مظاہروں کو منظم کرنے والے گروپ نے کہا کہ یہ فیصلہ غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یونیورسٹی سے پہلی سرکاری بے دخلی کی نمائندگی کرتا ہے، جبکہ بانی کالج انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ یہ فیصلہ ایک سمسٹر میں خلل ڈالنے کا نتیجہ تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کی کولمبیا یونیورسٹی کے برنارڈ کالج نے دو طالب علموں کو غزہ میں فلسطین کے حامی اور اسرائیل مخالف مظاہروں میں حصہ لینے پر یونیورسٹی بدر کر دیا ہے۔ مظاہروں کو منظم کرنے والے گروپ نے کہا کہ یہ فیصلہ غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یونیورسٹی سے پہلی سرکاری بے دخلی کی نمائندگی کرتا ہے، جبکہ بانی کالج انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ یہ فیصلہ ایک سمسٹر میں خلل ڈالنے کا نتیجہ تھا۔ سات اکتوبر 2023ء کو غزہ پر قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے شروع کی گئی نسل کشی کی جنگ کے خلاف امریکہ میں کئی مہینوں تک احتجاج کی لہر پیدا کی تھی جس نے اسرائیل کے لیے واشنگٹن کی حمایت ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
کولمبیا یونیورسٹی میں نسل پرستی کے خلاف سرگر ایک گروپ نے کہا کہ یہ اقدام کولمبیا کی فیکلٹی سے پہلی باضابطہ اخراج ہے۔ گروپ نے طلبہ کی بے دخلی کو اسرائیلی جنگی مشین سے دستبرداری کا مطالبہ کرنے والے طلباء کے خلاف جبر کی مہم میں ایک خطرناک مثال قرار دیا۔

اس کے برعکس کولمبیا یونیورسٹی نے کہا کہ گذشتہ ماہ جدید اسرائیل کی تاریخ پر ایک لیکچر میں مظاہرین کی طرف سے پرتشدد تصاویر والے کتابچے تقسیم کرنے سے خلل پڑا۔ یونیورسٹی نے پیر کو کہا کہ اس نے سرگرمی میں حصہ لینے والے دو طلبا کو جو اس کے ایک ذیلی ادارے میں زیر تعلیم تھے کو تادیبی کارروائی کے لیے ان کے آبائی ادارے کو بھیجا تھا اور ان پر کیمپس سے پابندی لگا دی تھی۔ برنارڈ کالج نے کہا کہ طلباء کو ہمیشہ ایک غیر معمولی اقدام ہوتا ہے، لیکن اسی طرح تعلیمی تجربے کے احترام، شمولیت اور سالمیت کے لیے ہمارے عزم کی عکاسی ہوتی ہے۔ فلسطین کی حمایت میں احتجاج جو کولمبیا یونیورسٹی سے شروع ہوا ملک بھر کی 50 سے زائد دیگر یونیورسٹیوں میں پھیل گیا تھا۔ پولیس نے 3,100 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا، جن میں زیادہ تر طلباء اور فیکلٹی ممبران تھے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: یونیورسٹی سے کرنے والے نے کہا کہ گروپ نے کے لیے

پڑھیں:

برطانیہ جانے کے خواہشمند پاکستانی طلبا کے لئے بڑی خبر

لندن (نیوز ڈیسک) برطانیہ جانے کے خواہشمند پاکستانی طلبا کے لئے بڑی خبر آگئی ، گریجویٹ ویزا پالیسی میں بڑی تبدیلیاں زیر غور ہے۔

تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی حکومت نیٹ مائیگریشن کم کرنے کی وسیع تر کوششوں کے تحت گریجویٹ ویزا پالیسی میں اہم تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے، جس کے باعث ہوم آفس اور محکمہ تعلیم کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔

فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا مجوزہ اصلاحات کے تحت بین الاقوامی طلباء کو تعلیم مکمل کرنے کے بعد برطانیہ میں قیام کے لیے گریجویٹ سطح کی ملازمت حاصل کرنا ضروری ہوگا۔

ہوم آفس کا کہنا ہے کہ وہ نیٹ مائیگریشن میں کمی کے حکومتی ہدف کو پورا کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔

ایک اہلکار نے بتایا: “ہمیں وزیر اعظم کی جانب سے نیٹ مائیگریشن کم کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے، اور ہم اس پر عمل درآمد کر رہے ہیں، یہ واقعی مایوس کن ہے کہ محکمہ تعلیم نے یونیورسٹیز یو کے کو اس کے خلاف لابنگ کی ترغیب دی۔”

