شاہد خاقان عباسی چیف جسٹس سے متعلق غیر ذمہ دارانہ اور نامناسب بیان پر معافی مانگیں، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان سے متعلق بیان کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سینیئر اور تجربہ کار سیاستدان کی جانب سے بیان مکمل طور پر غیر ذمہ دارانہ اور نامناسب ہے، ان کے کہے گئے الفاظ ان کے قد کاٹھ کے شایان شان نہیں۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شاہد خاقان عباسی ایک سیاسی جماعت کی قیادت کر رہے ہیں اور اس سے قبل وزیر اعظم کے اعلیٰ ترین آئینی عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ ان کے بیان سے سپریم کورٹ کی ادارہ جاتی ساکھ اور ملک کے اعلیٰ ترین عدالت پر عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ شاہد خاقان عباسی کے بیان سے وکلا برادری کو تکلیف پہنچی جبکہ شاہد خاقان عباسی نے بیان سے خود کو بے وقعت کیا۔ سپریم کورٹ نے ہمیشہ تعمیری تنقید کا خیر مقدم کیا ہے اور عدلیہ سے متعلق متعدد مسائل پر کھلی بحث کی حوصلہ افزائی کے لیے اختلاف رائے کو ایک پلیٹ فارم فراہم کیا ہے۔
مزید پڑھیں: ہماری عمارتیں گرائیں گے تو پھر سب کی گریں گی، شاہد خاقان نے ایسا کیوں کہا؟
ہم کسی فرد کو اس کے قد و قامت سے قطع نظر، عدلیہ سمیت ملک کے کسی ادارے کو داغدار اور بدنام کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ ہم شاہد خاقان عباسی سے معافی کی توقع رکھتے ہیں اور مشورہ دیتے ہیں کہ مستقبل میں اپنے عوامی بیانات سے محتاط رہیں۔
یاد رہے کہ نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں شاہد خاقان عباسی نے کہا تھا کہ چیف جسٹس کی حیثیت ایک چپڑاسی کی نہیں ہے۔ شو کے میزبان نے انہیں ٹوکا تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ میں اس سے بڑی بات بھی کہہ سکتا ہوں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چپڑاسی چیف جسٹس آف پاکستان چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیٰی آفریدی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن شاہد خاقان عباسی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چیف جسٹس ا ف پاکستان چیف جسٹس ا ف پاکستان جسٹس یحی ی ا فریدی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن شاہد خاقان عباسی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن شاہد خاقان عباسی چیف جسٹس
پڑھیں:
جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج، 4 ریٹائرڈ ججز کو جوڈیشل کمشن کا رکن بنانے کی منظوری
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمشن کے اہم اجلاس میں جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری دے دی گئی۔ ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمشن نے لاہور ہائیکورٹ کے پانچ سینئر ججز کے ناموں پر تفصیلی غور کیا۔ جن ناموں پر تبادلہ خیال کیا گیا، ان میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم، جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس عابد عزیز شیخ، جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس صداقت حسین شامل تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں خاص طور پر جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس صداقت حسین کے ناموں پر بھی سنجیدگی سے غور کیا گیا۔ جسٹس باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری اکثریت سے ہوئی۔ باوثوق ذرائع کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے ارکان بیرسٹر گوہر اور علی ظفر نے بھی جسٹس باقر نجفی کے حق میں ووٹ دیا۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تقرری آئین پاکستان کے تحت جوڈیشل کمشن کی سفارشات کے بعد کی جاتی ہے، جس میں چیف جسٹس آف پاکستان مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔ جوڈیشل کمشن نے چار ریٹائرڈ ججز کو بطور رکن جوڈیشل کمشن تعینات کرنے کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔ سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر اور اسلام آ باد ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی کو جوڈیشل کمشن کا رکن مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔ پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ شاکر اللہ جان اور بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ نذیر لانگو کو بھی جوڈیشل کمشن کا رکن مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔اسلام آباد سے خصوصی رپورٹر کے مطابق لاہور ہائی کورٹ سے صرف ایک جج جسٹس باقر نجفی کے نام پر اکثریتی ووٹ سے فیصلہ ہوا۔ جسٹس علی باقر نجفی کی بطور جج سپریم کورٹ تقرر 9 ممبران کی اکثریت سے کی گئی جبکہ 4ممبران نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ پی ٹی آئی کے دو ممبران نے جوڈیشل کمیشن اجلاس میں جسٹس علی باقر نجفی کی تقرری کی حمایت میں ووٹ دیا جبکہ جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق ریمارکس حذف کرنے کی حمایت بھی کی گئی۔ جوڈیشل کمیشن نے جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق ریمارکس حذف کرنے کی منظوری دے دی۔ جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق ریمارکس حذف کرنے کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