قیصر شیخ کا کابینہ ارکان کی تنخواہوں، مراعات سے متعلق انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
وفاقی وزیر بحری امور قیصر شیخ نے کابینہ ارکان کی تنخواہ اور مراعات سے متعلق بڑا انکشاف کردیا۔
میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ وفاقی کابینہ کا کوئی ایک رکن بھی سرکاری تنخواہ اور مراعات نہیں لے رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام وفاقی وزراء اپنے یوٹیلیٹی بلز اپنی جیب سے ادا کررہے ہیں۔
قیصر شیخ نے یہ بھی کہا کہ سرکاری گاڑیوں کے پیٹرول اور فضائی سفر کے اخراجات بھی خود برداشت کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
سپریم کورٹ: وفاقی حکومت اور تمام صوبوں سے جنگلات سے متعلق تفصیلی رپورٹس طلب
سپریم کورٹ: وفاقی حکومت اور تمام صوبوں سے جنگلات سے متعلق تفصیلی رپورٹس طلب WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:سپریم کورٹ آئینی بینچ نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے جنگلات سے متعلق تفصیلی رپورٹس طلب کرلیں، عدالت نے ہدایت کی کہ زیر قبضہ اور واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات بھی جمع کروائیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے جنگلات اراضی کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا ایک ایشو اسلام آباد کی حدود کا بھی تھا اسکا کیا ہوا؟ سرکاری وکیل نے موقف اپنایا اسلام آباد کی حدود کا مسئلہ حل ہو چکا ہے۔
جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ ساری دنیا میں جنگلات بڑھائے جا رہے ہیں پاکستان میں کم کیے جارہے ہیں، ہمیں رپورٹ نہیں حقیقت دیکھنا ہے، زیارت میں منفی 17 ڈگری میں لوگ درخت نہیں کاٹیں تو کیا کریں؟ کیا حکومت سرد علاقوں میں کوئی متبادل توانائی کا ذریعہ دے رہی ہے؟
سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا زیارت میں ایل پی جی فراہم کی جارہی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ پہاڑی علاقوں پر بسنے والے غریب لوگوں کو کیا سبسڈی دی جا رہی ہے؟ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ عوام کو بہتر سہولتیں دینا حکومتوں کا کام ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ 2018 سے آج تک مقدمے میں رپورٹس ہی آرہی ہیں، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ سندھ میں سندر اراضی سمندر کھا رہا ہے، جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں۔
عدالت نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ زیر قبضہ اور واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات بھی جمع کروائیں، عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