اترپردیش میں باحجاب مسلم طالبات کو امتحان دینے سے روکا گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
چاروں مسلم طالبات کا الزام ہے کہ پیر کے روز وہ ہندی کا امتحان دینے حجاب پہن کر پہنچی تھیں، جہاں چیکنگ پوائنٹ پر انہیں حجاب کیوجہ سے اندر جانے سے روک دیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے جونپور ضلع میں باحجاب طالبات کو اس وقت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا جب انہیں مبینہ طور پر امتحان کے لئے اسکول میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ حجاب پہن کر ہائی اسکول کا امتحان دینے گئیں 4 مسلم طالبات کو امتحان مرکز میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ یہ واقعہ سروودے انٹر کالج، کھدولی واقع امتحان مرکز کا بتایا جا رہا ہے، جو کہ ماڈرن کانوینٹ اسکول سمیت کئی دیگر کالجوں کے طلباء و طالبات کا بھی امتحان مرکز ہے۔ چاروں مسلم طالبات کا الزام ہے کہ پیر کے روز وہ ہندی کا امتحان دینے حجاب پہن کر پہنچی تھیں، جہاں چیکنگ پوائنٹ پر انہیں حجاب کی وجہ سے اندر جانے سے روک دیا گیا۔ اس کے بعد جب یہ طالبات واپس لوٹیں تو انہیں دیکھ کر باقی 6 دیگر طالبات نے بھی امتحان چھوڑ دیا۔ حالانکہ اس طرح کے کسی بھی معاملے سے کالج انتظامیہ نے انکار کر دیا ہے اور سبھی الزامات کو جھوٹ پر مبنی بتایا ہے۔
ماڈرن کانوینٹ اسکول کے پرنسپل نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی خود کی پوتی نے بھی حجاب میں امتحان دیا تھا اور اسے کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔ پرنسپل کے مطابق حجاب پہننے پر کوئی روک نہیں تھی اور ان کی پوتی نے امتحان اچھے ماحول میں دیا۔ پرنسپل نے مزید کہا کہ الزام عائد کرنے والی طالبات مولوی صاحب کے گھر سے تھیں اور اس وجہ سے انہوں نے حجاب ہٹانے سے منع کر دیا۔ ان کا ماننا تھا کہ اس معاملے کو اسکول انتظامیہ کے ساتھ بہتر انداز میں اور سمجھداری کے ساتھ حل کیا جا سکتا تھا۔ اس تازہ واقعہ نے ایک بار پھر یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا مذہبی لباس کے سبب طلباء کو امتحان مرکز میں داخل ہونے سے روکا جانا چاہیئے۔ تعلیمی اداروں کو یہ یقینی کرنا چاہیئے کہ سبھی طلباء کو بغیر کسی تفریق کے یکساں مواقع ملیں، چاہے وہ کسی بھی مذہب، ذات یا ثقافت سے تعلق رکھتے ہوں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسلم طالبات دیا گیا سے روک
پڑھیں:
مالاکنڈ یونیورسٹی میں طالبات کی مبینہ چار ہزار نازیبا ویڈیوز کے معاملے کی تحقیقات مکمل، تہلکہ خیز انکشاف
مالاکنڈ (ڈیلی پاکستان آن لائن )مالاکنڈ یونیورسٹی میں فروری میں ہونے والے مبینہ ہراسانی واقعے کی تحقیقات مکمل کرلی گئیں۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق انکوائری کمیٹی نے رپورٹ صوبائی حکومت کو بھیج دی جس میں کہا گیا ہے کہ مبینہ ہراسانی واقعے میں ملوث پروفیسرکے خلاف کارروائی کی گئی۔
ذرائع کے مطابق پروفیسر کے موبائل سے طالبات سے متعلق غیراخلاقی ویڈیوز نہیں ملیں اور طالبات کی چار ہزار نازیبا ویڈیوز کا دعویٰ بھی جھوٹ ثابت ہوا اور یونیورسٹی میں طالبات اوراساتذہ کی غیراخلاقی ویڈیوز بنانے کا کوئی گینگ نہیں۔مالاکنڈ یونیورسٹی کو بدنام کرنے کیلئے چندعناصر نےغیرمتعلقہ پوسٹ شیئر کیں۔ انکوائری کمیٹی نے سفارش کی کہ جامعات کی ہراسمنٹ کمیٹیوں کو فعال کرکے شکایات کا ازالہ کیا جائے اور مالاکنڈ یونیورسٹی کو بدنام کرنے والوں کےخلاف انتظامیہ ایف آئی اے سے رجوع کرے۔
غیر قانونی طور پر مقیم مزید 4 ہزار سے زائد افغان باشندوں کو واپس بھیج دیا گیا
انکوائری کمیٹی نے سفارش کی کہ اساتذہ اور طالبات اپنے مرتبے کا خیال رکھیں، ہراسمنٹ سے متعلق شعور اجاگر کرنے کیلئے تعلیمی اداروں میں سیمینارز کرائے جائیں۔ خیال رہے کہ ہراسانی کے واقعے میں پروفیسر کو مالاکنڈ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے معطل اور لیویز نے گرفتار کیا تھا۔
مزید :