UrduPoint:
2025-02-25@14:32:32 GMT

جرمنی میں انتخابات کے بعد حکومت سازی کے لیے جوڑ توڑ جاری

اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT

جرمنی میں انتخابات کے بعد حکومت سازی کے لیے جوڑ توڑ جاری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 فروری 2025ء) جرمنی کی قدامت پسند جماعت سی ڈی یو کے سربراہ فریڈرش میرس نے کہا ہے کہ دیگر جماعتوں کو پہلے اس بارے میں بات چیت کرنا ہو گی کہ وہ کس کے ساتھ کام کرنے اور کن امور پر سمجھوتا کرنے کے لیے راضی ہیں۔

جرمن الیکشن میں قدامت پسندوں کی جیت، اے ایف ڈی دوسرے نمبر پر

جرمن پارلیمانی الیکشن میں سنٹر رائٹ بلاک فتح حاصل کرنے لیکن واضح اکثریت حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد مخلوط حکومت کی تشکیل کی طرف پیش قدمی کرتا نظر آ رہا ہے۔

سی ڈی یو کے رہنما فریڈرش میرس نے کہا ہے کہ وہ مرکز کی بائیں بازو کی ایس پی ڈی کے ساتھ اتحاد کے حامی ہیں لیکن مختلف جماعتوں کو پہلے آپس میں اس بارے میں مذاکرات کرنا ہوں گے کہ وہ کس کے ساتھ کام کرنے میں خوش ہیں اور کہاں کہاں سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

(جاری ہے)

برلن میں سیاسی گہما گہمی

اتوار کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں اپنی جیت کے بعد آج منگل 26 فروری کو برلن میں سی ڈی یو کے پارلیمانی گروپ کا اجلاس ہو رہا ہے۔

سی ڈی یو کے لیڈر اور تقریباً یقینی طور پر وفاقی جمہوریہ جرمنی کے اگلے چانسلر بننے والے قدامت پسند لیڈر فریڈرش میرس نے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے ساتھ مخلوط حکومت کی تشکیل کی بھرپور حمایت اور رضامندی کا اظہار کیا ہے۔

جرمن انتخابات: سرکردہ سیاست دانوں کے درمیان آخری مباحثہ

کرسچن ڈیمو کریٹک یونین (سی ڈی یو)کی سسٹر پارٹی یا ہم خیال جماعت کرسچن سوشل یونین کے صوبے باویریا کے رہنما مارکوس زؤڈر نے جرمن نشریاتی ادارے اے آر ڈی کو بیان دیتے ہوئے اس امر پر زور دیا ہے کہ وفاقی حکومت کی تشکیل کے لیے سی ڈی یو اور ایس پی ڈی کو 'خود کو متحد کرنا چاہیے۔

بویریا کے لیڈر مارکوس زؤڈر کا اہم بیان

جرمنی کے جنوبی صوبے بویریا کے سی ڈی یو/ سی ایس یو کے رہنما مارکوس زؤڈر نے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا کہ جرمنی کی معاشی اور خارجہ پالیسی کی ناگفتہ بہ صورت حال کی روشنی میں، مرکز کے دائیں بلاک اور مرکز سے بائیں بازو کی ایس پی ڈی پر لازم ہے کہ وہ اتحاد قائم کریں اور مل کر کام کریں۔

جرمن قانون ساز متنازعہ امیگریشن قانون پر آج ووٹ ڈالیں گے

مارکوس زؤڈر نے تسلیم کیا ہے کہ جرمنی میں سرکاری اخراجات کو منظم کرنے کی راہ میں حکومت پر قرضوں کے حصول کے لیے عائد کی گئی حد ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ جرمنی کا قدامت پسند بلاک سی ڈی یو/ سی ایس یو اس پابندی میں کوئی تبدیلی لانے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے جبکہ سوشل ڈیموکریٹس کئی مہینوں سے اس میں اصلاحات کی وکالت کر رہے ہیں۔

سوشل ڈیمو کریٹس کا اصرار ہے کہ ملک کے معاشی اور سماجی انفرا اسٹرکچر یا بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے اور دیگر شعبوں میں ضروری اصلاحات کے لیے وفاقی حکومت مزید عوامی فنڈز خرچ کرنے کے لیے تیار رہے۔

بویریا جرمنی کا ایک اہم صوبہ مانا جاتا ہے۔ باویریا کے رہنما نے آنے والے مذاکرات کو ''مشکل‘‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ایس پی ڈی اس عمل میں نئی ​​رکاوٹیں پیدا نہیں کرے گی۔

‘‘

مشرقی جرمنی میں اے ایف ڈی کی غیر معمولی کار کردگی

وفاقی جمہوریہ جرمنی کی مشرقی ریاستوں میں گزشتہ اتوار کے پارلیمانی الیکشن کے نتائج نے جرمنی کے سایسی منظر نامے میں انتہائی دائیں بازو کی AfD پارٹی کی بیان بازی کو تقویت دی ہے۔ اے ایف ڈی پارٹی کو مشرقی جرمن علاقوں میں ملنے والے ووٹوں کی تعداد گزشتہ وفاقی انتخابات سے تقریباً دوگنا رہی اور اس سے خاص طور پر مشرقی جرمنی میں اے ایف ڈی کو کافی فائدہ پہنچا ہے۔

اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اے ایف ڈی مہاجرت مخالف پالیسی پر زیادہ آسانی سے بات چیت کر سکے گی۔

جرمن پارلیمانی انتخابات: فریڈرش میرس کو برتری حاصل

حالیہ انتخابات کے نتائج پر اک نظر

سنٹر رائٹ کرسچن ڈیموکریٹک یونین (CDU) اور اس کی باویرین سسٹر پارٹی کرسچن سوشل یونین (CSU) اتوار کو ہونے والے انتخابات میں 28.

6 فیصد ووٹوں کے ساتھ سرفہرست رہی۔ انتہائی دائیں بازو کی الٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) پارٹی 20.8 فیصد ووٹ حاصل کرتے ہوئے دوسرے نمبر پر رہی۔ سبکدوش ہونے والی مخلوط حکومت کی دو جماعتوں، سوشل ڈیموکریٹس (SPD) اور گرینز نے بالترتیب 16.4 فیصد اور 11.6فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔

ک م/ ش ر (اے پی، اے آر ڈی، اے ایف پی)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فریڈرش میرس مارکوس زؤڈر سی ڈی یو کے ایس پی ڈی اے ایف ڈی حکومت کی کے رہنما کے ساتھ بازو کی کے لیے

پڑھیں:

جرمن فٹبالر میسوٹ اوزل نے ترک صدر کی پارٹی کو جوائن کرلیا

جرمنی اسٹار فٹبالر میسوٹ اوزل نے ترک صدر رجب طیب اردوان کی سیاسی جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کو جوائن کرکے سیاست میں قدم رکھ دیا۔

جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 37 سالہ سابق جرمن فٹبالر حکمران پارٹی کی سینٹرل کونسل کے ممبر منتخب ہوئے ہیں۔

ریال میڈرڈ اور آرسنل جیسے بڑے فٹبال کلبز کیساتھ منسلک رہنے والے اسٹار فٹبالر اوزل کی ترک صدر رجب طیب اردوان کی الیکشن میں حمایت نے اس بات کا اشارہ دیا تھا کہ اسٹر فٹبالر جلد سیاست کے میدان میں حکمراں جماعت کے پلیٹ فارم کو جوائن کرلیں گے۔

مزید پڑھیں: سال 2024 سب سے زیادہ پیسے کِس کھلاڑی نے کمائے؟ فہرست جاری، مداح حیران

میسوٹ اوزل 15 اکتوبر 1988 کو مغربی جرمنی کے ایک پناہ گزین کیمپ میں ترک نژاد خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔

میسوٹ اوزل کے فٹبالر بننے سے قبل ان کے والد لوہار تھے جبکہ وہ اپنی جوانی کے دور میں مرغی سے بنی اشیاء (چکن پروڈکٹس) فروخت کیا کرتے تھے۔

اوزل نے فروری 2009 میں ناروے کے خلاف فرینڈلی میچ سے انٹرنیشنل کریئر کا آغاز کیا تھا جبکہ وہ 2011، 2012، 2013 اور 2015 میں جرمنی کے بہترین پلیئر بنے کا اعزاز بھی حاصل کرچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: کرسٹیانو رونالڈو جلد ایک منٹ کے 300 پاؤنڈ کمائیں گے

جرمن ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے میسوٹ اوزل نے 92 میچز میں 30 گول اسکور کیے۔

اسٹار فٹبالر نے 2018 میں فٹبال ایسوسی ایشن کے رویے سے دلبرداشتہ ہوئے اور انٹرنیشنل فٹبال سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔

مزید پڑھیں: رونالڈو کے نام نیا اعزاز؛ 700 فتوحات پانے والے "پہلے فٹبالر"

ترک نژاد جرمن فٹبالر نے انٹرنیشنل فٹبال سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک طویل پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے اپنے ساتھ روا رکھے جانے والے نسلی منافرت پر مبنی رویے کا ذکر کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • جرمن فٹبالر میسوٹ اوزل نے ترک صدر کی پارٹی کو جوائن کرلیا
  • بنگلہ دیش : حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ اُلٹنے والے طلبہ کا سیاسی جماعت بنانے کا اعلان
  • جرمن الیکشن میں قدامت پسندوں کی جیت، اے ایف ڈی دوسرے نمبر پر
  • جرمنی میں قبل از وقت پارلیمانی انتخابات میں انتہائی قدامت پسند جماعت سی ڈی یو کامیاب
  • جرمنی، انتہائی قدامت پسند جماعت سی ڈی یو نے انتخابی معرکہ جیت لیا
  • پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین ایک بار پھر متحرک
  • جرمنی: 2025 ء کے پارلیمانی الیکشن کی ووٹنگ شروع ہوگئی
  • پیس انیشی ایٹیو، پاکستانی تارکین وطن اور جرمن پارلیمانی انتخابات
  • جرمن انتخابات: انتخابی مہم میں سیاسی جماعتوں کی خارجہ پالیسی