مستقبل میں حکومت کو قرضوں کی کم ضرورت ہوگی، بنک بزنس ماڈل پر نظرثانی کریں: گورنر سٹیٹ بنک
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ کامرس رپورٹر)گورنر سٹیٹ بنک جمیل احمد نے کہا کہ آنے والے سالوں میں حکومت کی قرضوں کی ضرورت کم ہوگی۔ کراچی میں پاکستان بنکنگ سمٹ 2025ء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنک اپنے بزنس ماڈل کا از سر نو جائزہ لیں، بنکوں کے نجی شعبے کو قرضے 2004ء کے مقابلے میں 2024ء میں آدھے ہو گئے ہیں۔ نجی شعبے میں 74 فیصد قرض بڑے کارپوریٹ کو دئیے گئے۔ انھوں نے کہا فنانشل شعبہ کو کلائمنٹ خطرات سے استثنیٰ نہیں ہے، پائیداری کے لیے ریسرچ اور پالیسی کے ذریعے کام کرنا ہوگا۔ بنکاری شعبہ بہت اہم کام کر رہا ہے، حکومت اور سٹیٹ بنک، بنکاری شعبے کی اہمیت سمجھتے ہیں۔ بنکوں کو اپنے بزنس ماڈل پر نظرثانی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بنکوں کو اپنے ایکسپورٹر کو حکومت اور بڑے کارپوریٹ سیکٹر سے ہٹا کر چھوٹے قرض داروں اور ایس ایم ایز پر مرکوز کرنا ہوگا تاکہ پائیدار بزنس ماڈل اور منافع یقینی بنایا جا سکے۔ پاکستان کا بنکاری اور مالیاتی نظام ملک کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، تاہم بنکوں کی جانب سے 74 فیصد قرضے بڑے کاروباری اداروں کو دیے جا رہے ہیں جبکہ چھوٹے کاروباروں کو صرف 5 فیصد قرض فراہم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بینکوں کو ایس ایم ایز اور زرعی شعبے کو قرضوں کی فراہمی بڑھا کر مالیاتی شمولیت کو فروغ دینا چاہیے، جو کہ معیشت کی پائیدار ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ جمیل احمد نے ٹیکنالوجی کے فروغ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل خدمات مالیاتی شمولیت بڑھانے میں مدد دے رہی ہیں اور مصنوعی ذہانت بنکاری کے نظام کو یکسر تبدیل کر سکتی ہے۔ بنکوں کو ٹیکنالوجی کے انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے اور صارفین کو ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام میں منتقل کرنے کے لیے معاونت فراہم کرنی چاہیے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ڈیجیٹل بنکاری سے دھوکا دہی اور فراڈ کے خدشات بڑھ سکتے ہیں، لہٰذا بنکوں کو ان خدشات کی پیشی روک تھام کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔ مالی شمولیت کی تازہ ترین قومی حکمت عملی 2024ء-2028ء کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بنک نے ہدف مقرر کیا ہے کہ 2028ء تک 75 فیصد بالغ آبادی کے پاس بنک اکاؤنٹ ہوں گے اور صنفی فرق مزید کم کر کے 25 فیصد تک لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان اہداف کو پورا کرنے کے لیے ہم خاص طور پر کم آمدنی والے افراد، مائکرو فنانس شعبے، ایس ایم ایز اور زراعت جیسے شعبوں کے لیے مالی خدمات کی ڈیپننگ، وسعت اور معیار بڑھانا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں بنکوں کے قرضہ پورٹ فولیو کا شدید جھکاؤ مستحکم کارپوریٹ اداروں کی طرف یعنی تقریباً 74 فیصد ہے اور صرف 5 فیصد قرضے ایس ایم ایز کو دیے جاتے ہیں۔ گورنر سٹیٹ بنک نے بینکاری صنعت پر زور دیا کہ وہ اپنے ہاں مصنوعی ذہانت کا استعمال بڑھائے اور سیلولر اور سیٹلائٹ ڈیٹا جیسے متبادل ڈیٹا ذرائع کو کام میں لائے۔ خاص طور پر ایس ایم ای، زراعت اور خواتین کی آبادی کو۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ "جنگی بنیادوں پر کام کرنے" کی ضرورت ہے تاکہ کاروباری اداروں کو ترجیحی طور پر محفوظ پورٹل کے ذریعے ڈجیٹل لین دین کی رسائی ملے اور وہ اپنی ادائیگیوں کو ڈجیٹائز کریں۔ مالی اداروں سے یہ بھی کہا کہ وہ قرضہ، مارکیٹ، سالمیت اور آپریشنل خطرات میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا جائزہ لینے کی اپنی صلاحیت کو بہتر بنائیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ایس ایم ایز بزنس ماڈل سٹیٹ بنک انہوں نے بنکوں کو کے لیے
پڑھیں:
ادب کے شعبے میں نوبل انعام یافتہ ماریو برگاس یوسا چل بسے
عالمی شہرت یافتہ ہسپانوی پیرو مصنف اور نوبیل انعام یافتہ ادیب ماریو ورگاس یوسا 89 برس کی عمر میں چل بسے۔
ماریو ورگاس یوسا کو ان کی انقلابی ادبی تخلیقات کے باعث جانا جاتا ہے جس میں آمریت، آزادی اور انفرادی مزاحمت جیسے موضوعات کا گہرا تجزیہ ملتا ہے۔
ان کے بیٹے الوارو ورگاس یوسا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں والد کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتہائی افسوس کے ساتھ ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہمارے والد ماریو ورگاس یوسا لیما میں چل بسے۔
ورگاس یوسا 1936ء میں جنوبی پیرو کے شہر اریکوِیپا میں پیدا ہوئے، بچپن کے کچھ سال بولیویا میں اپنے نانا کے ساتھ گزارے، جو وہاں پیرو کے قونصل تھے، بعد ازاں انہوں نے لیما میں نیشنل یونیورسٹی آف سان مارکوس سے تعلیم حاصل کی، ان کی پہلی تخلیق ایک ڈرامہ La guía del Inca تھا جو 1952ء میں شائع ہوا۔
انہوں نے بطور صحافی، نشریاتی میزبان اور ادیب دنیا بھر میں نام کمایا۔
وہ پیرس، لندن، واشنگٹن اور بارسلونا میں مقیم رہے اور متعدد جامعات میں تدریسی خدمات بھی انجام دیں۔
ماریو ورگاس یوسا ناصرف ادبی دنیا میں بلکہ سیاست میں بھی سرگرم رہے، 1990ء میں وہ پیرو کے صدارتی امیدوار کے طور پر میدان میں اُترے، جہاں انہوں نے کلاسیکی لبرل ازم کے نظریے کی حمایت کی، تاہم انہیں دوسرے مرحلے میں البرٹو فوجیموری کے ہاتھوں شکست ہوئی۔
اس کے بعد انہوں نے اسپین کی شہریت حاصل کر لی اور 1994ء میں اسپین کا سب سے بڑا ادبی اعزاز سروانتس پرائز حاصل کیا۔
2010ء میں انہیں ادب کا نوبیل انعام دیا گیا، سوئیڈش اکیڈمی نے ان کے کام کو طاقت کے ڈھانچوں کا نقشہ، انسانی مزاحمت، بغاوت اور شکست کی بھرپور عکاسی قرار دیا، ورگاس یوسا کو متعدد شاہکار ناولوں کے خالق کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
پیرو کی صدر دینا ایرسیلیا بولوارٹے نے یوسا کے انتقال پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک اے عظیم پیروین ہیں جس کی ادبی خدمات ہمیشہ آنے والی نسلوں کے لیے رہنمائی کا باعث بنی رہیں گی۔
ماریو ورگاس یوسا کی آخری رسومات ایک نجی تقریب میں ادا کی جائیں گی، جس میں صرف قریبی عزیز و اقارب اور دوست شریک ہوں گے۔
Post Views: 4