یوکرین تنازع میں عدم مداخلت کے مؤقف پر پاکستان کے شکر گزار ہیں، روسی سفیر
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
پاکستان میں روسی فیڈریشن کے سفیر البرت پی خورئیو نے کہا ہے کہ مغربی ممالک نے جان بوجھ کر روسی مفادات کو نظر انداز کیا، اور
مشرق میں نیٹو کی توسیع کا راستہ اختیار کیا۔ مغربی ممالک یوکرین میں عارضی جنگ بندی چاہتے ہیں جو مسئلے کا حل نہیں۔ یوکرین تنازع میں عدم مداخلت پر مستقل مؤقف اپنانے پر پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ڈونلڈ ٹرمپ کا روس یوکرین جنگ کے خاتمے کا ’خفیہ‘ منصوبہ کیا ہے؟
روسی سفارتخانے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مغربی ممالک نے یوکرین کو روس مخالف کیمپ میں شمولیت کی دعوت دی، 2014 میں خئیوو میں مغربی ہشت پناہی میں مسلح بغاوت کی گئی، جس کے نتیجے میں خئیو میں ایک انتہا ہسند قوم پرست حکومت برسر اقتدار آئی۔
انہوں نے کہاکہ خئیو حکومت نے منظم طریقہ سے یوکرین میں روسی النسل شہریوں اور روسی بولنے والوں کو نشانہ بنایا، خئیو حکومت نے یوکرین میں روسی النسل شہریوں اور روسی بولنے والوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں۔
روسی سفیر نے کہاکہ یوکرین دونباس ریجن میں روسی النسل شہریوں اور روسی زبان بولنے والوں کے خلاف کاروائیاں کررہا ہے، مغربی ممالک کے ساتھ معاہدے میں ناکامی کے بعد روس نے خصوصی آپریشن کا آغاز کیا، جو تین برس قبل کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت جمہوریہ زافورئحیہ اولبلاسٹ کا 75 فیصد رقبہ روسی افواج کے کنٹرول میں ہے، جبکہ لوہانسک کے 99 فیصد علاقے پر روسی افواج نے کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ روسی افواج نے کروسک کے مقبوضہ علاقے کا 67 فیصد بھی قابض افواج سے آزاد کرا لیا ہے، اور پیش قدمی جاری ہے۔ آزاد کرائے گئے علاقوں میں یوکرینی فوج کے عوام کے خلاف مظالم کے ثبوت سامنے آرہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت میدان جنگ مکمل طور ہر روسی افواج کے ہاتھ میں ہے، مغربی ممالک یوکرینی افواج کی تربیت اور اس کو گولہ بارود و ہتھیار فراہم کررہے ہیں۔
روسی سفیر نے کہاکہ روسی صدر ولادی میر پوٹن نے جون 2024 میں جنگ کے خاتمے کی تجاویز پیش کیں، لیکن یوکرین اور مغرب کی جانب سے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا گیا، مغربی ممالک عارضی جنگ بندی چاہتے ہیں تاکہ یوکرین کو دوبارہ مسلح کیا جا سکے۔
انہوں نے کہاکہ صدر پوٹن نے واضح کیا ہے کہ دوناسٹک، خیروسن، کوہانسک اور زافورئحیہ اولبلاسٹ کی روس میں شمولیت کی نئی حد بندی کو تسلیم کیا جائے، جبکہ خئیو کی نیٹو میں شمولیت سے انکار کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ روس کے خلاف مغربی پابندیوں کا خاتمہ ضروری ہے، صدر پوٹن نے یوکرین میں روسی شہریوں کے حقوق کا مکمل تحفظ جنگ بندی کےلیے ضروری قرار دیا ہے، کیونکہ عارضی جنگ بندی یوکرین کے مسئلے کا حل نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مغرب عارضی جنگ بندی کے بعد یوکرین کو دوبارہ مسلح کرنا چاہتا ہے، یوکرین کے مسئلے کا مکمل و مستقل حل کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں روس یوکرین جنگ: اینفلوئنسرز کو پیوٹن کے حق میں پراپیگینڈا کرنے کا کتنا فائدہ ہو رہا ہے؟
انہوں نے کہاکہ مغربی ممالک نے سربیا سے کوسو پارلیمنٹ کی آزادی کو تسلیم کیا، تاہم دوناسٹک، خیروسن، کوہانسک اور زافورئحیہ کے استصواب رائے کو تسلیم کرنے کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews روس یوکرین جنگ روسی سفیر صدر پوٹن مغربی ممالک وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: روس یوکرین جنگ روسی سفیر صدر پوٹن مغربی ممالک وی نیوز انہوں نے کہاکہ مغربی ممالک یوکرین میں روسی افواج روسی سفیر
پڑھیں:
پاک امریکہ اقتصادی تعلقات کے فروغ کیلئےپاکستانی امریکن چیمبر آف کامرس قائم
شکاگو: امریکہ میں مقیم پاکستانیوں نے پاکستانی امریکن چیمبر آف کامرس قائم کرلیاہے،جس کا مقصدپاکستان اور امریکہ کے درمیان اقتصادی اور سرمایہ کاری کی سرگرمیوں کو فروغ دینااور تاجروں کے مسائل اجاگرکرکے انہیں فوری طور پرحل کرانے کی کوششیں کرناہے۔ اس سلسلے میں شکاگومیں ایک تقریب منعقدہوئی جس میں معروف بزنس مین نوید انورچوہدری کو پاکستانی امریکن چیمبرآف کامرس کا صدر اور طارق بٹ کوچیئرمین بنایاگیااوران پر اعتماد کا اظہار کیاگیا۔تقریب میں پاکستان کے قونصل جنرل طارق کریم،امریکہ کی اہم شخصیات انا والنسیا، میلیسا ایرون، فرٹز کیگی، ڈینی ڈیوس کے علاوہ معروف پاکستانیوں راناجاوید،رانازاہد،رضوان خان،چوہدری منیر،ڈاکٹرمحمدانور،آصف ملک اور ڈاکٹرآصف سمیت بڑی تعدادمیں پاکستانیوں نے شرکت ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نویدانورچوہدری نے کہاکہ انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ ہم چیمبرآف کامرس کے قیام میں کامیاب ہوئے ہیں اور اس کا سہراطارق بٹ، قونصل جنرل، کمیونٹی لیڈرز اورتاجروں کو جاتاہے۔انہوں نے کہاکہ یہاں بیٹھے ہوئے تمام افراد کاتعلق مختلف صنعتوں سے ہے لیکن اس سے پہلے ہمارے پاس کوئی باضابطہ فورم موجود نہیں تھاجہاں ہم اپنی تجاویزدے سکیں، دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی سرگرمیوں کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں یہ چیمبراپنافعال کرداراداکرے گا۔ تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھایاجاسکتاہے اور اس کے وسیع مواقع موجود ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس فورم کے ذریعے امپورٹ ،ایکسپورٹ میں جو بھی ایشوز آتے ہیں انہیں اجاگرکرنے میں مدد ملے گی اور دونوں ممالک کی حکومتوں کے ساتھ رابطوں کو فروغ دیاجائے گا۔اس موقع پر شرکاء نے چیمبر آف کامرس کے قیام کاخیرمقدم کرتے ہوئے اس توقع کااظہارکیاکہ نہ صرف اقتصادی شعبے میں دونوں ممالک میں تعاون بڑھے گابلکہ دونوں ممالک کے تاجروں کو جن مسائل کاسامناکرناپڑتاہے انہیں حل کرانے میں آسانی ہوگی۔