پی آئی اے کا روز ویلٹ ہوٹل کے ساتھ معاہدہ ختم
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
نیویارک سٹی کی انتظامیہ نے پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کے روز ویلٹ ہوٹل کے ساتھ 22 کروڑ ڈالر کی لیز کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد کردہ بھارتی نژاد وزیر کا روز ویلٹ ہوٹل سے متعلق بڑا دعویٰ، معاملہ کیا ہے؟
وائس آف ارمریکا کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفی شینسی (ڈوج) کے سربراہ ایلون مسک نے بھی اس معاہدے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز نے پیر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ آج ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہم روز ویلٹ ہوٹل میں مہاجرین کی پناہ گاہ اور ہیومنیٹرین ریسپانس اینڈ ریلیف سینٹر بند کرنے کا عمل شروع کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کی نیویارک آمد کی تعداد میں مسلسل کمی کے پیش نظر یہ سہولت ختم کی جارہی ہے۔
کورونا وبا کے دوران 2020 میں یہ ہوٹل خسارے میں ہونے کے باعث بند کر دیا گیا تھا۔ تاہم 3 برس بعد نیویارک سٹی انتظامیہ نے اسے مہاجرین کی پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرنے کے لیے 22 کروڑ ڈالر کا معاہدہ کیا تھا۔
مزید پڑھیے: شاندار ماضی رکھنے والی پی آئی اے اور روز ویلٹ ہوٹل کب تک فروخت ہوجائیں گے؟
جون 2023 میں اُ س وقت کے پاکستان کے وزیر ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے بتایا تھا کہ معاہدے کے تحت ہوٹل کے تمام کمرے شہری انتظامیہ کو لیز پر دیے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کرونا وبا کی وجہ سے ہوٹل پر 2 کروڑ ڈالرز قرض تھا اور اس معاہدے سے ہوٹل کا قرض اتارنے سمیت قومی خزانے کو بھی فائدہ ہو گا۔
Today, we announced we will begin the process of closing down The Roosevelt Hotel’s Asylum Arrival Center and Humanitarian Emergency Response and Relief Center.
Here’s what to know: pic.twitter.com/l1NKtCNElC
— Mayor Eric Adams (@NYCMayor) February 24, 2025
روز ویلٹ ہوٹل کی ویب سائٹ کے مطابق پی آئی اے نے یہ ہوٹل سنہ 1979 میں لیز پر حاصل کیا تھا اور سنہ 1999 میں 3 کروڑ 65 لاکھ ڈالر کے عوض خرید لیا تھا۔ اس وقت اس ہوٹل کی مالیت کروڑوں ڈالر بتائی جاتی ہے۔
آرام دہ قیام کی سہولتوں سے آراستہ یہ ہوٹل نیو یارک شہر کے مشرق میں میڈیسن ایونیو اور 45 ویں اسٹریٹ پر اقوام متحدہ کی عمارت سے چند گلیوں کے فاصلے پر قائم ہے جب کہ شہر کا جگمگاتا ٹائمز اسکوائر بھی اسی ہوٹل کے قریب واقع ہے۔
چوں کہ یہ مین ہیٹن کے پر رونق حصے میں قائم ہے اس لیے بھی یہ سیاحوں اور سفارت کاروں کے لیے پرکشش قیام گاہ کے طور پر مشہور ہے۔ ہوٹل کا افتتاح سنہ 1924 میں ہوا تھا۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے کے پاکستان اور بیرون ملک کون کون سے اثاثے ہیں؟
لکڑی کے فرنیچر سے سجے ایک ہزار 25 کشادہ کمروں پر مشتمل یہ ہوٹل شروع سے ہی کئی سیاسی اور کاروباری شخصیات کی قیام گاہ اور توجہ کا مرکز رہا ہے۔ خصوصاً اس کے 52 کشادہ فلیٹ نما کمرے بھی اس کی اہمیت میں اضافہ کرتے ہیں۔
ان کمروں کے علاوہ ایک صدارتی اپارٹمنٹ بھی ہے جو 4 کمروں، ایک باورچی خانے، ایک علیحدہ بیٹھک اور ڈائننگ روم پر مشتمل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی آئی اے پی آئی اے ہوٹل روزویلٹ ہوٹل نیویارک نیویارک سٹی میئر ایرک ایڈمزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ا ئی اے پی ا ئی اے ہوٹل نیویارک پی ا ئی اے ہوٹل کے
پڑھیں:
ایران کے ساتھ بات چیت مثبت پیش رفت ہے، ڈونالڈ ٹرمپ
عمان میں ایران اور امریکہ کے درمیان کل ہونے والے مذاکرات پر اپنے پہلے ردعمل میں ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ ایران کے ساتھ جوہری پروگرام کے بارے میں بات چیت مثبت طریقے سے جاری ہے، میرے خیال میں چیزیں ٹھیک چل رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ روز بالواسطہ مذاکرات پر اپنے پہلے تبصرے میں امریکی صدر نے مذاکرات کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ عمان میں ایران اور امریکہ کے درمیان کل ہونے والے مذاکرات پر اپنے پہلے ردعمل میں ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ ایران کے ساتھ جوہری پروگرام کے بارے میں بات چیت مثبت طریقے سے جاری ہے، میرے خیال میں چیزیں ٹھیک چل رہی ہیں۔ ایئر فورس ون پر فلوریڈا جاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک مذاکرات ختم نہیں ہو جاتے کچھ بھی اہم نہیں ہے، لہذا میں اس کے بارے میں بات نہ کرنے کو ترجیح دیتا ہوں، لیکن حالات ٹھیک چل رہے ہیں، میرے خیال میں ایران کے ساتھ معاملات بہت اچھے چل رہے ہیں۔
ہفتے کی شام کو وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ بات چیت بہت مثبت اور تعمیری تھی اور امریکہ اس اقدام کے لیے سلطنت عمان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے مزید کہا کہ وٹ کوف نے ڈاکٹر عراقچی پر زور دیا کہ انہیں ٹرمپ کی طرف سے ہدایات ہیں کہ اگر ممکن ہو تو دونوں ممالک کے درمیان اختلافات کو بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے حل کریں، یہ مسائل بہت پیچیدہ ہیں اور آج کا براہ راست رابطہ باہمی طور پر فائدہ مند نتیجہ حاصل کرنے کی طرف ایک قدم آگے بڑھا ہے، فریقین نے اگلے ہفتے کو دوبارہ ملاقات پر اتفاق کیا ہے۔