ویب ڈیسک —امریکہ کی ریاست ایریزونا اور کیلی فورنیا کے صحرائی علاقوں سے گزرنے والی مالی گاڑیاں ڈکیتوں کے نشانے پر ہیں۔ گزشتہ ایک برس کے دوران یہاں سے گزرنے والی مال گاڑیوں سے لگ بھگ 20 لاکھ ڈالر کے جوتے چوری ہو چکے ہیں۔

ریاست ایریزونا کے شہر فینکس میں ایک وفاقی عدالت میں تحریری شکایت درج کی گئی ہے جس کے مطابق رواں برس 13 جنوری کو ایریزونا کے ایک مضافاتی علاقے میں ’بی این ایس ایف‘ کی مال گاڑی میں چوری ہوئی۔ چور جوتوں کے 1900 ایسے جوڑے بھی اپنے ساتھ لے گئے جو ابھی مارکیٹ میں ریلیز بھی نہیں ہوئے تھے۔

دستاویزات کے مطابق چوری کیے گئے جوتوں کی مالیت چار لاکھ 40 ہزار ڈالر سے زیادہ تھی۔


تحریری شکایت میں کہا گیا ہے کہ ان جوتوں میں زیادہ تر جوڑے ’نائجل سیلویسٹر ایکس ایئر جورڈن فور ایس‘ (Nigel Sylvester x Air Jordan 4s) تھے جو ابھی مارکیٹ میں صارفین کو خریداری کے لیے پیش نہیں کیے گئے۔ ان نئے جوتوں کے ایک جوڑے کی قیمت لگ بھگ 225 ڈالر (لگ بھگ 63 ہزار پاکستانی روپے) ہے۔

امریکی اخبار ’لاس اینجلس ٹائمز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس مارچ کے بعد سے اب تک بی این ایس ایف کی مال گاڑیوں میں صحرائے مہاوی میں اس طرح کی لگ بھگ 10 وارداتیں ہوئی ہیں جن کی حکام تحقیقات کر رہے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ ان وارداتوں میں ایک کے علاوہ باقی سب وارداتوں میں مال گاڑیوں سے نئے جوتے چوری کیے گئے ہیں۔

گزشتہ ماہ ہونے والی واردات کے بعد 11 افراد پر چوری شدہ سامان رکھنے یا وصول کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

تمام ملزمان نے الزامات کی تردید کی ہےاور خود کو بے قصور قرار دیا ہے۔ البتہ عدالت نے مقدمے کی سماعت تک ان افراد کو حراست میں رکھنے کا حکم جاری کیا ہے۔




عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق زیرِ حراست تمام افراد کا تعلق امریکہ کے پڑوسی ملک میکسیکو سے ہے۔ ان میں سے 10 افراد غیر قانونی طور پر امریکہ میں رہ رہے تھے جب کہ ایک شخص نے امریکہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دی ہوئی ہے۔

دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ زیرِ حراست افراد کو ان ٹریکنگ ڈیوائسز کی مدد سے گرفتار کیا گیا ہےجو کہ بعض جوتوں میں نصب کی گئی تھیں۔

فینکس کی وفاقی عدالت میں جمع شکایت کے مطابق 20 نومبر 2024 کو ایک اور چوری کا معاملہ سامنے آیا تھا جس میں ایریزونا کے نواحی علاقے میں مال گاڑی کو اچانک اس وقت رکنا پڑا تھا جب اس کے بریک میں خراب ہوگئے تھے۔

دستاویزات کے مطابق ریل گاڑی کے بریک کے وہ پائپ کاٹ دیے گئے تھے جس سے ہوا کا گزر ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے ریل گاڑی کو ہنگامی طور پر روک دیا گیا تھا۔




مقامی پولیس حکام نے اُس وقت بتایا تھا کہ مال گاڑی کو جس مقام پر رکنا پڑا تھا وہاں سے گزرنے والی ایک سفید گاڑی کو جب روکا گیا تو اس سے جوتوں کے 180 جوڑے برآمد ہوئے۔ یہ تمام جوڑے ’ایئر جورڈن 11 ریٹرو لیجنڈ‘ کے تھے جو مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش نہیں کیے گئے تھے۔ ان جوڑوں کی مالیت 41 ہزار 400 ڈالر تھی۔

عدالت میں جمع دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ ایریزونا میں مال گاڑیوں سے ہونے والی دو دیگر وارداتوں میں آٹھ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جب کہ ان دونوں وارداتوں میں تقریباً چھ لاکھ 12 ہزار ڈالر کے جوتے چوری کیے گئے تھے۔

