پاکستان میں بھی سماجی بہبود کے جدید سینٹرز قائم کریں گے، وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
باکو:وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آسان خدمت پروگرام جدید سہولیات سے لیس ہے، اسی طرز کے سینٹرز پاکستان میں بھی قائم کریں گے۔
وزیر اعظم نے باکو مین ’آسان خدمت مرکز‘ کا دورہ کیا، اس موقع پر نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار اور وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ بھی ان کے ساتھ تھے۔
ان کا آسان خدمت کے مرکز کے دورے پر کہنا تھا کہ ہم نے خدمت مرکز کا دورہ کیا، جو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہے۔
انہوں نے خدمت سینٹر کے مختلف شعبوں کا دورہ اور مرکز کی تعریف کرتے ہوئے اسے آذربائیجان کے صدرالہام علیوف کی نظریاتی سوچ کا عکاس قرار دیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہاں خدمات انجام دینے والے نوجوانوں کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ خدمت سینٹر جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہے، میں نے آج تک سماجی بہبود کا اس قدر جدید ادارہ کبھی نہیں دیکھا جس کا سہرا آذربائیجان کے صدر کے سر ہے۔
ان کا آذربائیجان کے صدر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں ان کے نظریات اور قیادت کو سلام پیش کرتا ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ گو کہ پاکستان میں بھی انسانی خدمت کے کئی مراکز ہیں، تاہم میں چاہوں گا کہ ہمارے یہاں بھی اس طرز کے سینٹرز قائم ہوں۔
انہوں نے آذربائیجان کے جدید سہولیات سے لیس آسان خدمت پروگرام سے متاثر ہوکر کہا ہے کہ ہم اسی طرز کے سینٹرز پاکستان میں بھی قائم کریں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان میں بھی ا ذربائیجان کے
پڑھیں:
یوسف رضا گیلانی کا نئے عالمی سماجی معاہدے کی تشکیل کی ضرورت پر زور
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے ایک نئے عالمی سماجی معاہدے کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
سیول میں ’ورلڈ سمٹ 2025ء‘ سے خطاب میں یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ عالمی اتحاد اور اخلاقی کثیرالجہتی کی فوری ضرورت ہے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ کیا ہم بحرانوں پر بحث کرتے رہیں گے یا ان کا حل نکالیں گے؟ دنیا کو انصاف پر مبنی طرز حکمرانی کی جانب بڑھنا ہوگا۔
یوسف رضا گیلانی نے مزید کہا کہ ایک نئے عالمی سماجی معاہدے کی تشکیل کی ضرورت ہے، پاکستان کا 2030ء تک 60 فیصد توانائی قابل تجدید بنانے کا ہدف ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ موسمیاتی متاثرہ ممالک کےلیے قرضوں میں نرمی کی ضرورت ہے، پاکستان کا عالمی اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے مگر خطرات میں سرفہرست ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے یہ بھی کہا کہ پارلیمانی سفارت کاری عالمی تقسیم کم کرسکتی ہے،ایک ہی ضرب سے مجسمہ نہیں تراشا جا سکتا۔