل پرسن کو بھی طلب کر لیا۔عدالت نے درخواست پر سماعت 22 اپریل تک ملتوی کر دی۔مقدمے میں تقی حیدر، حماد صدیقی اور خرم نثار مفرور ہیں۔ڈپٹی اٹارنی جنرل کے مطابق تقی حیدر سے متعلق متحدہ عرب امارات کو کاغذات بھیجوا دیے ہیں۔ماہم امجد نے والد کے مبینہ قاتل تقی حیدر کی پاکستان منتقلی کی درخواست دائر کی تھی۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پرانے اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کا عمل دوبارہ شروع
محکمہ داخلہ نے 2016 میں مینوئل اسلحہ لائسنسز کی کمپیوٹرائزیشن کا عمل شروع کیا تھا جبکہ مینوئل اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کی آخری تاریخ 31 دسمبر 2020 رکھی گئی تھی۔ دسمبر 2020 تک کمپیوٹرائزڈ نہ ہونے والے مینوئل اسلحہ لائسنس منسوخ کر دیے گئے تھے۔ تاہم ابتدائی مشق کے دوران بہت سے شہری اپنے مستند اسلحہ لائسنس کمپیوٹرائزڈ نہیں کروا سکے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ مینوئل اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کے حوالے سے حکومت پنجاب نے اہم فیصلہ کیا ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے پرانے مینوئل اسلحہ لائسنس کی توثیق اور کمپیوٹرائزیشن کا عمل دوبارہ شروع کر دیا ہے۔ حکومت پنجاب نے مینوئل لائسنس ہولڈر شہریوں کو کمپیوٹرائزیشن کیلئے آخری موقع فراہم کیا ہے۔ ترجمان محکمہ داخلہ کے مطابق محکمہ داخلہ نے 2016 میں مینوئل اسلحہ لائسنسز کی کمپیوٹرائزیشن کا عمل شروع کیا تھا جبکہ مینوئل اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کی آخری تاریخ 31 دسمبر 2020 رکھی گئی تھی۔ دسمبر 2020 تک کمپیوٹرائزڈ نہ ہونیوالے مینوئل اسلحہ لائسنس منسوخ کر دیئے گئے تھے۔ تاہم ابتدائی مشق کے دوران بہت سے شہری اپنے مستند اسلحہ لائسنس کمپیوٹرائزڈ نہیں کروا سکے تھے۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے ریکارڈ کے مطابق ایسے شہریوں کے پاس اب بھی ہتھیار اور منسوخ شدہ کتابچے موجود ہیں اور وہ وقتاً فوقتاً محکمہ داخلہ سے پرانے کتابچے والے اسلحہ لائسنس کی توثیق اور کمپیوٹرائزیشن بارے رابطہ کرتے رہے ہیں۔ ان شہریوں کی سہولت کیلئے محکمہ داخلہ پنجاب نے اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کا دوبارہ آغاز کیا ہے۔
اس اقدام سے اب کتابچے والے پرانے انفرادی اسلحہ لائسنس کی توثیق اور کمپیوٹرائزیشن ممکن ہو گی۔ مینوئل لائسنس کے حامل افراد اپنے متعلقہ ڈویژن کے کمشنر یا ایڈیشنل سیکرٹری جوڈیشل، محکمہ داخلہ کو اس ضمن میں درخواست دے سکتے ہیں۔ تمام امیدواروں کے ریکارڈ اور کاغذات کی تصدیق کی جائے گی اور تصدیق کے بعد متعلقہ کمشنر یا ایڈیشنل سیکرٹری جوڈیشل اہل امیدواروں کو لائسنس جاری کریں گے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے اسلحہ لائسنس کی توثیق اور کمپیوٹرائزیشن کیلئے طریقہ کار بھی جاری کر دیا ہے۔ تمام ڈویژنل کمشنرز یا ایڈیشنل سیکرٹری جوڈیشل ذاتی طور پر لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کے عمل کی نگرانی کریں گے۔ اسلحہ لائسنس کی توثیق کا اختیار صرف متعلقہ کمشنر یا ایڈیشنل سیکرٹری جوڈیشل محکمہ داخلہ کو ہو گا اور یہ اختیار کسی ماتحت افسر کو تفویض نہیں کیا جا سکتا۔
متعلقہ کمشنر یا ایڈیشنل سیکرٹری جوڈیشل محکمہ داخلہ ہر انفرادی اسلحہ لائسنس کی تصدیق، توثیق یا کمپیوٹرائزیشن کا باقاعدہ تحریری حکمنامہ جاری کریں گے۔ ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے بتایا کہ اسلحہ لائسنس کی تصدیق کے دوران کسی بے ضابطگی کی صورت میں متعلقہ کمشنر ذمہ دار افسران/ اہلکاروں کیخلاف انکوائری کرنے کے پابند ہوں گے۔ یاد رہے کہ تمام امیدواروں کو پنجاب آرمز رولز 2023 میں مقرر کردہ لائسنس کی تجدیدی فیس ادا کرنا ہوگی۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے تمام ڈویژنل کمشنرز کے نام مراسلہ جاری کر دیا ہے اور نادرا کو بھی مینوئل اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کیلئے انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