Express News:
2025-04-16@18:43:32 GMT

اطلاعات کے حصول کا حق

اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT

پاکستان میں سرکاری دفاتر سے اطلاعات کا حصول ایک طویل صبر آزما کام ہے۔ راقم نے وفاقی اردو یونیورسٹی سے پنشن اور جی پی فنڈزکے اعداد و شمار کے بارے میں گزشتہ سال کے وسط میں معلومات حاصل کرنے کے لیے اطلاعات کے حصول to Right  Information Act مجریہ 2011کے تحت رجوع کیا مگر اس استدعا پر، پراسرار خاموشی اختیارکی گئی، پھر انفارمیشن کمیشن آف پاکستان کو عرضداشت بھی کی۔ کمیشن نے متعلقہ یونیورسٹی کی انتظامیہ کو مطلوبہ معلومات فراہم کرنے کا حکم دیا مگر سات ماہ تک کچھ نہ ہوا۔ انفارمیشن کمیشن کے سربراہ سینیئر بیوروکریٹ شعیب صدیقی نے ذاتی طور پر اس معاملے کی نگرانی کی، یوں انفارمیشن کمیشن کے افسروں کی مسلسل کوششوں کے بعد فروری کے پہلے ہفتے میں نامکمل معلومات فراہم کی گئیں۔

اطلاعات کے حق کے حصول کے لیے طویل عرصے سے جدوجہد کرنے والی غیر سرکاری تنظیم فافن نے گزشتہ سال مختلف وزارتوں اور ان کے ذیلی خود مختار اداروں کے اطلاعات کے حصول کے نظام کا بغور جائزہ لیا۔ اس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ وفاقی وزارتوں نے صرف 44 فیصد عرض داشتوں پر درست معلومات فراہم کیں۔ وزارتوں اور خود مختار اداروں میں معلومات کو خفیہ رکھنے اور ہر ممکن طریقوں سے معلومات کو افشاء کرنے کے عمل کو طویل کرنے کا کلچر خاصا گہرائی کے ساتھ موجود ہے۔

 فافن کے ماہرین کا کہنا ہے کہ شہریوں کے حق کو مکمل طور پر تحفظ دینے کے لیے آر ٹی آئی کے قانون میں بنیادی نوعیت کی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ آر ٹی آئی کا قانون بنگلہ دیش، برطانیہ، بھارت، امریکا اور اسکینڈے نوین ممالک کے مقابلے میں خاصا کمزور ہے۔ آر ٹی آئی کے قانون کی شق 7 کے تحت کئی اہم وزارتوں کو اس قانون کے دائرہ کار سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ ان وزارتوں میں وزارت خارجہ، دفاع، داخلہ اور خزانہ جیسی اہم وزارتیں شامل ہیں۔

وفاقی بجٹ کا ایک خطیر حصہ ان وزارتوں کے لیے وقف ہوتا ہے۔ ان کے بیشتر معاملات عوام سے متعلق ہوتے ہیں۔ اس بناء پر مکمل طور پر ان وزارتوں کو آر ٹی آئی کے قانون سے مستثنیٰ قرار دینے سے شفافیت کا عمل متاثر ہوتا ہے اور عوام کے جاننے کے حق کی تنسیخ سے ان کے بعض مسائل جو ان وزارتوں اور ان کے ذیلی اداروں سے متعلق ہوتے ہیں پسِ پشت چلے جاتے ہیں۔

 انفارمیشن کمیشن کو مکمل طور پر انتظامی اور مالیاتی طور پر خود مختار ہونا چاہیے اور اس کے قانون میں یہ شقیں واضح طور پر درج ہونی چاہیئیں، اگر کوئی وزارت یا اس کے ذیلی خود مختار ادارے کے مجاز افسر اطلاعات کی فراہمی کے عمل میں رکاوٹ ہے یا اطلاعات کو چھپا کر رکھنے کے عمل کے ذمے دار ہوں تو اس طرح یہ غیر قانونی عمل کے ذمے دار افسروں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کا حق ہونا چاہیے۔

اس تادیبی کارروائی میں کئی سال تک تنخواہ اور ترقی پر بندش کے علاوہ ملازمت سے برطرفی کا اختیار بھی حاصل ہونا چاہیے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ انفارمیشن کمیشن کو بجائے اپیلیٹ اتھارٹی کا کردار ادا کرنے کے عوام کے جاننے کے عمل کو تیز ترین کرنے والا ادارہ کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اس رپورٹ میں انفارمیشن کمیشن کی ہیت کی تبدیلی کی بھی تجاویز شامل ہیں۔

ماہرین نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ عوام کو ان شکایات کی کوریج کرانے کے لیے Online Plateform قائم کرنے چاہئیں۔ اس وقت کئی افراد نے یہ شکایت کی ہے کہ کمیشن سے Online رابطہ کی سہولت نہیں ہے اس بناء پر کئی عرض داروں کو محلہ، ڈاک یا غیر سرکاری کوریئر سروس کی خدمات حاصل کرنی پڑتی ہیں جس سے وقت خاصا ضایع ہوجاتا ہے۔ فافن کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کمیشن کو اس طرح کا جدید ترین نظام قائم کرنا چاہیے کہ معلومات حاصل کرنے والا شخص ٹریکنگ سسٹم کے ذریعے اس عرض داشت پرکارروائی کے بارے میں وقف ہوسکے۔

