ایتھوپیا کے سفیر ڈاکٹر جمال بکر نے گرینڈ ایتھوپیا پاکستان بزنس فورم کی صدارت کی
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
ایتھوپیا کے سفیر ڈاکٹر جمال بکر نے گرینڈ ایتھوپیا پاکستان بزنس فورم کی صدارت کی WhatsAppFacebookTwitter 0 25 February, 2025 سب نیوز
لاہور (سب نیوز)پاکستان میں ایتھوپیاکے سفیرڈاکٹر جمال بکر عبد اللہ نے وزارت تجارت، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداروں کے ساتھ مل کر لاہور میں ایک گرینڈ ایتھوپیا پاکستان بزنس فورم کی صدارت کی۔اسلامی جمہوریہ پاکستان کی حکومت کی طرف سیاس سال کی مئی 2025 میں ادیس ابابا، ایتھوپیا میں ہونے والی سنگل کنٹری نمائش کیلئے پنجاب کے تاجروں کو متحرک کرنے کے لیے اس بزنس فورم کا انعقاد کیا گیا جس میں پنجاب سے 26 سے زائد کاروباری چیمبرز کے عہدیداروں نے شرکت کی۔
ایتھو پاکستان بزنس فورم کا انعقادایتھوپیا کے اسلام آبادمیں سفارت خانہ،وزارت تجارت، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ایک مشترکہ کاوش تھی۔ ایف پی سی سی آئی کی پاکستان ایتھوپیا بزنس کونسل کے چیئرمین اور کراچی میں ایتھوپیا کے اعزازی قونصل ابراہیم خالد تواب اور ایتھوپیا کے سرمایہ کاری کمیشن کے سینئر انویسٹمنٹ پروموشن ٹیم لیڈ مسٹر موکونن ہیلو نے بزنس فورم میں آن لائن شرکت کی۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، سفیر نے تاجر برادری کو ایتھوپیا کی حکومت کی طرف سے کی گئی قانونی اور اقتصادی اصلاحات کے بارے میں بتایا جس سے ملک میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ کے معاشی اصلاحات کے نتیجے میں پانچ بڑے شعبوں بشمول زراعت اور ایگرو پروسیسنگ، مینوفیکچرنگ، کان کنی، سیاحت اور آئی سی ٹی میں غیر معمولی کاروبار، تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع پیدا ہوئے۔انہوں نے کہا کیاسلامی جمہوریہ پاکستان کی کاروباری برادری کو ایتھوپیا میں سرمایہ کاری کے لیے خاص طور پر سستی، صاف اور سبز توانائی، ایک بڑی آبادی، ہنر مند نوجوان اور نہ صرف افریقہ بلکہ پوری دنیا کے ساتھ رابطے کے حوالے سے تقابلی فائدہ حاصل ہے۔ انہوں نے کہ ایتھوپیا افریقی کانٹینینٹل فری ٹریڈ ایریا کا رکن ہے، اور افریقہ میں سب سے بڑی ایئر لائنز بھی رکھتا ہے۔
سفیر نے تاجر برادری پر زور دیا کہ وہ ادیس ابابا میں سنگل کنٹری نمائش کا حصہ بنیں جس سے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کو بڑا فروغ ملے گا۔ افریقہ کو پاکستان سے جوڑنے کے لیے ایتھوپیا کی ایئرلائنز کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے سفیر نے لک افریقہ اور انگیج افریقہ پالیسی کو موثر انداز میں نافذ کرنے پر حکومت پاکستان کی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ ایتھوپین ایئرلائنز نے ادیس ابابا سے کراچی کے لیے پروازیں شروع کر دی ہیں اور جلد ہی لاہور سے اس کا آپریشن شروع کر دیا جائے گا۔دوسری جناب منظور الحق ملک، سابق ریجنل چیئرمین اور نائب صدر فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نیدونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو فروغ دینے میں ڈاکٹر جمال بکرکے کردار کو سراہا۔ ڈائریکٹر جنرل عبدالکریم نے ایتھوپیا کی معاشی تر قی کو سراہا اورایتھوپیا میں کاروبار، تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع کو اجا گر کیا۔ انہوں نے تاجر برادری پر زور دیا کہ وہ سنگل کنٹری نمائش کے لیے TDAP کے ساتھ رجسٹر ہو۔س موقع پر گرین لیگسی انیشیٹو کے تحت شجرکاری کی تقریب بھی منعقد ہوئی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان بزنس فورم
پڑھیں:
پاکستان اور ترکیہ میں بڑے مشترکہ معاہدے پر دستخط
سٹی42: ایس آئی ایف سی کی معاونت سے پاکستان منرلز انوسٹمنٹ فورم 2025 کے موقع پر پاکستان اور ترکیہ کا اہم فیصلہ، پاکستان اور ترکیہ کی جانب سے تیل و گیس کی تلاش کے لیے مشترکہ معاہدے پر دستخط،سیسمک مطالعات کی جانب سے آف شور میں بڑے ذخائر کی موجودگی کی نشاندہی، انڈس اور مکران بیسنز میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
تفصیلات کےمطابق فروری 2025 میں پاکستان نے مکران و انڈس بیسنز کے 40 بلاکس کی نیلامی کا اعلان کیا تھا، ترکیہ اور پاکستان آف شور بلاکس کی نیلامی میں مشترکہ طور پر حصہ لیں گے، معاہدہ طے پا گیا۔
گوگل میپ ڈرائیور کو موت کے منہ لے گیا، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
پاکستان کی اہم کمپنیوں ماڑی انرجیز، او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل کا ترک کمپنی کے ساتھ نیلامی معاہدہ کیا ، ترک سرکاری کمپنی 'ترکیہ پیٹرولری' پاکستان کے ساتھ آف شور نیلامی میں شامل ہو گی ۔
ایس آئی ایف سی کے تعاون سے مشترکہ نیلامی معاہدہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ایک اہم اقدام قرار دیا گیا، پاکستان میں آف شور تیل و گیس کے وسیع ذخائر، توانائی خود کفالت اور اقتصادی ترقی کا اہم ذریعہ تصور کئے جاتے ہیں۔
فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی، آج ملک بھر میں ریلیاں اور جلوس نکالے جائیں گے
ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری سے آف شور ذخائر کی دریافت ایل این جی درامدات پر انحصار کم کرنے میں معا ون اور توانائی کے شعبے کی ترقی کا پیش خیمہ ہیں۔