پاکستان، آذربائیجان تعلقات کی نئی جہت
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
وزیراعظم شہبازشریف کے آذر بائیجان کے دورہ اور آذری صدر الہام علیوف کے ساتھ ملاقات کے موقعے پر پاکستان اور جمہوریہ آذر بائیجان کے درمیان تیل وگیس، زراعت، ماحول کے تحفظ، سیاحت، تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے متعدد معاہدوں اور مفاہمت کی یاد داشتوں پر دستخط کیے گئے۔
دوطرفہ ملاقات کے دوران جس گرمجوشی کا مظاہرہ کیا گیا وہ ان دونوں رہنماؤں کے عزم کا ایک اور ثبوت تھا یعنی اپنے لوگوں کی باہمی بھلائی کے لیے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانا۔ فریقین نے مختلف شعبوں میں مضبوط روابط اور فروغ کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے تعاون پر تیز رفتار بات چیت کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
پاکستان کو توانائی کی شدید قلت کا سامنا ہے اور حکومت گیس اور بجلی کی فراہمی کی صورتحال کو بڑھانے کے لیے تمام ممکنہ راستے تلاش کر رہی ہے، جوکہ اس کے اقتصادی ایجنڈے کے لیے بہت ضروری ہے۔ پاکستان توانائی کے شعبے میں آذر بائیجان کے تجربے اور وسائل سے بہت فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ آذر بائیجان کے ساتھ طے پانیوالے معاہدوں کو ایک ماہ میں حتمی شکل دینے پر اتفاق ہوا اور 2 ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدوں پر اپریل میں دستخط ہوں گے،کیونکہ بین الاقوامی انفرا اسٹرکچرکو ریڈور وقت کی ضرورت ہے۔گوادر بندرگاہ علاقائی تجارت کے لیے انتہائی اہم ہے۔
پاکستان نے اپنی سیکیورٹی پالیسی کو ’’جیو اسٹرٹیجک‘‘ سے ’’جیو اکنامک‘‘ کی طرف تبدیل کیا تھا جس کی وجہ سے وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تعلقات کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ ایک طرف پاکستان ان ریاستوں میں موجود توانائی کے ذخائر سے فائدہ اٹھا سکتا ہے تو دوسری طرف ان ریاستوں کو گوادر کی بندرگاہ تک رسائی دینے سے خطے میں معاشی ترقی کے نئے راستے کھل سکتے ہیں۔ اس لحاظ سے آذر بائیجان وسط ایشیائی ریاستوں میں پاکستان کا ایک اہم تجارتی و اقتصادی شراکت دار ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان معیشت کے مختلف شعبوں میں پہلے سے کئی معاہدے موجود ہیں۔
پاکستان وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو مذہبی، ثقافتی اور تاریخی اعتبار سے دیکھتا ہے۔ اس وقت جب دنیا کے دیگر ممالک اپنے اپنے مفادات کی روشنی میں اپنی خارجہ پالیسی کی بنیاد بنا رہے ہیں۔ پاکستان بھی سفارت کاری کے نئے انداز کو اپناتے ہوئے اپنے تعلقات کو وسعت دے رہا ہے۔ وسط ایشیائی ریاستوں میں آذر بائیجان کی ایک اپنی تاریخی اور تزویراتی اہمیت ہے۔ پاکستان دوسرا ملک تھا جس نے آذربائیجان کی آزادی کے ساتھ ہی اس کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرلیے تھے۔
پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان جغرافیا ئی فاصلوں سے بالاتر ایک خاص سیاسی مذہبی اور تاریخی رشتہ ہے جو متعدد شعبوں میں تعاون کے دروازے کھولتا ہے۔ دونوں برادر ممالک کے درمیان اسٹرٹیجک شراکت داری کے تعلقات دونوں خطوں میں امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے خاصے اہمیت کے حامل ہیں۔ دونوں ممالک عالمی فورمز پر مختلف مسائل کے حل کے لیے ایک دوسرے کے موقف کی حمایت کرتے آئے ہیں۔
