سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان سے متعلق بیان کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سینیئر اور تجربہ کار سیاستدان کی جانب سے بیان مکمل طور پر غیر ذمہ دارانہ اور نامناسب ہے، ان کے کہے گئے الفاظ ان کے قد کاٹھ کے شایان شان نہیں۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شاہد خاقان عباسی ایک سیاسی جماعت کی قیادت کر رہے ہیں اور اس سے قبل وزیر اعظم کے اعلیٰ ترین آئینی عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ ان کے بیان سے سپریم کورٹ کی ادارہ جاتی ساکھ اور ملک کے اعلیٰ ترین عدالت پر عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ شاہد خاقان عباسی کے بیان سے وکلا برادری کو تکلیف پہنچی جبکہ شاہد خاقان عباسی نے بیان سے خود کو بے وقعت کیا۔ سپریم کورٹ نے ہمیشہ تعمیری تنقید کا خیر مقدم کیا ہے اور عدلیہ سے متعلق متعدد مسائل پر کھلی بحث کی حوصلہ افزائی کے لیے اختلاف رائے کو ایک پلیٹ فارم فراہم کیا ہے۔

مزید پڑھیں: ہماری عمارتیں گرائیں گے تو پھر سب کی گریں گی، شاہد خاقان نے ایسا کیوں کہا؟

ہم کسی فرد کو اس کے قد و قامت سے قطع نظر، عدلیہ سمیت ملک کے کسی ادارے کو داغدار اور بدنام کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ ہم شاہد خاقان عباسی سے معافی کی توقع رکھتے ہیں اور مشورہ دیتے ہیں کہ مستقبل میں اپنے عوامی بیانات سے محتاط رہیں۔

یاد رہے کہ نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں شاہد خاقان عباسی نے کہا تھا کہ چیف جسٹس کی حیثیت ایک چپڑاسی کی نہیں ہے۔ شو کے میزبان نے انہیں ٹوکا تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ میں اس سے بڑی بات بھی کہہ سکتا ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چپڑاسی چیف جسٹس آف پاکستان چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیٰی آفریدی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن شاہد خاقان عباسی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: چیف جسٹس ا ف پاکستان چیف جسٹس ا ف پاکستان جسٹس یحی ی ا فریدی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن شاہد خاقان عباسی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن شاہد خاقان عباسی چیف جسٹس

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے بھی ججز سینیارٹی لسٹ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دی

اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے بھی ججز سینیارٹی لسٹ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 22 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز )اسلام آباد ہائی کورٹ بار نے بھی ججز سینیارٹی لسٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر ریاست علی آزاد نے آرٹیکل 184/3 کے تحت درخواست دائر کر دی۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ قرار دے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کی شق (ون) کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات نہیں ہیں۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا۔واضح رہے کہ 20 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز سینیارٹی کے معاملے پر قانونی جنگ کا آغاز ہوگیا تھا، عدالت عالیہ کے 5 ججز نے سینیارٹی کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی تھی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز نے سینیارٹی کے خلاف ریپریزنٹیشن درخواست دائر کی تھی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سینئر وکلا منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کی خدمات حاصل کی تھیں۔

49 صفحات پر مشتمل آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت درخواست دائر کی گئی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ قرار دے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات حاصل نہیں ہیں۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا۔واضح رہے کہ یکم فروری کو لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک، ایک جج کا تبادلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں کر دیا گیا تھا۔

جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کا لاہور ہائی کورٹ، جسٹس خادم حسین سومرو کا سندھ ہائی کورٹ اور جسٹس محمد آصف کا تبادلہ بلوچستان ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیا گیا تھا۔ 13 فروری کو وزارت قانون و انصاف نے ہائی کورٹس کے قائم مقام چیف جسٹس کے نوٹی فکیشنز جاری کر دیے تھے، جس کے مطابق جسٹس سردار سرفراز ڈوگر قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ تعینات کر دیا گیا تھا۔

یاد رہیکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے نظر ثانی شدہ سنیارٹی لسٹ میں ججز کے عہدوں کو کم کرنے کا جواز پیش کرتے ہوئے گزشتہ فیصلوں پر اعتماد کا اظہار کیا تھا، جس میں بھارتی سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ بھی شامل ہے جس میں تقرریوں سے تبادلوں کو الگ کیا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی جانب سے سنیارٹی لسٹ میں ترمیم کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • ڈپٹی رجسٹرار کیس: حکومت نے جسٹس منصور، عقیل عباسی کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے لیے اپیل دائر کردی
  • جرنلسٹ ڈیفنس کمیٹی بحال کرنے کا اعلان
  • سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پیکا ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ کردیا
  • سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پیکا ترامیم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کر دیا
  • اپوزیشن جماعتوں میں اختلافات موجود ہیں، شاہد خاقان
  • اپوزیشن جماعتوں میں اختلافات موجود، پی ٹی آئی کا ایجنڈا عمران کی رہائی ہے، شاہد خاقان عباسی
  • ملکی بقا اور سلامتی آئین پر عمل کرنے میں ہے،شاہد خاقان عباسی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے بھی ججز سینیارٹی لسٹ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے بھی ججز سینیارٹی لسٹ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دی