پی آئی اے کی نجکاری کیلئے مقرر مالیاتی مشیر کو سوا ارب روپے دیے جانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ پی آئی اے کی نجکاری کیلئے مقررکردہ مالیاتی مشیر کو سوا ارب روپے دیے گئے مگر اس کی نجکاری نہیں ہوسکی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر فاروق ستار کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں سیکریٹری نجکاری کمیشن عثمان باجوہ نے قائمہ کمیٹی کو پی آئی اے کی نجکاری پر بریفنگ دی۔
انہوں نے آگاہ کیا کہ قومی ایئرلائن کی نجکاری کے لیے جس مالیاتی مشیر کی خدمات حاصل کی گئی تھیں اسے ایک ارب 20 کروڑ روپے کی ادائیگی کی جاچکی ہے، تاہم پی آئی اے کی نجکاری نہیں ہوسکی۔
سیکرٹری نجکاری کمیشن نے کمیٹی کو بتایا کہ مالیاتی مشیر کو مجموعی طور پر 69 لاکھ ڈالر (ایک ارب 90 کروڑ روپے) ادا کرنے ہیں، اب تک ایک ارب 20 کروڑ روپے کی ادائیگی کی جاچکی ہے، مالیاتی مشیر کو 63 فیصد رقم ادا کی جاچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مالیاتی مشیر کو دوسرے مرحلے میں نجکاری کے عمل کی ادائیگی نہیں ہوگی باقی ماندہ رقم نجکاری کا عمل مکمل ہونے پر ادا کی جائے گی۔ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے پچھلی بار لگائی گئی بولی قابل قبول نہیں تھی۔
قائمہ کمیٹی کے ارکان کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ پی آئی اے ہولڈ کو کی 26 جائیدادیں ہیں اور پی آئی اے سی ایل کی 5 جائیدادیں ہیں، بلیو ایریا میں واقع اسلام آباد کے پلاٹ کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا، بلیو ایریا کے پلاٹ کی مالیت 10 سے 12 ارب روپے لگائی گئی ہے۔
سیکرٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ اسکائپ ہوٹل پیرس اور روز ویلٹ ہوٹل کمرشل پراپرٹیز ہیں یہ دونوں ہوٹلز پی آئی اے ہولڈ کو، کی ملکیت ہیں، روزویلٹ ہوٹل کا موجودہ معاہدہ مئی کے مہینے میں ختم ہو جائے گا، تین ماہ کا نوٹس دیا جائے گا، اس کے بعد یہ کلیئر ہوجائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ا ئی اے کی نجکاری مالیاتی مشیر کو قائمہ کمیٹی نجکاری کے
پڑھیں:
مائننگ اینڈ منرلز بل میں ایسا کچھ نہیں جس سے صوبے کو نقصان ہو، مزمل اسلم
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر خزانہ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ اگر اس بل میں کچھ خلاف قانون ہوگا تواس کو نکال دیں گے، کسی بھی صورت میں صوبے کے حقوق وفاق کو نہیں دے سکتے۔ اسلام ٹائمز۔ مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے کہا کہ میرے علم کے مطابق مائننگ اینڈ منرلز بل میں ایسا کچھ نہیں جس سے صوبے کو نقصان ہو، اس بل کے تحت ایک ریگولیٹری اتھارٹی اور ایک اپیلٹ کونسل قائم ہوگا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ اگر اس بل میں کچھ خلاف قانون ہوگا تو اس کو نکال دیں گے، کسی بھی صورت میں صوبے کے حقوق وفاق کو نہیں دے سکتے۔
مشیر خزانہ خیبر پختونخوا نے کہا کہ صوبے میں مختلف معدنیات کی 3 ہزار 5 سو سے زائد کانیں ہیں، نئے قانون سے 1 ہزار سے زائد مزید کانوں پر کام شروع ہو جائے گا۔ مزمل اسلم نے کہا کہ 9 ماہ سے وفاق پن بجلی کی مد میں صوبے کو ماہانہ 3 ارب دے رہا ہے، آئل اینڈ گیس رائلٹی کی مد میں وفاق نے 14 میں سے تقریباً 11 ارب کی ادائیگی کی ہے۔