پاکستان آذربائیجان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کرتا ہے۔ پاکستان نے آذربائیجان کے ساتھ تنازعہ کی بنیاد پر آرمینیا کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے اور اسے باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا۔ نگورنووکاراباخ کے مسئلے پر پاکستان نے ہمیشہ آذر بائیجان کی اور مسئلہ کشمیر پر آذربائیجان نے پاکستان کی بغیرکسی ہچکچاہٹ کے ایک دوسرے کے موقف کا ساتھ دیا۔ پاکستان نے 2020 میں آرمینیا کے ساتھ 44 روزہ جنگ کے دوران آذربائیجان کی حمایت کی، جس کا اختتام 30 سالہ طویل قبضے سے آذربائیجان کے علاقوں کی آزادی کے ساتھ ہوا۔ آذربائیجان جموں وکشمیر پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رابطہ گروپ کے رکن کی حیثیت سے کشمیریوں کے حقوق کا مستقل وکیل رہا ہے۔
آذربائیجان پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور تمام شعبوں میں مزید گہرا کرنے کا خواہاں ہے۔ ستمبر 2021 میں، آذر بائیجان، ترکی اور پاکستانی اسپیشل فورسز نے باکو میں مشترکہ بین الاقوامی مشقیں کیں، جن کا کوڈ نام تھری برادرز (تین بھائی) 2021 تھا۔ آذربائیجان اور پاکستان نے 2014 میں اسلام آباد میں متعلقہ ورکنگ گروپ کے پانچویں اجلاس کے دوران فوجی تعاون پر مفاہمت کی ایک یاد داشت پر دستخط کیے تھے۔ گزشتہ دس برس میں پاکستانی فوجی پیشہ ور افراد نے سو سے زیادہ آذربائیجان فوجی افسران کو تربیت دی ہے، جب کہ پاکستان اور آذربائیجان JF-17 تھنڈر ملٹی رول لڑاکا طیاروں کی فروخت پر بات چیت کر رہے ہیں۔
پاکستان، ترکی اور آذربائیجان نے مشترکہ طور پر استنبول اعلامیے پر دستخط کیے جس میں علاقائی استحکام، سلامتی اور خوشحالی میں اضافے کے لیے ترکی،آذربائیجان اور پاکستان کے درمیان جامع تعاون پر اتفاق کیا گیا اورتینوں ممالک کے درمیان علاقائی رابطوں، نقل وحمل، تجارت، توانائی، لوگوں کے درمیان تعلقات، تعلیم، سماجی اور ثقافتی تبادلے اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے اور مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لیے بھی مل کرکام کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اسی طرح اتفاق کیا گیا کہ دہشت گرد تنظیموں (پی کے کے اور داعش سمیت دیگر) اور ان کی توسیع کے خلاف مشترکہ کوشش کی جانی چاہیے۔
1995 میں ہی ریاستی سطح پر مشترکہ کمیشن کے قیام کے ساتھ ساتھ تجارت اور معیشت میں تعاون کے معاہدے پر دستخط کر لیے گئے تھے اور دو سال بعد، یہ کمیشن دونوں ممالک کے دارالحکومتوں میں اپنے اجلاس منعقد کرتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان 2021 میں مجموعی طور پر 11.
پاکستان تیل درآمد کرنے والے ملک کے طور پر آذر بائیجان کو اپنی توانائی کی بڑی صلاحیت (تیل اور گیس) کی وجہ سے ایک اہم تجارتی پارٹنر سمجھتا ہے۔ تجارت میں اضافی نمو حاصل کرنے کے لیے پاکستانی تجارت اور آذربائیجان کی وزارت اقتصادیات کے درمیان دوطرفہ سرمایہ کاری تعاون کے فروغ کے لیے ایک خصوصی ورکنگ گروپ تشکیل دیا گیا ہے۔ دونوں ممالک کی توانائی کی وزارتوں کے درمیان دو طرفہ معاہدے کے تحت آذربائیجان پاکستان کو تیل اور گیس کی متعدد مصنوعات برآمد کرتا ہے، جن میں فرنس آئل، پٹرول، ڈیزل، اور مایع قدرتی گیس (LNG) شامل ہیں۔
پاکستان کی جغرافیائی اہمیت کے باعث بھی دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے لیے ممکن نہیں کہ ہمیں نظرانداز کریں۔ پاکستان کے ایک طرف اس کا دوست ملک چین ہے، جو عالمی افق پر ایک بڑی معاشی اور فوجی قوت بن کر ابھرا ہے، چین کے ساتھ دفاعی اور تجارتی تعاون مسلسل بڑھ رہاہے، دونوں ممالک کی دوستی دنیا کے لیے مثال ہے۔ ہمسایہ ملک ایران سے برادرانہ تعلقات ہیں، ایران کے راستے ترکی اور یورپ تک زمینی رسائی کے مواقعے ہیں۔
