اسرائیل نے ایک بار پھر رمضان کے بابرکت مہینے میں فلسطینیوں کے مسجد اقصیٰ میں داخلے اور عبادات پر نئی پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق رمضان المبارک کے دوران 13 سال سے 50 سال تک کی عمر والے فلسطینیوں کے داخلے پر مکمل پابندی ہوگی۔

علاوہ ازیں 13 سے 50 سال عمر تک کی فلسطینی خواتین کو بھی عبادات کے لیے مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

رمضان المبارک کے دوران نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے بھی صرف 10 ہزار افراد کو اجازت دی جائے گی۔ 

صیہونی ریاست نے فیصلہ کیا ہے کہ صرف 55 سال سے بڑے مرد اور 50 سال سے بڑی خواتین اور 12 سال یا اس سے چھوٹے بچوں کو مسجد اقصیٰ میں داخلے کی اجازت ہوگی۔

صیہونی ریاست نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ حال ہی میں غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے فلسطینی قیدیوں کو بھی مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ داخل ہونے کے خواہش مندوں کو پہلے اجازت نامے کے لیے درخواست دینا ہوگی۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی، کراچی میں جے یو آئی کے تحت غزہ ملین مارچ

شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ فلسطینی عوام تنہا نہیں ہیں، ہم خون کے آخری قطرے تک ان کے ساتھ ہیں، مسلمان حکمران اپنی غیرت کا مظاہرہ کریں اور فلسطینیوں کی مدد کریں لیکن اسلامی ممالک کے حکمران امریکہ کے پٹھو بن چکے ہیں، آج سب کو اٹھ کھڑا ہونا ہوگا اور اسرائیل کی جارحیت کو روکنا ہوگا۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسرائیل مردہ باد ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی، اسرائیل کو تسلیم کرنے، سیاسی یا معاشی تعلقات قائم کرنے کی کوشش کرنے والوں کی ٹانگیں توڑ دی جائیں گی، اسرائیل کے حوالے سے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور قیام پاکستان کا واضح موقف ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے، علمائے کرام نے مجلس اتحاد امت کے پلیٹ فارم سے جو جہاد کا فتویٰ دیا ہے، ہم سب اس کی تائید کرتے ہیں، اسرائیلی وزیر اعظم کو عالمی عدالت انصاف نے جنگی مجرم قرار دیا ہے، اس کو پھانسی دی جائے۔

ملین مارچ سے جمعیت علمائے اسلام سندھ کے امیر سائیں عبدالقیوم ہالیجوی، جنرل سیکرٹری مولانا راشد محمود سومرو، مرکزی رہنما انجینئر ضیاء الرحمن، محمد اسلم غوری، قاری محمد عثمان، مولانا عبدالکریم عابد، عبدالرزاق عابد لاکھو، حاجی عبدالمالک تالپور، مولانا محمد غیاث، مولانا سمیع الحق سواتی، حسین احمد آصفی، سلیم سندھی، مولانا نور الحق، مفتی محمد خالد اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ مولانا فضل الرحمن کے اسٹیج پر آنے پر ان کا فقیدالمثال استقبال کیا گیا۔ شرکاء نے ہاتھوں میں فلسطین کے پرچم اٹھا رکھے تھے۔ شرکاء  نے اسرائیل مردہ باد اور فلسطین کی حمایت میں نعرے لگائے۔ مارچ کے موقع پر بڑا سٹیج تیار کیا گیا تھا۔ جلسہ گاہ میں مولانا فضل الرحمن کو فلسطینی پرچم پہنایا گیا۔

فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام تنہا نہیں ہیں، ہم خون کے آخری قطرے تک ان کے ساتھ ہیں، مسلمان حکمران اپنی غیرت کا مظاہرہ کریں اور فلسطینیوں کی مدد کریں لیکن اسلامی ممالک کے حکمران امریکہ کے پٹھو بن چکے ہیں، آج سب کو اٹھ کھڑا ہونا ہوگا اور اسرائیل کی جارحیت کو روکنا ہوگا، اسرائیل کوئی ملک نہیں، اس نے فلسطین پر قبضہ کیا ہوا ہے، برطانیہ کی عادت ہے کہ وہ دنیا میں تنازعات چھوڑ دیتا ہے، برصغیر سے چلا گیا اور کشمیر کا تنازع چھوڑ گیا، امریکہ کے ہاتھوں سے انسانی خون ٹپک رہا ہے، اسے اب قیادت کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا کی معیشت تبدیل ہو رہی ہے، ایشیا کی معیشت پر قبضہ کرنے کی کوشش ہورہی ہے، یہاں کی معدنیات اور قدرتی وسائل پر ان کی نظریں ہیں، اب 27 اپریل کو مینار پاکستان لاہور میں ’’مردہ باد اسرائیل ملین مارچ‘‘ ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی، کراچی میں جے یو آئی کے تحت غزہ ملین مارچ
  • افغانستان؛ مسجد کے قریب بم دھماکے میں خاتون جاں بحق اور 3 افراد زخمی
  • بنگلہ دیش نے اپنے شہریوں پر اسرائیل کے سفر پر دوبارہ پابندی لگا دی
  • بنگلہ دیش نے اسرائیل کے سفر کی پابندی دوبارہ لگادی
  • فلسطینیوں سے یکجہتی: کراچی میں جماعت اسلامی، جے یو آئی کے غزہ مارچ
  • سعودی عرب کا حج ویزا کے بغیر مکہ میں داخلے پر پابندی کا فیصلہ
  • غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا، سعودی وزیر خارجہ
  • بجٹ ، مختلف شعبوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ، پنشن پر ٹیکس استثنی ختم کرنے پر غور
  • بجٹ میں ریٹیلرز سمیت مختلف شعبوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ، پنشن پر ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے پر غور
  • غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا.سعودی وزیر خارجہ