کراچی،پانی و بجلی کی بندش کیخلاف شہر کے متعدد مقامات پر احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
مظاہروں کے نتیجے میں مختلف مقامات پر ٹریفک اور امن و امان کے حوالے سے مسائل دیکھنے میں آئے
مختلف علاقوں میں دونوں اطراف سے متعدد سڑکیں مکینوں کی جانب سے بلاک کیے جانے کی اطلاعات
کراچی میں پانی اور بجلی کی بندش کے خلاف مظاہروں کے نتیجے میں مختلف مقامات پر ٹریفک اور امن و امان کے حوالے سے مسائل دیکھنے میں آئے ، حکام کے مطابق عوامی غصے میں اضافے کا خدشہ ہے ۔بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) سسٹم کے لیے جاری تعمیراتی سرگرمیوں کے دوران پرانی سبزی منڈی کے قریب یونیورسٹی روڈ پر پانی کی لائن ٹوٹنے سے شہریوں کو جمعہ تک پانی کے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔کراچی ٹریفک پولیس کے مطابق شہریوں کو اپنے گھروں تک پہنچنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ مختلف علاقوں میں دونوں اطراف سے متعدد سڑکیں مکینوں کی جانب سے بلاک کی گئیں، جس کے نتیجے میں ٹریفک حکام کو ٹریفک متبادل راستوں پر موڑنے پر مجبور ہوئے ، جہاں ٹریفک کے سست روی کے ساتھ چلنے کی اطلاعات ہیں۔ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق شہر بھر کی اہم سڑکوں پر کئی احتجاج اور دھرنے ہوئے ،مرکزی ایم اے جناح روڈ پر کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ریٹائرڈ ملازمین نے اپنی پنشن کے معاملے پر مظاہرے کیے ، اسکے علاوہ تمام جگہوں پر احتجاج پانی اور بجلی کے مسائل پر کیے گئے ۔ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) جنوبی سید اسد رضا کے مطابق پانی اور بجلی کی قلت کے خلاف مظاہروں کی وجہ سے اولڈ سٹی ایریاز بالخصوص آرام باغ، عیدگاہ چوک، تبت سینٹر اور فریسکو چوک سب سے زیادہ متاثر ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ پولیس کو امن و امان کی صورتحال کے بگڑنے کے ساتھ مزید مظاہروں اور دھرنوں کی توقع ہے کیونکہ ایسی اطلاعات ہیں کہ پرانی سبزی منڈی کے قریب پانی کی لائن ٹوٹنے کی وجہ سے شہر کے متعدد علاقوں میں جمعہ تک پانی کی سپلائی نہیں ہو سکتی۔ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ حکام کو ان شہری مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ پولیس مظاہرین کے ساتھ بات چیت کرسکتی ہے یا ٹریفک کو موڑنے اور ریگولیٹ کرنے میں مدد کرسکتی ہے لیکن وہ پانی فراہم نہیں کرسکتے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
جسقم احتجاج، مظاہرین کا پولیس اہلکاروں پر تشدد، ایس ایچ او زخمی
دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے خلاف کراچی میں قوم پرست جماعت جسقم نے احتجاج کیا۔
احتجاجی مظاہرے کے دوران شارع فیصل پر گورا قبرستان کے قریب مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔
پولیس کے مطابق جسقم ریلی کے شرکاء نے پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا، ایس ایچ او صدر عمران زیدی زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کے مطابق ٹریفک کو متبادل راستہ دینے کےلیے ریلی کو روکا تو مظاہرین نے حملہ کردیا۔
ریلی کے شرکاء بعد ازاں شارع فیصل سے گزر کر کراچی پریس کلب پہنچے جہاں مقررین نے خطاب کیا۔