کلمہ شہادت (یعنی گواہی دینا)
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
کلمہ شہادت (یعنی گواہی دینا)
کلمہ شہادت اسلام کا پہلا اور اہم ترین رکن ہے۔ اس کلمے ’’ترجمہ: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو تسلیم کرے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھیرائے۔
نیز یہ کہ محمدﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں، جن کی اطاعت و پیروی ہر مسلمان پر لازم ہے۔ کلمہ شہادت دِل سے ایمان لانے، زبان سے اقرار کرنے اور عمل سے اس کی تصدیق کرنے کا نام ہے۔ یہی وہ کلمہ ہے جو انسان کو کفر سے اسلام میں داخل کرتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کلمہ شہادت
پڑھیں:
موت ہو تو حسن نصراللہ جیسی ہو
اسلام ٹائمز: زندگی میں کئی مشاہدات بالخصوص آج کے مشاہدہ کے بعد میرا حاصل زندگی یہ ہے کہ زندگی وہی ہے جو ظلم، ناانصافی، فسطائیت کے خلاف اور انسانی عزت و وقار کے حق میں مزاحمت کرتے ہوئے گزاری جائے، جو زندگی اسکے برعکس ظلم و بربریت اور طاقتور حکمرانوں کے دلال اور ٹاوٹ بن کر گزرے تو ایسی زندگی پر نہ صرف لعنت بلکہ وہ دھرتی پر بوجھ ہے۔ تحریر: امیر عباس
سید حسن نصر اللّہ کو اسرائیل نے 27 ستمبر 2024ء کو شہید کر دیا تھا، اسرائیل نے اس بمباری میں تقریباً دو ٹن کے 85 مورچہ شکن بم استعمال کیے، پانچ ماہ بعد آج انکی بیروت میں لاکھوں سوگواروں کی موجودگی میں نماز جنازہ ادا کی گئی، یہ بلاشبہ دنیا کی تاریخ کے چند بڑے جنازوں میں ایک تھا جس کی کوریج کیلئے دنیا بھر سے صحافی موجود تھے، میں بھی اس بین الاقوامی صحافتی وفد کا حصہ تھا، لبنانی قوم نے خون جما دینے والی سردی میں کمال عشق، بہتے اشکوں، فلک شگاف نعروں، پرچموں اور عہد وفا کے ساتھ اپنے مزاحمتی لیڈر کو شایان شان انداز سے سپرد خاک کیا ہے۔
نماز جنازہ سٹیڈیم میں ادا کی گئی جہاں لوگ رات پہنچنا شروع ہو گئے تھے، اسٹیڈیم بھر جانے پر دروازے بند کر دیئے گئے اور پھر اسٹیڈیم کی طرف جانیوالی تمام شاہراہوں پر انسانی سر ہی سر تھے۔ اہل لبنان پورے پورے خاندان اور چھوٹے بچوں کو بھی ساتھ لائے۔ لوگ ایران، امریکہ، یمن، عراق، بھارت، بیلجئیم، جنوبی افریقہ، انڈونیشیا، بُرکینا فاسو، یورپ، ایتھوپیا، مصر، کیوبا، تیونس سمیت کئی ملکوں سے شریک ہوئے، بغداد سے تو بیروت کی پروازوں کے تمام ٹکٹ ہی فروخت ہو چکے تھے۔ حسن نصر اللہ کو 2000ء میں 22 سال کے بعد اسرائیلی قبضے سے جنوبی لبنان کی آزادی اور 33 روزہ جنگ کی فتح میں کردار کی وجہ سے "سیدِ مُقاومت" کا لقب دیا گیا۔ انہوں نے حزب اللہ کے اہم ترین کمانڈر کے طور پر اس مزاحمتی تنظیم کو نہ صرف دفاعی طور پر مضبوط کیا بلکہ لبنان کی سیاست میں بھی اہم کردار دلوایا۔
شہید حسن نصراللہ 1992ء سے حزب اللہ کے سربراہ رہے۔ اُن کا بڑا بیٹا ہادی 1997ء میں 18 برس کی عمر میں اسرائیلی حملے میں شہید ہو گیا تھا۔ زندگی میں کئی مشاہدات بالخصوص آج کے مشاہدہ کے بعد میرا حاصل زندگی یہ ہے کہ زندگی وہی ہے جو ظلم، ناانصافی، فسطائیت کے خلاف اور انسانی عزت و وقار کے حق میں مزاحمت کرتے ہوئے گزاری جائے، جو زندگی اسکے برعکس ظلم و بربریت اور طاقتور حکمرانوں کے دلال اور ٹاوٹ بن کر گزرے تو ایسی زندگی پر نہ صرف لعنت بلکہ وہ دھرتی پر بوجھ ہے، موت تو ویسے ہی برحق ہے لہذا موت ہو تو حسن نصراللہ جیسی ہو۔