غزہ میں شدید سردی کے سبب چھ شیر خوار بچوں کی اموات
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 فروری 2025ء) غزہ کی پٹی میں طبی ماہرین کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں میں ہائپو تھرمیا یعنی شدید سردی کے باعث کم ازکم چھ شیر خوار بچوں کی اموات ہو چکی ہیں۔ اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے مابین گزشتہ ماہ ہونے والی جنگ بندی کی وجہ سے غزہ میں پندرہ ماہ سے جاری جنگ تو ابھی رکی ہوئی ہے، تاہم سینکڑوں ہزاروں لوگ اب بھی بمباری سے متاثرہ عمارتوں یا عارضی خیموں میں رہائش پزیر ہیں۔
حالیہ دنوں میں غزہ کی پٹی میں درجہ حرارت میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ غزہ پٹی کے جنوب میں خان یونس شہر میں واقع ناصر ہسپتال کے شعبہ اطفال کے سربراہ ڈاکٹر احمد الفرح نے امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ انہیں آج بروز منگل ایک دو ماہ کی بچی کی لاش موصول ہوئی ہے۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ مزید دو شیر خوار بچوں کو فراسٹ بائٹ ( برف کی وجہ سے جسم کےمتاثرہ حصے) کا علاج فراہم کیا گیا۔
غزہ شہر میں واقع پیشنٹ فرینڈز ہسپتال کے سعید صالح نے بتایا کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ایک ماہ یا اس سے کم عمر کے پانچ شیر خوار بچے سردی کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے شعبہ ریکارڈ کےسربراہ ظہیر الوحیدی نے کہا کہ اس موسم سرما میں ہائپوتھرمیا سے 15 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔
بحیرہ روم کے ساحل پر واقع ہونے کی وجہ سے غزہ کے علاقوں کو سخت اور نمی والی سردیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، رات کے وقت درجہ حرارت 10 ڈگری سیلسیس (50 ڈگری فارن ہائیٹ) سے نیچے گر جاتا ہے۔
غزہ کے لیے لاکھوں ڈالرز کے فنڈز منجمدٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ڈبلیو ایچ او کے لیے فنڈز کی معطلی کے بعد غزہ کے لیے 46 ملین ڈالر کی امدادی رقم منجمد ہو گئی ہے۔ یہ بات خطے میں ڈبلیو ایچ او کے ایک اعلیٰ اہلکار نے آج بروز منگل کہی۔
مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر ریک پیپرکورن نے کہا کہ امدادی رقم ''منجمد‘‘ کیے جانے سے چھ شعبے متاثر ہوں گے ان میں صحت کی سہولیات کی بحالی، شراکت دار تنظیموں کے ساتھ ہم آہنگی، اور طبی انخلاء کے آپریشن شامل ہیں۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کی بریفنگ میں غزہ سے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے پیپرکورن نے کہا کہ اس طرح کے آپریشنز کے لیے رقم ڈبلیو ایچ او کی فنڈنگ پائپ لائن میں موجود ہے اور ''ہم ابھی بھی پوری طرح سے آگے بڑھ رہے ہیں۔‘‘ ڈبلیو ایچ او کے ترجمان، طارق جساریوچ نے کہا کہ ان کے پاس اس بارے میں اعداد و شمار نہیں ہیں کہ امریکی فنڈنگ میں کٹوتیوں نے دنیا بھر میں اس کے تمام آپریشنز کو کس حد تک متاثر کیا ہے۔ش ر⁄ ک م، ر ب (اے پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈبلیو ایچ او کے کی وجہ سے نے کہا کہ شیر خوار کے لیے
پڑھیں:
جنوبی افریقہ میں شدید بجلی بحران، ملک بھر میں بلیک آؤٹ کا خطرہ
جوہانسبرگ: جنوبی افریقہ میں بجلی کا بڑا بحران پیدا ہو گیا، اور ملک بھر میں طویل لوڈشیڈنگ کا اعلان کر دیا گیا۔
قومی توانائی کمپنی ایسکوم (Eskom) نے تکنیکی خرابیوں کے باعث غیر معینہ مدت تک بجلی کی راشننگ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
ملک کے کئی بڑے حصوں میں اچانک بجلی بند کر دی گئی، جس پر عوام اور کاروباری حلقے شدید برہم ہیں۔ حیران کن طور پر، یہ بحران ایسے وقت میں سامنے آیا جب ایسکوم نے حالیہ مہینوں میں بجلی کی فراہمی میں بہتری کے دعوے کیے تھے۔
ایسکوم کے مطابق، تین بڑے کول پاور پلانٹس میں فنی خرابیوں کی وجہ سے بجلی کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے، جس کے باعث اسٹیج 6 لوڈشیڈنگ نافذ کر دی گئی ہے۔ اسٹیج 6 کے تحت، بجلی چار دنوں میں بارہ مرتبہ بند کی جائے گی، اور ہر بار چار گھنٹے تک بجلی معطل رہے گی۔
وزیر توانائی نے کہا: "یہ ایک بڑا دھچکا ہے، ناقابل قبول صورتحال ہے، ہم عوام کے غصے اور مایوسی کو سمجھتے ہیں، لیکن ہم اس مسئلے کو جلد حل کریں گے۔"
توانائی بحران ایسے وقت میں پیدا ہوا جب G20 کے اعلیٰ سفارتکاروں کی میٹنگ جنوبی افریقہ میں جاری ہے، جس سے حکومت کو بین الاقوامی سطح پر بھی خفت کا سامنا ہے۔ Eskom نے تسلیم کیا کہ بجلی کی غیر یقینی صورتحال ملک کی معیشت اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے بڑا خطرہ ہے۔
جنوبی افریقہ کی 80 فیصد بجلی کوئلے کے پاور پلانٹس سے حاصل کی جاتی ہے، لیکن بدعنوانی، غلط انتظامات، اور بجلی کے بنیادی ڈھانچے کی ناقص دیکھ بھال نے بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ Eskom کو ماضی میں بدعنوانی، چوری اور تباہ حال انفراسٹرکچر جیسے مسائل کا سامنا رہا ہے، جس کی وجہ سے بجلی بحران مزید بڑھتا جا رہا ہے۔