یاد رہے کہ 2021 میں متعارف کرائی گئی موجودہ گریجویٹ ویزا اسکیم کے تحت بین الاقوامی طلباء کو گریجویشن کے بعد دو سال تک برطانیہ میں رہنے کی اجازت حاصل ہے۔ تاہم مائیگریشن ایڈوائزری کمیٹی کی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ اسکیم کے تحت 60 فیصد سے زائد فارغ التحصیل طلباء ایک سال بعد بھی £30,000 سے کم کما رہے ہیں، جو کہ ایک عام گریجویٹ کی اوسط تنخواہ سے کم ہے۔

دوسری جانب محکمہ تعلیم کو خدشہ ہے کہ ویزا میں تبدیلیاں مالی مشکلات کا شکار یونیورسٹیوں پر مزید دباؤ ڈال سکتی ہیں۔

یونیورسٹیز یو کے کی چیف ایگزیکٹیو ویوین اسٹرن نے کہا کہ اسکیم کو محدود کرنا “غیر دانشمندانہ” فیصلہ ہوگا، کیونکہ بین الاقوامی طلباء ہر سال برطانوی معیشت میں تقریباً £40 بلین کا حصہ ڈالتے ہیں، دو سالہ ویزا طلباء کو عملی تجربہ حاصل کرنے اور ملازمت تلاش کرنے کے لیے ضروری وقت فراہم کرتا ہے۔

ہوم آفس نے اس دباؤ کے جواز میں یہ بھی کہا ہے کہ 2024 میں پناہ کے 40,000 دعوے ایسے افراد کی جانب سے آئے جن کے پاس پہلے برطانیہ کے ویزے تھے، جن میں سے تقریباً 40 فیصد سابق طالب علم ویزا رکھنے والے تھے۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ ان میں سے بعض افراد طالب علم یا گریجویٹ ویزا سے سیاسی پناہ کی درخواستوں کی جانب منتقل ہوئے، اور آخرکار حکومتی رہائش تک جا پہنچے، جس میں بعض اوقات دھوکہ دہی کا عنصر بھی شامل ہوتا ہے۔

متوقع طور پر وزیر اعظم سر کیر اسٹارمر کی زیر قیادت لیبر حکومت اگلے ماہ مائیگریشن پالیسی پر وائٹ پیپر جاری کرے گی، جس میں گریجویٹ ویزا اسکیم میں ممکنہ اصلاحات شامل ہوں گی۔

پچھلی کنزرویٹو حکومت کے برعکس جس نے یونیورسٹیوں پر پڑنے والے اثرات کی وجہ سے صرف معمولی تبدیلیاں کی تھیں، نئی تجاویز میں زیادہ سخت شرائط متعارف کرائے جانے کا امکان ہے۔
مزیدپڑھیں:ملک میں گرمی کی شدید لہر، محکمہ موسمیات نے ہیٹ ویو کا خدشہ ظاہر کردیا

متعلقہ مضامین

  • پنجاب یونیورسٹی ہاسٹلز میں غیر قانونی قابضین کے خلاف آپریشن، سینکڑوں افراد بے دخل
  • امریکہ کی جانب سے مغرب سے شمال یمن تک نئے فضائی حملے
  • ریاست لوزیانا میں امیگریشن جج نے کولمبیا یونیورسٹی کے محمود خلیل کو ملک بدر کرنے کا حکم سنادیا
  • قومی اسمبلی: فلسطین و سرحدی معاملات، نہروں پر احتجاج کرنے والے خود موجود نہیں، افسوس: سپیکر
  • علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں مندر بنانے کی بات کرنے والے پہلے قانون پڑھیں، اکھلیش یادو
  • واٹس ایپ میں حالیہ دنوں میں متعارف کرائے جانے والے 6 نئے فیچرز
  • برطانیہ جانے کے خواہشمند پاکستانی طلبا کے لئے بڑی خبر
  • نیتن یاہو سے جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے اسرائیلی پائلٹس نوکری سے برطرف
  • لندن: امریکی سفارتخانے کے باہر اسرائیلی مظالم کے خلاف منفرد احتجاج، فوارے کا پانی سرخ کردیا گیا
  • لندن، امریکی سفارتخانے کے باہر اسرائیلی مظالم کے خلاف منفرد احتجاج