موسیقاروں کا انوکھا احتجاج،خاموش البم جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
کیٹ سٹیونز اور کیٹ بش سمیت 1,000 سے زائد موسیقاروں نے برطانیہ میں مجوزہ کاپی رائٹ قوانین کے خلاف احتجاج کیا۔
25 جون 2023 کو گلاسٹنبری فیسٹیول سائٹ پر پرفارم کرنے والے یوسف/کیٹ سٹیونز سمیت 1,000 سے زائد موسیقاروں نے برطانیہ کے نئے کاپی رائٹ قوانین کے خلاف احتجاج کیا۔یہ قوانین ٹیکنالوجی فرموں کو اپنے کام کا استعمال کرکے مصنوعی ذہانت (AI) ماڈلز کی تربیت کی اجازت دے سکتے ہیں، جس پر فنکاروں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
یہ احتجاج ایک خاموش البم کے ذریعے کیا گیا، جس میں کیٹ بش اور کیٹ سٹیونز سمیت مختلف موسیقاروں نے حصہ لیا۔ اس البم کا مقصد برطانیہ میں مجوزہ کاپی رائٹ قوانین کے بارے میں عوامی آگاہی پیدا کرنا تھا۔عالمی تخلیقی صنعتیں اس وقت ان قانونی اور اخلاقی مسائل سے نبرد آزما ہیں جو AI ماڈلز کے مواد کے استعمال سے پیدا ہو رہے ہیں، جو بغیر کسی ادائیگی کے تخلیق کاروں کے کام پر تربیت حاصل کرتے ہیں۔
برطانیہ کی حکومت نے ایسے نرم قوانین کی تجویز پیش کی ہے جو AI ڈویلپرز کو یہ اجازت دیں گے کہ وہ اپنے ماڈلز کو کسی بھی مواد پر تربیت دے سکیں جس تک ان کی قانونی رسائی ہو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تخلیق کاروں کو اپنے کام کے استعمال کو روکنے کے لیے فعال طور پر آپٹ آؤٹ کرنے کی ضرورت ہوگی۔
اس تجویز پر بہت سے فنکاروں نے شدید تنقید کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں کاپی رائٹ کے اصولوں کو تبدیل کر دے گی، جس کے تحت تخلیق کاروں کو اپنے کام پر مکمل کنٹرول حاصل ہوتا ہے۔کیٹ بش نے کہا، ”مستقبل کی موسیقی میں، کیا ہماری آوازیں سنائی نہیں دیں گی؟“ ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ان کی 1985 کی ہٹ فلم ”رننگ اپ دیٹ ہل“ کو 2022 میں نیٹ فلکس کے شو ”اسٹرینجر تھنگس“ کی بدولت دوبارہ مقبولیت حاصل ہوئی۔
موسیقاروں کے احتجاجی البم کا عنوان ”کیا یہ وہی ہے جو ہم چاہتے ہیں؟“ تھا، جو خالی اسٹوڈیوز اور پرفارمنس کی جگہوں کی ریکارڈنگز پر مشتمل ہے۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ البم مجوزہ تبدیلیوں کے نتیجے میں فنکاروں کی روزی روٹی پر ممکنہ اثرات کو اجاگر کرتا ہے۔
حکومتی ترجمان نے البم کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ کاپی رائٹ اور AI کے قوانین تخلیقی صنعتوں، میڈیا اور AI سیکٹر کو اپنی مکمل صلاحیتوں کا ادراک کرنے سے روک رہے ہیں۔انہوں نے کہا،ہم نے ان شعبوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر کام کیا ہے اور ایسا کرتے رہیں گے۔ ابھی کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی تجاویز مناسب وقت پر مرتب کی جائیں گی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کاپی رائٹ
پڑھیں:
ہیٹ ویو کا خطرہ، پی ڈی ایم اے پنجاب نے محکمہ صحت و میڈیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو مراسلہ جاری کردیا
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اپریل2025ء) پی ڈی ایم اے پنجاب نے ہیٹ ویو کےخطرہ کے پیش نظر محکمہ صحت و میڈیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو مراسلہ جاری کردیا۔ ترجمان کے مطابق ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کی جانب سے صوبے بھر کے کمشنرز و ڈپٹی کمشنرز سمیت سیکرٹری محکمہ صحت کو مراسلہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہیٹ ویو ایمرجنسی پروٹوکولز کو آپریشنلائز کیا جائے اور ہسپتال عملے کو مکمل طور پر سینیٹائزڈ اور ٹرینڈ رکھا جائے۔ ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، خصوصا آئی وی فلوئڈ، کولنگ ڈیوائسز اور دیگر ادوایات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔تمام ہسپتالوں میں ہیٹ ویو مینجمنٹ یونٹس اور کولنگ وارڈز قائم کیے جائیں۔ ڈی جی عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ تمام سرکاری و پرائیوٹ ہسپتالوں میں سپیشل ایس او پیز کی تشہیر کی جائے۔(جاری ہے)
ییٹ سٹروک کی صورت میں ابتدائی طبی امداد کےلئے موبائل میڈیکل کولنگ کیمپس کے انتظامات کیے جائیں۔
پیرامیڈیکس، نرسسز اور ایمرجنسی سٹاف کے لیے آگاہی سیشن اور ٹریننگ سیمینارز کا انعقاد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں کی عیادت کے لیے آنے والے افراد کو دھوپ سے محفوظ رکھنے کے لیے شیلٹرز قائم کیے جائیں۔ پانی اور بجلی کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ عوامی آگاہی بارے اقدامات کیے جائیں اور ہسپتال میڈیا یونٹس کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے۔