حکام کے مطابق چوری کی بیشتر وارداتیں شاہراہ ’انٹراسٹیٹ 40‘ کے ساتھ ریل لائن پر اس وقت ہوئی ہیں جب ریل گاڑی پٹڑی تبدیل کر رہی ہوتی ہے۔ ٹرین کی رفتار کم ہونے پر چور اس پر چڑھ کر سامان نیچے پھینک دیتے تھے۔

خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق چوروں کو بعض اوقات ان کے ساتھیوں سے معلومات ملتی ہیں کہ کس مال گاڑی کی کونسی شپمنٹ میں قیمتی سامان موجود ہے۔




ایسوسی ایشن آف امیریکن ریل روڈز کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس کے مقابلے میں مال گاڑیوں سے چوری کی وارداتوں میں 40 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

امریکی امیگریشن اور کسٹم انفورسمنٹ کے اندازوں کے مطابق کارگو ڈکیت بندرگاہوں سے مال گاڑیوں، ٹرکوں اور دیگر سپلائی چین کے راستوں پر لوٹ مار کرتے ہیں اور سالانہ 15 سے 35 ارب ڈالر تک کا سامان لوٹ لیتے ہیں۔

لاس اینجلس، شکاگو، اٹلانٹا، ڈیلس اور ریاست ٹینیسی کے شہر میمفس جیسے جہاز رانی کے مراکز کئی منظم جرائم پیشہ گروہوں کے نشانے پر ہیں۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: مال گاڑیوں سے وارداتوں میں میں مال گاڑی عدالت میں کے مطابق چوری کی گئے تھے گاڑی کو کیے گئے گیا ہے کی مال

پڑھیں:

فیکٹ چیک: محصولات کے بارے میں صدر ٹرمپ کے جھوٹے دعوے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) صدرڈونلڈ ٹرمپ نے نئے محصولات لگائے اور ان کو درست ثابت کرنے کے لیے جھوٹے دعوے کیے۔ ڈی ڈبلیو نے وائرل ہونے والے دو دعوؤں کی جانچ کی ہے۔

دو اپریل کو وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی سطح پر محصولات کے ایک نئے دور کا اعلان کیا۔

محصولات کے حساب کتاب، اس کے جواز اور اثرات سے متعلق ان کے بیانات جھوٹے دعووں سے بھرپور تھے اور انہوں نے بہت سی معیشتوں پر ایک ہی وقت میں ضرب لگانے کا اعلان کا۔ ان اعلانات کے خلاف کچھ ممالک پہلے ہی جوابی اقدامات کا اعلان کر چکے ہیں۔

ٹیرف واپس نہ لیے تو چین پر مزید محصولات، ٹرمپ

ٹرمپ کے دو دعوؤں کی حقیقت جانیے ڈی ڈبلیو کی اس فیکٹ چیک رپورٹ میں!

ٹرمپ کا دعویٰ

ایکس پر ایک پوسٹ کے ساتھ شائع ہونے والی ایک ویڈیو، جس کی اشاعت کے بعد اُس پر 1.1 ملین ویوز تھے، میں ٹرمپ کا کہنا تھا،''کینیڈا ہماری بہت سی ڈیری مصنوعات پر 250 تا 300 فیصد ٹیرف لگاتا ہے، دودھ کے پہلے ڈبے، دودھ کے پہلے چھوٹے کارٹن تک قیمت بہت کم رہتی ہے اور اُس کے بعد یہ سلسلہ خراب ہوتا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

ڈی ڈبلیو فیکٹ چیک کے مطابق ٹرمپ کا یہ دعویٰ فسق ہے۔

ڈی ڈبلیو فیکٹ چیک کیا کہتا ہے؟

کینیڈا امریکی ڈیری مصنوعات پر محصولات امریکہ، میکسیکو اور کینیڈا کے مابین طے پائے جانے والے معاہدے (USMCA) کے تحت لگاتا ہے۔ اس ٹیرف کا اطلاق دودھ، مکھن، پنیر، دہی اور آئس کریم جیسی ڈیری مصنوعات کی 14 اقسام پر ہوتا ہے۔

امریکی محصولات: پاکستان میں عام آدمی پر اثرات کیا ہوں گے؟

اس معاہدے پر ہونے والے اتفاق کے مطابق امریکی ڈیری مصنوعات کی ایک مخصوص تعداد کو کینیڈا کی مارکیٹ میں ٹیرف کے بغیر داخل ہونے کی اجازت ہے۔ جب طے شدہ یہ حد تجاوز کر جائے تو ان پر محصولات میں ان اشیا کے گھریلو پروڈیوسرز کے تحفظ کے لیے ٹیرف کا دیگر حساب کتاب شروع ہو جاتا ہے۔