ایران سے مال کے بدلے مال کے معاہدوں سے دونوں ملکوں کو فائدہ ہوگا۔ افغانستان کے راستے سینٹرل ایشیا اور روس تک تجارت کے فروغ کے امکانات روشن ہیں۔ امریکا اور یورپ پاکستانی مصنوعات کی بڑی منڈی ہیں۔ مڈل ایسٹ خصوصاً سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے اسٹرٹیجک پارٹنرشپ ہے۔ کسی بھی ملک کی ترقی کا انحصار اب روایتی ٹیکنالوجی کے بجائے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور نئی کمپیوٹر، سافٹ ویئر ایجادات پر ہے۔ امریکی اور چینی کمپنیاں سکس جی کے تجربات کررہی ہیں جب کہ بہت سے ممالک فائیو جی کی طرف منتقل ہوچکے ہیں۔ اچھی خبر یہ ہے کہ پاکستان میں بھی فائیو جی ٹیکنالوجی لانے کے لیے اقدامات ہو رہے ہیں۔ جس سے آئی ٹی سیکٹر کی ترقی میں بہت مدد ملے گی۔
موجودہ دور میں زراعت، زرعی صنعتوں کی ترقی اور پائیدار شرح نمو کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بہت ضروری ہے۔ فوڈ سیکیورٹی، صنعتوں کے لیے خام مال کی فراہمی، روزگار پیدا کرنے اور دیہی آبادی کی ترقی میں زراعت کا کردار انتہائی اہم ہے۔ بہت سے ممالک کے لیے زراعت برآمدی آمدنی کا اہم ذریعہ ہے اور مجموعی اقتصادی ترقی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
پاکستان میں جدید زرعی ٹیکنالوجی کے استعمال، ہائبرڈ بیج کی نئی اقسام اور سازگار پالیسی ماحول کے باعث زرعی شعبے میں انقلاب برپا ہونے کی امید ہے۔ فی ایکڑ پیداوار میں اضافے سے جہاں کسان کو فائدہ ہوگا وہیں مجموعی پیداوار بھی بڑے گی۔ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اقتصادی اور تجارتی روابط سے خطے میں امن ترقی اور خوشحالی آئے گی۔ بلاشبہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف سطح پر تعلقات نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں، باہمی مفاد کے مشترکہ منصوبوں سے دونوں ملکوں کے عوام مستفید ہوں گے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے درمیان وسط ایشیائی ریاستوں اور ا ذربائیجان ا ذر بائیجان کے ا ذربائیجان کی پاکستان نے بائیجان کی میں تعاون اتفاق کیا پاکستان ا تعلقات کو ترقی اور تعاون کے کے دوران پر اتفاق کے ساتھ کی ترقی فروغ کے رہے ہیں کیا گیا ترکی ا کی اور کے لیے
پڑھیں:
وزیرِاعظم شہباز شریف کا دو روزہ دورہءِ آذربائیجان: تجارتی و سفارتی تعلقات میں نئی پیشرفت متوقع
لاہور(نیوزڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف آج دو روزہ سرکاری دورے پر آذربائیجان روانہ ہوگئے۔ یہ دورہ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کی دعوت پر 24 سے 25 فروری 2025 تک ہوگا، جس میں دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
یہ وزیرِاعظم شہباز شریف کا وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد آذربائیجان کا دوسرا دورہ ہے۔ ان کے ہمراہ نائب وزیرِاعظم و وزیرِخارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزراء جام کمال خان، عبدالعلیم خان، چوہدری سالک حسین، عطاء اللہ تارڑ اور معاونِ خصوصی طارق فاطمی بھی موجود ہیں۔
دورے کے دوران وزیرِاعظم شہباز شریف، آذربائیجان کے صدر کے ساتھ دوطرفہ ملاقات کریں گے، جس میں توانائی، تجارت، دفاع، تعلیم، اور موسمیاتی تبدیلی جیسے اہم شعبوں میں تعاون کے فروغ پر گفتگو ہوگی۔ علاوہ ازیں، وزیرِاعظم آذربائیجان بزنس فورم سے بھی خطاب کریں گے، جس میں پاکستانی اور آذربائیجانی کاروباری شخصیات کے مابین شراکت داری کے مواقع پر روشنی ڈالی جائے گی۔
اس دورے میں دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔
وزیرِاعظم کا یہ دورہ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے، اقتصادی تعاون کو فروغ دینے اور مشترکہ ترقی کے نئے مواقع پیدا کرنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے