گلگت بلتستان میں ڈیجیٹل ادائیگی کا نظام '' جی بی پے'' کا افتتاح
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
جی بی پے ایک جدید ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہے جو سرکاری بلوں اور محصولات کی ادائیگی کو آسان بناتا ہے۔ شہری اس پلیٹ فارم کے ذریعے بجلی کے بل، گاڑیوں کے ٹوکن، ٹریفک چالان اور دیگر سرکاری فیسیں مختلف ذرائع جیسے اے ٹی ایم، موبائل بینکنگ، انٹرنیٹ بینکنگ، کانٹر سروسز، اور ریٹیل ایجنٹس کے ذریعے ادا کر سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان میں آسان مالی سہولت اور ڈیجیٹل طرز حکمرانی کی سمت ایک اہم پیش رفت ہوئی ہے، جہاں حکومت گلگت بلتستان نے سرکاری ادائیگیوں کو آسان اور شفاف بنانے کے لیے جی بی پے کا باضابطہ افتتاح کر دیا ہے۔ اس حوالے سے اسلام آباد میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ تھے۔ جنہوں نے اس پلیٹ فارم کے آغاز کو سہولت اور شفافیت کے ایک نئے دور کا آغاز قرار دیا۔ اس موقع پر سہ فریقی معاہدے پر بھی دستخط کیے گئے، جو اس منصوبے کے موثر نفاذ کو یقینی بنائے گا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ نے کہا کہ ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام کے نفاذ سے حکومتی کارکردگی میں بہتری، ڈیجیٹل ادائیگی کو ترجیح دینے سمیت مالیاتی شفافیت کو فروغ ملے گا، جس کا فائدہ حکومت اور عوام دونوں کو ہوگا۔ اس موقع پر سیکرٹری خزانہ گلگت بلتستان عزیز جمالی نے تقریب میں جی بی پے کی اہمیت اور اس کے ذریعے ریونیو کلیکشن میں ہونے والی تبدیلیوں پر بریفنگ دی۔
انہوں نے اس منصوبے میں تعاون کرنے والے اداروں اور گلگت بلتستان حکومت کی کاوشوں کو سراہا۔ ڈائریکٹر جنرل اسٹیٹ بینک نے حکومتِ گلگت بلتستان کی اس ٹیکنالوجیکل کامیابی کو سراہتے ہوئے اطمینان کا اظہار کیا، جبکہ سی ای او 1 لنک نے اس پلیٹ فارم کے فوائد پر بھی روشنی ڈالی۔ تقریب میں اسپیکر گلگت بلتستان اسمبلی نذیر احمد ایڈووکیٹ، وزیر خزانہ انجینیئر محمد اسماعیل، سیکریٹری خزانہ عزیز احمد جمالی، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ڈپٹی گورنر اور ڈائریکٹر فنانس، جبکہ 1-لنک کے سی ای او، و دیگر نے بھی شرکت کی۔ واضح رہے کہ جی بی پے ایک جدید ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہے جو سرکاری بلوں اور محصولات کی ادائیگی کو آسان بناتا ہے۔ شہری اس پلیٹ فارم کے ذریعے بجلی کے بل، گاڑیوں کے ٹوکن، ٹریفک چالان اور دیگر سرکاری فیسیں مختلف ذرائع جیسے اے ٹی ایم، موبائل بینکنگ، انٹرنیٹ بینکنگ، کانٹر سروسز، اور ریٹیل ایجنٹس کے ذریعے ادا کر سکتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان کے ذریعے جی بی پے
پڑھیں:
ابوظہبی کی معروف شاہراہ پر کم از کم سپیڈ لمٹ کا نظام ختم
ابوظہبی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 اپریل 2025ء ) ابوظہبی کی معروف شاہراہ پر کم از کم سپیڈ لمٹ کا نظام ختم کردیا گیا۔ خلیجی میڈیا کے مطابق یو اے ای حکام نے ابوظہبی میں شیخ محمد بن راشد روڈ (E311) پر 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی کم از کم رفتار کی حد کا نظام ختم کردیا ہے، جس کا مقصد ٹریفک کی حفاظت کو بہتر بنانا اور بھاری ٹرکوں کی نقل و حرکت کو آسان بنانا ہے۔ ابوظہبی موبلٹی کے اعلان کے تحت اب اس شاہراہ پر گاڑی چلانے والوں کو کم از کم 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار برقرار رکھنے کی ضرورت نہیں ہوگی، سڑک پر چلنے والے ڈرائیوروں نے پیر کی صبح یہ بھی دیکھا کہ سائن بورڈز سے کم از کم رفتار کی حد کو ہٹا دیا گیا ہے، اس سڑک پر زیادہ سے زیادہ رفتار کی حد 140 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ اپریل 2023ء میں ابوظہبی نے E311 پر 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی کم از کم رفتار کی حد متعارف کرائی، اس بڑی شاہراہ پر زیادہ سے زیادہ رفتار 140 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے اور بائیں جانب سے پہلی اور دوسری لین پر کم از کم 120 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار کی حد لاگو کی گئی تھی، کم از کم رفتار کی حد کی خلاف ورزی کرنے والے ڈرائیوروں کو "سڑک کے لیے مقرر کردہ کم سے کم رفتار سے کم گاڑی چلانے پر جرمانہ عائد کیا گیا اور 400 درہم کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑا، تاہم دائیں طرف کی تیسری اور آخری لین جو بھاری گاڑیاں استعمال کرتی ہیں، وہ رفتار کے ضوابط کے تحت نہیں تھیں۔
ابوظہبی کے ایک رہائشی جی سہانی کو بائیں طرف سے دوسری لین میں آہستہ گاڑی چلانے پر جرمانہ عائد کیا گیا تھا، ان کا کہنا ہے کہ میں کم سے کم رفتار کے اصول سے واقف تھا لیکن آگے ایک فوجی قافلہ تھا جس نے ٹریفک کی رفتار کم کردی تھی، مجھے اپنی غلطی نہ ہونے کے باوجود جرمانہ بھرنا پڑا اور ابوظہبی پولیس کے ساتھ مسئلہ اٹھانے کے بعد بھی اسے منسوخ نہیں کیا گیا، مجھے خوشی ہے کہ اب وہ سپیڈ لمٹ کے اس اصول کو ختم کر رہے ہیں۔ ابوظہبی کے ایک اور رہائشی اے پی نے بتایا کہ سڑک انتہائی مصروف تھی اور میرے سامنے تمام گاڑیاں آہستہ چل رہی تھیں جس کی وجہ سے 120 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار سے گاڑی چلانا ممکن نہیں تھا، میں اس سڑک کو روزانہ کام پر جانے کے لیے استعمال کرتا ہوں اور میں 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی کم سے کم رفتار کے پیچھے منطق کو سمجھتا ہوں لیکن اس طرح جرمانہ کرنا غیر مناسب تھا، اب مجھے اطمینان ہے کہ انہوں نے قانون کو واپس لے لیا ہے۔