کراچی میں مصطفیٰ قتل کیس سے متعلق وائرل ہونے والی وڈیو کے بارے میں مقتول کے اہلخانہ اور پولیس نے تصدیق کی ہے کہ وڈیو میں نظر آنے والا لڑکا مصطفیٰ نہیں، کوئی اور ہے۔

مصطفیٰ عامر قتل کیس میں پولیس کے تفتیشی حکام کو مرکزی ملزم ارمغان کے موبائل فون سے ایک ویڈیو ملی جو مبینہ طور پر نیوایئر نائٹ کی تھی اور بعد میں وائرل بھی ہوگئی تھی۔

یہ بھی پڑھیے مصطفیٰ قتل کیس کی تحقیقات: ارمغان کی سہولت کاری میں پولیس اہلکار کے ملوث ہونے کا انکشاف ملزم ساحر حسن کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کا ریمانڈ نہ دینے والے اے ٹی سی جج سے اختیارات واپس لینے کی سفارش

ابتدائی طور یہی تاثر پیدا ہوا کہ ویڈیو مصطفیٰ عامر کی ہے اور یہی وڈیو ملزم ارمغان کے ساتھ اُس کے جھگڑے کی وجہ بنی تاہم مصطفیٰ کے خاندانی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ ویڈیو میں نظر آنے والا لڑکا مصطفیٰ نہیں کوئی اور ہے۔ 

دوسری جانب پولیس نے بھی تصدیق کی ہے کہ ویڈیو میں نظر آنے والا لڑکا مصطفیٰ نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: قتل کیس

پڑھیں:

لاہور ہائیکورٹ: ڈانس پارٹی سے گرفتار ملزمان کی ویڈیو بنا کر وائرل کرنے پر پولیس کیخلاف اظہار برہمی

قصور میں ڈانس پارٹی کے دوران پولیس چھاپے کےبعد گرفتار ملزمان کی ویڈیو بنا کر وائرل کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے کی۔

جسٹس علی ضیا باجوہ نے آئندہ سماعت پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز کو معاونت کے لیے طلب کرلیا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ بچیوں کو ایسی جگہ پر نہیں جانا چاہیے تھا لیکن پولیس کو بھی اجازت نہیں کہ بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھیلے۔

جسٹس علی ضیا باجوہ کا کہنا تھا کہ عدالت ڈانس پارٹی اور منشیات کے استعمال کی اجازت نہیں دے سکتی، ایس ایچ او کو کیسے جرات ہوئی کہ بچیوں کی بال پیچھے کرکے وڈیو بنائیں، ایس ایچ او نوکری سے برطرف کرنے کی سفارش کی گئی ہے، لڑکیوں کے بال پیچھا کرکے وڈیو بنانے والی خاتون کانسٹیبل کا کیا بنا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: ڈانس پارٹی میں زہریلی شراب پی کر 2 خواتین، ایک مرد ہلاک

ڈی پی او قصور نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے صبح 5 بجے تک بیٹھ کر انکوائری کی، ایس ایچ او کو معطل کردیا گیا ہے، یہ ایونٹ پرائیوٹ نہیں کمرشل ایونٹ تھا، باقاعدہ ڈانس پارٹی کے لیے ٹکٹ کا ریٹ مختص کیا گیا تھا۔

جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ اگر ایسی صورتحال تھی تو مقدمہ سے تمام ملزمان ڈسچارج کیسے ہوئے، ڈی پی او  نے بتایا کہ مجسٹریٹ نے کہا تھا کہ وارنٹ آف اریسٹ سے قبل چھاپہ مارا گیا،اس لیے تمام ملزمان کو ڈسچارج کرنا پڑا۔

عدالتی استفسار پر ڈی پی او قصور نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے شراب سمیت دیگر اشیا برآمد ہوئیں، انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ایسا واقعہ نہیں ہوگا، منشیات کے استعمال اور قانون کے خلاف ورزی کرنیوالوں کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں: کراچی غیر ملکی اسکول کی ڈانس پارٹی، نشے میں دھت 10 افراد گرفتار

پروسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ کا موقف تھا کہ کسی دوسرے ملک میں ملزمان کو ایکسپوز کرنے کا قانون موجود نہیں، انہوں عدالت سے استدعا کی کہ پولیس اہلکاروں کی جانب سے ٹک ٹاک بنانے پر پابندی لگائی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پروسیکیوٹر جنرل پنجاب پولیس چھاپے جسٹس علی ضیا باجوہ ڈانس پارٹی سید فرہاد علی شاہ قصور لاہور ہائیکورٹ وائرل وارنٹ آف اریسٹ ویڈیو

متعلقہ مضامین

  • شادی کا جھانسہ دے کر خاتون سے جنسی زیادتی کرکے بلیک میل کرنے والا ملزم گرفتار
  • سلمان خان کو دھمکی دینے والا گرفتار، کچھ دیر بعد رہا
  • پولیو کی ویکسین یونیسف خریدتا ہے اور اس میں کوئی ملاوٹ نہیں ہے، مصطفیٰ کمال
  • ارمغان کے لیپ ٹاپ سے بین الاقوامی مالیاتی فراڈ کے شواہد مل گئے، ماہانہ آمدنی 4 لاکھ ڈالر
  • امریکی خاتون کو محبت میں دھوکا دینے والا لڑکا منظر عام پر آگیا، حیران کن انکشافات
  • پولیو کی ویکسینیشن میں کوئی ملاوٹ نہیں ہے: مصطفیٰ کمال
  • لاہور ہائیکورٹ: ڈانس پارٹی سے گرفتار ملزمان کی ویڈیو بنا کر وائرل کرنے پر پولیس کیخلاف اظہار برہمی
  • لاہور؛ گھر میں ڈکیتی کی واردات کرنے والا ڈاکو 13 سال بعد گرفتار
  • بھارت میں کتے بھی جنسی زیادتی سے محفوظ نہیں، ریپ کرنے کی ویڈیو سامنے آنے پر ملزم گرفتار
  • کراچی: موٹر سائیکل ڈمپر کے نیچے ڈال کر ویڈیو بنا کر لسانی فسادات کی کوشش کی گئی، آفاق احمد