غزہ میں شدید سردی سے مزید چھ بچے شہید
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں شدید سردی اور قابض صہیونی فوج کی طرف سے غزہ کی مسلسل ناکہ بندی کی وجہ سے چھ بچے شہید ہو چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جنگ بندی معاہدے کے باؤجود صیہونی حکومت کی بربریت اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے غزہ میں مزید چھ بچے سردی سے ٹھٹھر کر جاں بحق ہو گئے۔ رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں شدید سردی اور قابض صہیونی فوج کی طرف سے غزہ کی مسلسل ناکہ بندی کی وجہ سے چھ بچے شہید ہو چکے ہیں۔ ان بچوں کی اموات جاری ناکہ بندی اور بنیادی سامان کی قلت کا نتیجہ ہے کیونکہ بندی کے اعلان کے باوجود قابض صہیونی ریاست غزہ کی پٹی کے بے گھر افراد کے لیے خیمے، شیلٹرز اور گرم کپڑے لانے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔ غزہ کے فرینڈز آف پیشنٹ چیریٹیبل ہسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر سعید صلاح نے تصدیق کی ہے کہ شمالی غزہ کی پٹی میں شدید سردی کے باعث پانچ بچے جان کی بازی ہار گئے جب کہ ایک اور بچہ اب بھی تشویشناک حالت میں زیر علاج ہے۔
اپنی جانب سے ناصر میڈیکل کمپلیکس میں شعبہ اطفال کے سربراہ ڈاکٹر احمد الفارع نے وضاحت کی کہ ایک اور بچہ سردی کی وجہ سے انتقال کر گیا، جب کہ دو دیگر کیسز ہسپتال پہنچے ہیں، جن میں سے ایک کا علاج کیا گیا، جب کہ دوسرا بچہ اب بھی مشکل حالات میں زیر علاج ہے۔ غزہ کے لوگ تباہ کن حالات اور جنگ کی تبا کاریوں کے باعث تباہی سے گزر رہے ہیں، کیونکہ لاکھوں بے گھر افراد کے پاس مناسب پناہ گاہ اور مناسب احاطہ نہیں ہے، جب کہ ایندھن اور حرارتی ذرائع کی تقریباً مکمل عدم دستیابی نے شدید سردی کی لہروں کی وجہ سے بچوں کی تکالیف مزید بڑھ گئی ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی نے غزہ کی پٹی میں 20 لاکھ فلسطینیوں کو نقل مکانی پرمجبور کیا، کیونکہ اس جارحیت سے غزہ کے 70 فیصد سے زیادہ مکانات تباہ ہوگئے ہیں۔
قابض دشمن بدستور دسیوں ہزار عارضی ہاؤسنگ یونٹس اور بے گھر افراد کو پناہ دینے کے لیے خیموں کے داخلے میں رکاوٹ ڈالے ہوئے ہے۔ اس نے جزوی طور پر تباہ شدہ گھروں کی مرمت کے لیے تعمیراتی سامان کے داخلے کو بھی روک رکھا ہے۔ شدید سردی اور بارش کی وجہ سے معصوم بچوں کی اموات کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ پچھلی سردیوں اور موجودہ سردیوں کے دوران ایسے درجنوں بچے، بیمار خواتین اور بزرگ بنیادی ضروریات اور سردی سے بچاؤ کے وسائل کی عدم دستیابی کی وجہ سے دم توڑ چکے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
جمہوریت کی علمبردار دونوں بڑی جماعتوں نے سمجھوتا کرلیا ہے، مالک بلوچ
نیشنل پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ ریاست اپنی منفی پالیسی کی بدولت بلوچستان کی حق حاکمیت و اختیار پر قابض ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعلیٰ و نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ سیاسی تاریخ میں بڑے سیاسی جماعتوں کے غیر جمہوری کردار نے ہی حقیقی معنوں میں جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو کمزور کیا۔ جب بھی سیاسی جماعتیں کو موقع ملتا ہے تو اقتدار کو نظریات پر ترجیح دیتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک بلوچستان میں نہیں ہے۔ گوادر ایئرپورٹ کے فوائد بھی نہ بلوچستان اور نہ گودار کو ملیں گے۔ ریاست اپنی منفی پالیسی کی بدولت بلوچستان کی حق حاکمیت و اختیار پر قابض ہے۔ سیندک سے لیکر ریکوڈک تک تمام معاہدوں کو خفیہ رکھا گیا، جو خود عوام کے ساتھ دھوکہ کی سنگین شکل ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کی علمبردار دونوں بڑی جماعتوں نے سمجھوتا کرلیا ہے اور وہ عوام کی آواز کو دبانے میں مقتدرہ کی حمایتی بن گئی ہیں۔ پیکا ایکٹ جیسے کالے قانون کی پارلیمنٹ سے منظوری خود پارلیمنٹ کی خودمختاری پر سوال ہے۔ مالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں حالات انتہائی مخدوش ہے۔ عوام کی معاشی حالت بہت خراب ہوچکی ہے۔ روزگار کے ذرائع پر بھی مقتدرہ قابض ہے اور انہوں نے بلوچستان کے حالات کو بگاڑا تاکہ بلیک اکانومی حاصل کرسکے۔