اپوزیشن اتحاد کا اجلاس، سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال، آج ہر صورت قومی کانفرنس ہو گی: شاہد خاقان، حامد رضا
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن اتحاد کا محمود خان اچکزئی کی رہائش گاہ پر ہنگامی اجلاس ہوا۔ سلمان اکرم راجا، شاہد خاقان عباسی اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ موجودہ سیاسی صورتحال پر بات کی گئی۔ اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود اچکزئی اور شاہد خاقان عباسی نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک میں ایسی حکومت ہے جو عوام کی نمائندہ نہیں، آئین کے نام سے گھبراتی ہے۔ ہمارا مقصد ملک میں آئین کی بالادستی قائم کرنا ہے۔ فیصلہ کیا ہے آج قومی کانفرنس ضرور ہو گی۔ اپوزیشن جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر رہے ہیں۔ کانفرنس میں آئین، معیشت کی بات ہو گی ۔ ہم کوئی جلسہ نہیں کانفرنس کرنے جا رہے تھے۔ ملک بھر کے سیاسی قائدین اور دانشوروں کو کانفرنس میں آنا تھا۔ حکومت کانفرنس سے گھبرا رہی ہے۔ جس مشکل میں ملک دو چار ہے اس میں آئین ہی فلاح کا راستہ ہے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ جو مرضی کر لیں جمہور کی آواز کو نہیں دبا سکتے۔ آج بارش ہو یا طوفان قومی کانفرنس ہو گی۔ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کیلئے آواز بلند کریں گے۔ حکومت جو مرضی کر لے پاکستان میں آئین کی بالادستی ہو گی۔صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ یہ ملک ہمارے بڑوں نے بنایا‘ انہیں کی اولادیں ملک کو محفوظ کریں گی۔ آپ ملک میں جمہور اور انسانی حقوق کی آوازوں کو بند نہیں کر سکتے۔ ناصر شیرازی نے کہا کہ آئین و قانون کو پسند کرنے والی قوتیں آج اسلام آباد میں اکٹھی ہوں گی۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اگر ہمیں روکا گیا تو اسمبلی کی کارروائی نہیں چلنے دیں گے۔ ڈی چوک میں بھی کانفرنس کرنا پڑی تو کریں گے۔ ہم ان قوتوں کے باغی ہیں جو ملک کو کرپشن اور مار دھاڑ سے چلاتے ہیں۔ ہم گلی گلی میں ان ناجائز حکمرانوں کا احتساب کریں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: شاہد خاقان نے کہا کہ
پڑھیں:
اپوزیشن میں اختلافات‘ پی ٹی آئی کا ایجنڈا عمران کی رہائی ہے: خاقان عباسی
اسلام آباد (نیٹ نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) سربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان بھی اختلافات موجود ہیں، تحریک انصاف کا ایجنڈا عمران خان کی رہائی ہے۔ ہماری کنٹینر پر جانے کی کوئی سوچ نہیں، اگر کوئی جماعت جلسے کرنا چاہتی ہے تو اپنے طور پر کر لے۔ 26ویں ترمیم کے بعد چیف جسٹس کے پاس کوئی اختیار نہیں رہا، آج عدل کا نظام چیف جسٹس نہیں حکومت کے پاس ہے، عدلیہ بحالی تحریک کی حقیقت جانتا تھا، تحریک جنرل مشرف کو ہٹانے کے لیے تھی۔ حکومت کی جانب سے جنرل مشرف کا طیارہ باہر بھیجنے کا کہا گیا، جنرل مشرف کا طیارہ باہر نہیں جا سکتا تھا، آرمی چیف کی تبدیلی کو فوج نے قبول نہیں کیا تھا۔ جنرل باجوہ نے ہماری حکومت کو ختم کروایا، وزیراعظم بننے کے بعد جنرل باجوہ نے مجھ سے ملاقات کی۔ جنرل باجوہ نے کہا آپ کی عزت کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ ڈان لیکس معاملے پر جنرل باجوہ اور نواز شریف مجھ سے ناراض تھے، نواز شریف نے محسوس کیا ان کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