یہ اضافی کوٹہ ٹیرف 200 اور 300 فیصد کے درمیان ہوتا ہے۔ تاہم، USMCA کے مطابق، کینیڈا نے ضمانت دی ہے کہ سالانہ دسیوں ہزار میٹرک ٹن درآمد شدہ امریکی دودھ پر صفر محصولات ہوں گے۔

ٹرمپ کا دوسرا جھوٹا دعویٰ

اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم Truth Social پر اس پوسٹ میں، ٹرمپ نے وہی چارٹ شیئر کیا تھا، جو انہوں نے وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران ''باہمی‘‘ عالمی ٹیرف کا اعلان کرتے ہوئے کیا تھا۔

ٹرمپ کے مطابق، چارٹ میں دیگر ممالک کی جانب سے امریکہ پر لگائے جانے والے ٹیرف اور اس کے جواب میں اب امریکہ کی طرف سے ان ممالک کے خلاف محصولات عائد کرنے کی تفصیلات درج تھیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ چارٹ پر دوسری پوزیشن پر دکھائی دینے والی یورپی یونین امریکہ سے درآمدات پر 39 فیصد محصولات وصول کرتی ہے۔

امریکی پالیسیوں سے ایشیائی ممالک کیسے متاثر ہوں گے؟

ڈی ڈبلیو فیکٹ چیک کیا کہتا ہے؟

دو اپریل کو اپنی مذکورہ تقریر میں ٹرمپ نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین امریکہ سے درآمدات پر 39 فیصد محصولات وصول کرتی ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا،'' یہ ایک سادہ سی بات ہے، وہ جو ہمارے ساتھ کرتے ہیں، ہم بھی ان کے ساتھ وہی کریں گے۔‘‘

ٹرمپ نے مزید کہا کہ اس چارٹ میں درج ممالک جتنی محصولات امریکہ سے وصول کرتے ہیں، امریکہ اُس کا آدھا ان سے وصل کرے گا۔ اس لہٰذا اس چارٹ کے مطابق یورپی یونین کے لیے امریکہ کی رعایتی ٹیرف 20 فیصد بنتا ہے۔

امریکہ: غیر ملکی کاروں پر 'مستقل' اضافی محصولات کا اعلان

تاہم ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے مطابق، یورپی یونین کے تجارتی حجم پر اوسط محصولات کی شرح 2.7 فیصد ہے۔

سب سے زیادہ اوسط ٹیرف کی شرح، جو یورپی یونین کچھ ممالک سے لیتی ہے، وہ ہے ڈیری مصنوعات پر 30 فیصد۔

امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر کی ایک فیکٹ شیٹ اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ باہمی محصولات کا تعین امریکہ اور اس کے تجارتی شراکت داروں کے درمیان تجارتی خسارے کو متوازن کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔

متعدد ایشیائی ممالک ٹرمپ کی بھاری محصولات پالیسی کی زد میں

دستاویز کے مطابق باہمی محصولات کا شمار ''امریکہ اور اس کے ہر تجارتی شراکت دار کے درمیان دوطرفہ تجارتی خسارے کو متوازن کرنے کے لیے ضروری ٹیرف میں کیا جاتا ہے۔

اس حساب سے یہ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ مسلسل تجارتی خسارے ٹیرف اور نان ٹیرف عوامل کے امتزاج کی وجہ سے ہیں، جو تجارتی توازن کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ ٹیرف دراصل براہ راست برآمدات میں کمی کے ذریعے ہی کام کر سکتے ہیں۔‘‘

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • گرینڈ ہیلتھ الائنس دھرنے میں بجلی چوری کا انکشاف
  • فیکٹ چیک: محصولات کے بارے میں صدر ٹرمپ کے جھوٹے دعوے
  • اسرائیلی فوج کا موراگ کوریڈور پر قبضہ، رفح اور خان یونس تقسیم، لاکھوں فلسطینی انخلا پر مجبور
  • خوشاب: 1 ہزار روپے کی مالیت کے جوتے چوری ہونے پر شہری نے پولیس بلالی
  • شانگلہ: پولیس کی گاڑیوں کے قریب ریموٹ کنٹرول بم دھماکا
  • ٹیرف فیصلے کے بعد مسک نے سب سے زیادہ رقم کمائی
  • ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کتنا جرمانہ ہو سکتا ہے؟جانیں
  • انٹربینک میں ڈالر کی قیمت میں کمی
  • نان کسٹم پیڈ و چوری شدہ گاڑیوں کیخلاف پہلی بار ایکسائز، کسٹم اور پولیس کا مشترکہ کریک ڈاؤن کا آغاز
  • امریکی ریاست ایریزونا اور کیلی فورنیا کے صحرائی علاقوں میں مال گاڑیاں سے لاکھوں ڈالر کے جوتے چوری