گووندا نے اہلیہ سنیتا آہوجا کو طلاق دینے کی خبروں پر خاموشی توڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
بھارتی فلم انڈسٹری کے ورسٹائل اداکار گووندا نے اہلیہ سنیتا آہوجا کو طلاق دینے کی خبروں پر اپنا پہلا ردعمل دیدیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ خبریں گرم ہیں کہ گووندا اور سنیتا کے درمیان 38 سال بعد طلاق ہوگئی۔ جس کے لیے سنیتا نے چند ماہ قبل علیحدگی کا نوٹس بھیجا تھا۔
خبروں میں کہا جا رہا تھا کہ گوندا کی جانب سے طلاق کے نوٹس کا کوئی جواب نہیں دیا گیا تھا اور جوڑا علیحدہ علیحدہ گھر میں رہ رہے ہیں۔
ان افواہوں پر گووندا کے خاندان کی جانب سے ان کے بھانجے کرشنا اور بھانجی آرتی سامنے آئیں اور دونوں نے ان خبروں کو جھوٹ قرار دیا۔
گووندا کی منیجر نے بتایا کہ وہ اس بات سے آگاہ ہیں کہ سنیتا جی نے طلاق کا نوٹس بھیجا ہے لیکن اس پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔
تاہم اب گووندا کی جانب سے بھی ردعمل سامنے آگیا ہے۔ اداکار نے بتایا کہ اہلیہ کے ساتھ صرف "کاروباری بات چیت" ہو رہی ہیں۔
اداکار گووندا نے مزید کہا کہ وہ اس وقت اپنے نئے فلموں کے پروجیکٹس پر کام کر رہے ہیں اور تمام توجہ اسی پر مرکوز ہے۔
بھارتی میڈیا نے ایک قریبی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ جو مسائل دونوں کے درمیان آ گئے ہیں وہ خاندان کے کچھ افراد کے متضاد بیانات کی وجہ سے ہیں۔
یاد رہے کہ سنیتا آہوجا نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ بچوں کے ساتھ الگ اپارٹمنٹ میں رہتی ہیں جب کہ گووندا اپنے بنگلے میں رہتے ہیں۔
تاہم جب سنیتا سے طلاق کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے جواب دیا تھا، "کسی کی مجال نہیں کہ مجھے گووندا سے الگ کرے، ہم بہت خوش ہیں اور میں کبھی بھی اپنے خاندان کو ٹوٹنے نہیں دوں گی‘‘۔
سنیتا نے مزید کہا تھا کہ اب وہ کچھ حد تک غیر محفوظ محسوس کرتی ہیں کیونکہ گووندا 60 سال کے ہو چکے ہیں، اور ان کا ماننا ہے کہ زندگی کے اس مرحلے میں مرد بدل جاتے ہیں۔
خیال رہے کہ سنیتا نے آہوجا نے یہ بھی کہا تھا کہ "میرے اگلے جنم میں گووندا میرے شوہر نہ ہوں‘‘۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تھا کہ
پڑھیں:
آئی ایم ایف کہتاہے ہم مزید پیسے دینے کیلیے تیار ہیں مگر ٹیکس ریفامرزکی جائیں،وزیر خزانہ
فیصل آباد: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب ملک بھر کے چیمبرز کے صدور اور تاجر رہنمائوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کررہے ہیںفیصل آباد (آن لائن/صباح نیوز) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کہتا ہے ہم مزید پیسے دینے کے لیے تیار ہیں مگر ٹیکس ریفارمز کی جائیں ۔ آل پاکستان چیمبرز پریزیڈنٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹیکسیشن اصلاحات کو کئی طریقوں سے دیکھ رہے ہیں‘ صرف یہ کہنا کافی نہیں کہ لوگ ٹیکس نہیں دے رہے‘ لوگوں کو اعتماد کیوں نہیں اس پر سوچنا چاہیے‘ اس کے بغیر ٹیکسیشن پائیدار نہیں ہوگی‘
تنخواہ دار طبقے پر بہت بوجھ پڑا ہے، کوشش کر رہے ہیں کہ تنخواہ دار طبقے کو زیادہ فارم بھرنے نہ پڑے، لوگ ٹیکس ایڈوائزر کے بغیر اپنے فارم خود بھرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ خیرات سے صرف اسپتال اور تعلیم تو چل سکتے ہیں لیکن حکومت نہیں ‘ ہم حقیقی ترقی کے لیے قرضوں کے بوجھ سے جان چھڑانا چاہتے ہیں۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم اس پورے سسٹم کی ڈیجیٹلائزیشن کر رہے ہیں، آنے والے دنوں میں مزید کام بہتر ہوگا، وزیر اعظم چیف جسٹس کے پاس اسی وجہ سے گئے تھے کہ ٹیکس کے کیسز کو فوری طور نمٹایا جائے‘ ہم جو اصلاحات لارہے ہیں وزیراعظم اس پر کلیئر ہیں‘ ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے سے قومی خزانے کا بوجھ کم ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شرح سود میں کمی آرہی ہے اور آٹو فنانسنگ میں تو آچکی ہے، ہم نے کچھ عرصے سے دیکھا کہ چینی، گھی اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں کمی آئی، ہر سال چینی پر بات ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بار بار کہا جاتا ہے کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس کیوں جاتے ہیں آپ کو پتا ہے اس لیے جاتے ہیں کہ اکانومی کا ڈی این اے چل سکے، آئی ایم ایف کہتا ہے ہم مزید پیسے دینے کے لیے تیار ہیں لیکن ٹیکس ریفارمز کریں، ہم جو اصلاحات لا رہے ہیں، تنخواہ دار طبقے پر بہت بوجھ پڑا ہے ‘ہر سال ہمارا ایک ٹریلین خسارے میں جاتا ہے ۔