سولر نیٹ میٹرنگ بجلی کے صارفین سے 18 فیصد سیلز ٹیکس وصول کرنے کے احکامات جاری
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) نے سولر نیٹ میٹرنگ بجلی کے صارفین سے 18 فیصد سیلز ٹیکس وصول کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
ایف ٹی او نے 9.8 ارب روپے کے ریونیو نقصان کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈسکوز کی جانب سے کی جانے والی قابل ٹیکس سپلائی پر سولر نیٹ میٹرنگ صارفین سے سیلز ٹیکس 18 فیصد کی شرح سے وصول کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا حکومت سولر نیٹ میٹرنگ پالیسی تبدیل کر رہی ہے؟
ایف ٹی او کا مؤقف ہے کہ سیلز ٹیکس ایکٹ کی دفعات کے تحت سولر نیٹ میٹرنگ کا کوئی تصور نہیں ہے، سیلز ٹیکس سپلائی کی قیمت پر وصول کرنا ضروری ہے نہ کہ نیٹ آف ویلیو پر، نیٹ میٹرنگ کے کسی بھی اثر کے بغیر مجموعی رقم پر اسے کاٹنا ضروری ہے۔
ایف ٹی او کے حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) بجلی کی فراہمی پر ٹیرف کے تعین سے متعلق اتھارٹی ہے اور اسے سیلز ٹیکس یا انکم ٹیکس وصول کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
ایف ٹی او کی ہدایات ہیں تمام ٹیکس حکام ایکٹ کے سیکشن 72 اور آرڈیننس کی دفعہ 214 کے مطابق بورڈ کی طرف سے جاری کردہ احکامات اور ہدایات پر عمل کرنے کے پابند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیٹ میٹرنگ یا گراس میٹرنگ؟ پاور ڈویژن کا مؤقف سامنے آگیا
وفاقی ٹیکس محتسب کا کہنا ہے کہ بغیر کسی شک و شبہ کے یہ ثابت کیا جاسکتا ہے کہ کے الیکٹرک قانونی طور پر درست شقوں کے مطابق بجلی کے بلوں پر سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس وصول کررہی ہے جبکہ اس کے برعکس دیگر 11 ڈسکوز بجلی کے صارفین سے سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس وصول کرتے وقت قانونی طور پر درست شقوں پر عمل نہیں کررہی ہیں۔
ایف ٹی او کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 12 ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) میں سے ایک، شکایت کنندہ نے ایس آر او 892(l)/201 5 مورخہ یکم ستمبر 2015 کے تحت متبادل اور قابل تجدید توانائی اور نیٹ میٹرنگ کا استعمال کرتے ہوئے تقسیم شدہ جنریشن کے ریگولیشن کے لیے نیپرا کے تجویز کردہ فریم ورک کے مطابق سولر پینل لگائے ہیں۔
حکمنامے کے تحت ایف بی آر متعلقہ کمشنرز آئی آر کو ہدایت کرے گا کہ وہ نیٹ میٹرنگ پر ٹیکس ٹریٹمنٹ سے متعلق قانون کی قانونی دفعات پر سختی سے عمل درآمد کریں جیسا کہ بورڈ نے وضاحت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا پاکستان میں نیٹ میٹرنگ ختم ہورہی ہے؟ وزیر توانائی نے اہم بیان دے دیا
حکمنامے میں مزید کہا گیا کہ ایف ٹی او کو ہر سال اربوں روپے کے سرکاری ریونیو کے بڑے نقصان پر انکوائری شروع کرنی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news انکم ٹیکس ایف ٹی او پاکستان سولر نیٹ میٹرنگ سیلز ٹیکس کے الیکٹرک وفاقی ٹیکس محتسب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انکم ٹیکس ایف ٹی او پاکستان سولر نیٹ میٹرنگ سیلز ٹیکس کے الیکٹرک وفاقی ٹیکس محتسب سولر نیٹ میٹرنگ صارفین سے سیلز ٹیکس ٹیکس وصول انکم ٹیکس ایف ٹی او بجلی کے
پڑھیں:
بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف پلان، جولائی سے پہلے بجلی مزید سستی کرنے پر کام جاری: وزیر خزانہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ نے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کی نوید سنا دی۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں بھی جولائی یا اس سے پہلے مزید کمی پر کام جاری ہے۔ اس حوالے سے آئی ایم ایف کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ مئی میں سٹاف لیول معاہدے کی منظوری دے گا۔ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کا مکمل پلان بنایا جا چکا ہے، جسے آئی ایم ایف کو بھی دکھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے تمام اہداف پورے کر دیے گئے ہیں۔ کچھ کی تکمیل میں تھوڑی تاخیر ضرور ہوئی لیکن وہ بھی مکمل کیے جا چکے ہیں۔ پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط اور کلائمیٹ فنانسنگ کی مد میں بھی فنڈز ملیں گے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بجٹ کی تیاری کے لیے سرکاری اور نجی شعبے سے 98 فیصد تجاویز موصول ہو چکی ہیں جن پر حکومت اور نجی شعبہ مل کر کام کر رہے ہیں۔ بجٹ کو اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل متعلقہ شعبوں کو آگاہ کر دیا جائے گا کہ کن تجاویز پر عمل درآمد ممکن ہو گا اور جن تجاویز پر عمل نہ ہو سکا، اس کی وجوہات بھی بتائی جائیں گی۔ یکم جولائی سے بجٹ حتمی شکل میں نافذ کر دیا جائے گا۔ اس کے بعد اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی تاکہ فوری عمل شروع کیا جا سکے۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ تاجروں سے ٹیکس وصولی میں بہتری آئی ہے لیکن تاجر دوست سکیم کو ٹیکس وصولی سے نہ جوڑا جائے۔ ٹیکس کا ایک آسان فارم بنایا جا رہا ہے جو ہر شخص خود بھر سکے گا۔ ٹیکس پالیسی کا شعبہ اب وزارت خزانہ کے ماتحت کام کرے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ امریکہ پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ اس کے ساتھ مثبت بات چیت ہوگی۔ امریکہ کے ساتھ تعمیری مذاکرات کرنے جا رہے ہیں۔ دریں اثنا وزارت خزانہ نے بجٹ 2025-26 سے قبل وفاقی تریاتی بجٹ پر سرنڈر آرڈر کے ذریعے نظرثانی کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے نظرثانی شدہ پی ایس ڈی پی سے زیادہ ترقیاتی فنڈز واپس مانگ لئے ہیں۔ یہ فیصلہ مالی سال 2024-25 کے آڈٹ اعتراضات سے بچنے کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ وزارت خزانہ نے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے تمام وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کو آگاہ کر دیا ہے۔وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ سماجی ترقی کے عمل کو تیز کرنے کیلئے سرکاری و نجی شعبہ کے اشتراک پر مبنی مضبوط پالیسی فریم ورک ناگزیر ہے۔ غربت کا خاتمہ، صحت و تندرستی، تعلیم و انسانی وسائل کی ترقی، آبادی کے استحکام اور ماحولیاتی بہتری ترجیحی شعبہ جات ہیں۔ انہوں نے یہ بات وزیراعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی سوشل امپیکٹ فنانسنگ کمیٹی کے اعلی سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں اہم وفاقی وزارتوں، سٹیٹ بنک آف پاکستان، سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمشن آف پاکستان، ملک کی معروف مائیکرو فنانس اداروں، فلاحی تنظیموں اور سوشل امپیکٹ پارٹنرز کے سینئر نمائندگان نے شرکت کی۔