اطلاعات کے حصول کا تعلق براہِ راست شفافیت کے نظام سے منسلک ہے۔ ادھر ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی گزشتہ سال کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا ٹرانسپرنسی میں نمبر پہلے سے پیچھے چلا گیا ہے۔ جدید ریاستی نظام کے لیے کھلے پن (Openness) کے اصول کے ذریعے بدعنوانی کا خاتمہ کیا گیا ہے اور اچھی طرزِ حکومت کے معیارکو بلند کیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا کے نئے پلیٹ فارم کے قیام کے ساتھ فیک نیوز کا ایک طوفان شروع ہوا ہے۔

فیک نیوز کی وجہ اطلاعات کو خفیہ رکھنا ہے، اگر اطلاعات آسانی سے دستیاب ہوجائیں، ایک آسان ہتکِ عزت کا قانون ہو اور تیز رفتار انصاف کا نظام قائم کیا جائے تو فیک نیوزکا خاتمہ ہوسکتا ہے۔ جمہوری نظام میں ابلاغِ عامہ کا احتساب کا کردار سب سے اہم ہوتا ہے۔ احتساب کے نظام کو مستحکم کرنے کے لیے عوام کے جاننے کے حق کا احترام ضروری ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انفارمیشن کمیشن اطلاعات کے حصول ان وزارتوں خود مختار آر ٹی آئی کے قانون کرنے کے گیا ہے کے عمل

پڑھیں:

چین کا امریکا پر ایشیائی سرمائی کھیلوں کے دوران سائبر حملوں کا الزام

چین نے امریکا پر ایشیائی سرمائی کھیلوں کے دوران سائبر حملوں کا الزام لگایا ہے ۔

چینی خبررساں ادارے شنہوا کے مطابق چینی سیکیورٹی حکام نے کہا کہ انہوں نے فروری میں شمال مشرقی شہر ہاربن میں منعقدہ ایشیائی سرمائی کھیلوں کے دوران سائبر حملوں میں 3 امریکی ’خفیہ ایجنٹس‘ کا ملوث ہونا ظاہر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیرف وار: کیا چین براستہ پاکستان امریکا سے تجارت کر سکتا ہے؟

انہوں نے مبینہ جاسوسوں کے بارے میں معلومات کے لیے انعام کی پیشکش کی، ہاربن پولیس نے ویبو پلیٹ فارم پر جاری کردہ ایک بیان میں امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) کے 3 ایجنٹس پر ’اہم معلومات کے بنیادی ڈھانچے‘ پر حملوں کا الزام لگایا۔

ہاربن پولیس نے ان افراد کو کیتھرین اے ولسن، رابرٹ جے سنلنگ اور اسٹیفن ڈبلیو جانسن کا نام دیا ہے جو این ایس اے کے آفس آف ٹیلرڈ ایکسیس آپریشنز میں کام کرتے ہیں۔ یہ دفتر سائبر وارفیئر پر انٹیلیجنس معلومات جمع کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابی سال میں ڈیپ فیکس: کیا ایشیا اس عفریت سے نمٹنے کے لیے تیار ہے؟

چین کے کمپیوٹر وائرس واچ ڈاگ نے اس ماہ کہا کہ اس نے نویں ایشیائی سرمائی کھیلوں سے متعلق انفارمیشن سسٹمز پر 2 لاکھ 70 ہزار سے زیادہ غیر ملکی سائبر حملے ریکارڈ کیے۔ یہ کھیل 7 سے 14 فروری تک صوبہ ہیلونگ جیانگ کے دارالحکومت ہاربن میں منعقد ہوئے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ حملوں میں 26 جنوری سے 14 فروری کے درمیان ایونٹ کی معلومات اور داخلی اور خارجی نظام کے ساتھ ساتھ کارڈ کی ادائیگیوں اور مقامی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news امریکا انفارمیشن سسٹمز این ایس اے چین خفیہ ایجنس سائبر حملے ہاربن پولیس

متعلقہ مضامین

  • غلط معلومات کا پھیلاؤ عالمی امن کیلئے بڑا خطرہ ہے، اسحاق ڈار
  • چین کا امریکا پر ایشیائی سرمائی کھیلوں کے دوران سائبر حملوں کا الزام
  • کمپیوٹر کی تعلیم حاصل نہ کرنے والے ملازمین کو فارغ کیا جائے گا، چیف جج چیف کورٹ
  • متحدہ عرب امارات میں عدالتی نظام اور عوامی سروسز کو مصنوعی ذہانت سے جوڑنے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں مزید 2 ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • حقوق کے حصول کی تحریک میں آخر تک کھڑے رہینگے، علامہ علی حسنین
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کیلیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ،چیف جسٹس نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کر لیا
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