تنظیم نے ایک بیان میں مزید کہا کہ اسرائیل کے ہولناک جرائم کی مذمت کرنے میں یورپ کی ناکامی نے ان جرائم کو ہوا دی ہے اور دوہرے معیار کے جائز الزامات لگائے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ہیومن رائٹس واچ نے یورپی وزرائے خارجہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن کونسل کے ایک حصے کے طور پر اسرائیلی وزیر خارجہ سے ملاقات کے دوران اسرائیل کے فلسطینیوں کے خلاف ہولناک جرائم اور بین الاقوامی قوانین کی دیگر سنگین خلاف ورزیوں کی مذمت کریں۔ تنظیم نے ایک بیان میں مزید کہا کہ اسرائیل کے ہولناک جرائم کی مذمت کرنے میں یورپ کی ناکامی نے ان جرائم کو ہوا دی ہے اور دوہرے معیار کے جائز الزامات لگائے ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کو اس بات کی نشاندہی کرنی چاہیے کہ یورپی یونین اسرائیل کے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم، بشمول نسل پرستی اور نسل کشی کی کارروائیوں کو تسلیم کرنے اور ان کا مقابلہ کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گی۔ اسرائیل کے وزیر دفاع نے کہا کہ تقریباً 40,000 فلسطینی کسی بھی وقت ان گھروں میں واپس نہیں جا سکتے جن سے وہ مغربی کنارے میں نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کو ان علاقوں میں واپس جانے کا حق حاصل ہے جہاں سے وہ بندوق کی نوک پربے دخل کیے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہیں اسرائیل کی طرف سے سنگین خلاف ورزیوں کی وجہ سے فروری 2024ء میں اسپین اور آئرلینڈ کی طرف سے پیش کی گئی معطلی کی درخواست کے بعد، یورپی یونین-اسرائیل ایسوسی ایشن کے معاہدے کے تحت اسرائیل کی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کی تعمیل پر نظرثانی کا بھی اعلان کرنا چاہیے۔ ہیومن رائٹس واچ نے غزہ اور خطے میں جنگ کے دوران قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے سنگین خلاف ورزیوں کو دستاویزی شکل دی۔ اس نے نوٹ کیا کہ اسرائیلی فوج جنگی جرائم، نسلی صفائی، انسانیت کے خلاف جرائم، قتل و غارت، اور نسل کشی کی کارروائیاں کررہی ہے۔ اسرائیلی حکام نے اقوام متحدہ کے "نسل کشی کنونشن” کی اسرائیل کی خلاف ورزی کے بعد، جنوبی افریقہ کی طرف سے لائے گئے مقدمے میں نسل کشی کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف کے تین پابند احکامات کو بھی نظر انداز کر دیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: یورپی یونین اسرائیل کے کی مذمت کہا کہ

پڑھیں:

اسرائیلی فورسز نے حسن نصراللہ کو شہید کرنے کیلئے کی گئی بمباری کی ویڈیو جاری کردی

JERUSALEM,:

اسرائیل کی فوج نے لبنان کی مزاحمتی تحریک کے شہید سربراہ حسن نصراللہ کو ستمبر 2024 میں بیروت میں نشانہ بنانے کی ویڈیو جاری کردی۔

اسرائیلی میڈیا نے فوج کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو نشر کی اور یہ ویڈیو ایک ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب لبنان میں حسن نصراللہ شہید اور ان کے نائب سیف دین کی نماز جنازہ ادا کی گئی، جس میں شہریوں کا سمندر امڈ آیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل کی 69 فائٹر اسکوارڈن کے ایف-151 کے طیاروں نے شام کو 6:20 بجے بیروت کے مرکز میں حزب اللہ کے زیرزمین ہیڈکوارٹرز پر تقریباً 100 بم گرائے۔

اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ اسی حملے میں حزب اللہ کی 32 سال سے قیادت کرنے والے حسن نصراللہ شہید ہوگئے اور مشرق وسطیٰ کی سیاست میں ایک بھونچال آگیا، اس حملے کے لیے اسرائیلی فورسز اور موساد نے خفیہ معلومات جمع کرنے کے لیے دہائیاں گزار دی تھیں۔

مزید بتایا گیا کہ آخری وقت میں یہ حسن نصراللہ کو علاقے سے بحفاظت نکلنے کا موقع نہ دینے کے لیے یقینی اقدامات کیے گئے تھے۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جنگی طیارے بم برسا رہے ہیں اور یہ بم مختلف مقامات پر گر رہے ہیں تاہم یہ واضح نہیں ہو رہا ہے کہ آیا مذکورہ مقامات پر عمارتیں ہیں یا نہیں۔

https://www.facebook.com/reel/644880308034221

اسرائیل فوج نے بتایا کہ حسن نصراللہ شہید پر حملے کے لیے جی بی یو31 بنکر بسٹر بم بھی گرائے گئے تاکہ بیروت میں قائم رہائشی عمارت کی گہرائی تک اثرات پہنچیں کیونکہ حزب اللہ کا ہیڈکوارٹرز وہاں چھپا ہوا تھا۔

اسرائیلی فوج کے کمانڈر ہیٹزیرم ایئربیس بریگیڈیئرجنرل ایمیچائے لیوائن نے بتایا کہ اس وقت جنگی طیارے ہرسیکنڈ کے بعد بڑی تعداد میں بم گرا رہے تھے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ حسن نصراللہ زندہ نہ بچ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ حیرت انگیز طور پر اس دن ان کی سالگرہ تھی اور روایت سے ہٹ کر حسن نصراللہ اپنی سالگرہ کے حوالے سے مبارک بادیں وصول کر رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کے سربراہ کو بم باری سے شہید کرنے کے بعد خدشہ تھا کہ حزب اللہ پوری طاقت کے ساتھ اسرائیل پر جوابی وار کرے گی کیونکہ ان کے پاس ایک لاکھ سے زائد راکٹ ہیں جو جنگ سے پہلے ڈیڑھ لاکھ سے زائد تھے، لیکن اس نے محض 90 راکٹس فائر کیے۔

یاد رہے کہ اسرائیل نے 27 ستمبر 2024 کو جنوبی بیروت کے علاقے میں ایک عمارت پر بمباری کرکے حسن نصراللہ کو شہید کردیا تھا اوررپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ اس حملے میں 85 ٹن دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا تھا اور 6 رہائشی عمارتیں ملیامیٹ کردی گئی تھیں۔

اسرائیل کے مذکورہ حملے میں حسن نصراللہ کے علاوہ ان کی بیٹی زینب اور دیگر کمانڈرز بھی شہید ہوگئے تھے اور بعد ازاں حزب اللہ کے نامزد سربراہ بھی شہید کردیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی جنگی جرائم پر احتجاج کرنے والے دو طلباء امریکی یونیورسٹی سے بے دخل
  • اسرائیلی فوج کے زیرقبضہ شامی علاقوں میں دمشق کے دستوں کو تعینات کرنے کی اجازت نہیں دیں گے. نیتن یاہو
  • حماس کا اسرائیلی وزیر اعظم پر غزہ جنگ بندی کو سبوتاژ کرنے کا الزام
  • سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پیکا ترامیم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کر دیا
  • اسرائیلی فورسز نے حسن نصراللہ کو شہید کرنے کیلئے کی گئی بمباری کی ویڈیو جاری کردی
  • غزہ میں نسل کشی اور جنگی جرائم کی تحقیقات ہونی چاہئیں، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی
  • چین کی فلسطینی عوام کو جبری طور پر بے دخل کرنے کی مخالف
  • چین کی فلسطینی عوام کو جبری طور پر بے دخل کرنے کی مخالفت
  • اسرائیل کی طرف سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی روکنے پر حماس کا سخت ردعمل