Daily Ausaf:
2025-04-15@08:06:58 GMT

بے مثل محدث، فقیہ و مجتہد امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ

اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT

احمد بن شعیب بن علی بن سنان بن بحر النسائی 830عیسوی میں خراسان کے علاقے ’’نساء‘‘ موجودہ ترکمانستان میں پیدا ہونے۔ بچپن ہی سے حصول علم کا شوق تھا اپنی یہ پیاس بجھانے کے لئے ملکوں ملکوں پھرے۔ حجاز، شام، عراق اور مصر وغیرہ کے علمی مراکز کی یاترا کی اور وہاں کے جید اساتذہ سے علم حاصل کرنے میں جوانی گزاری۔ اللہ نے بلا کے حافظہ سے نوازا تھا پس اسی کی بدولت علم حدیث میں ملکہ حاصل کیا۔ پھر ایک وقت آیا کہ علم حدیث کی سند کی تصحیح اور درایت کے اصولوں میں اپنے دورمیں یکتا ٹھہرے۔ ملک مصر کو مستقر بنایا اور درس و تدریس کے شعبہ سے وابستہ ہوگئے۔آپ کا شمار صحہ ستہ میں ہوا اور ان کی تصنیف’’سنن نسائی‘‘ کے نام سے مشہور ہوئی۔
امام نسائی نے حدیث کی پرکھ کا وپرتال کا اپنا ایک نظام مرتب کیا جو انتہا درجے کی سختی پر مشتمل تھا۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے مجموعہ احادیث میںفقط صحیح اور مستند احادیث کوجگہ دی.

آپ کی مقبول ترین تصنیف’’السنن الصغری‘‘ ہے جسے ’’سنن نسائی‘‘ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے اور یہ حدیث کی تیسری بڑی کتاب تصور کی جاتی ہے۔ جس میں احادیث کی درجہ بندی پرکھ پہچان کا اہتمام کرنے کے ساتھ ساتھ فقہ کے احکام پر بھی دھیان دیا گیا ہے.
امام نسائی ایک انتہائی ذہین و فطین محدث تھے اور انہونی نے راویوں کی تحقیق سے متعلق خصوصی مہارت حاصل تھی۔ یہی وجہ ہے کہ حضرات محدثین ان کی رائے کو بہت اہمیت دیتے تھے۔
امام نسائی کا ایک بڑا وصف یہ تھا کہ وہ داماد نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے فضائل کو ذوق و شوق سے بیان کرتے تھے، اسی لئے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر ’’خصائص علی‘‘ کے نام سے ایک کتاب مرتب کی۔ جس میں حضرت علی مرتضیٰ صاحب الصفا رضی اللہ عنہ کے اوصاف جلیلہ کاتفصیل سے ذکر کیا۔
امام نسائی اہل بیت سے بھی والہانہ محبت رکھتے تھے اور ان کا ذکر پورے ادب احترام کے ساتھ کرتے تھے۔ .اس حوالے سے ایک سفاکانہ واقعہ بھی پیش آیا کہ مولا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر جب ان کی تصنیف منصہ شہود پرآئی تو بعض تعصب کے مارے بدخواہوں نے امام پر قاتلانہ حملہ کردیا، جس میں آپ زخمی ہونے، بعض مورخین کا کہنا ہے کہ انہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے آپ مقام شہادت سے سرفراز ہوئے اور فلسطین کے شہر ’’رام اللہ میں بارگاہ الٰہی میں حاضر ہوئے اوروہیں پر آسودہ خاک ہوئے۔
امام نسائی کی احادیث کا مجموعہ ’’السنن‘‘ بنیادی طور پر فقہی الاحکام اور شرعی مسائل کو بھر طور پر اپنے اندرسمیٹے ہوئے تھا تاہم اس میں معاملات ِمعاشرت، اخلاقیات اور ذکرواذکار کا بیان بھی نمایاں تھا اور اس کے ساتھ ہی اس میں اسلامی قوانین سے متعلق احادیث بھی شامل کی گئیں تھیں.۔
امام نسائی نے اپنی ’’سنن‘‘ کو دو حصوں میں مرتب کیا’’السنن الصغری‘‘ اور’’السنن الکبری‘‘ ، ’’ الکبری‘‘ کی صورت میں جو احادیث تھیں ان کا تعلق فقہی مسائل اور اسلامی احکام سے تھا، راویوں کی پرکھ اور احادیث کی کی صحت کا خصوصی دھیان رکھا گیا، تاہم کچھ ضعیف احادیث جانچ پڑتال کے ساتھ شامل کی گئیں۔’’السنن کبری‘‘ گیارہ ہزار احادیث کا مجموعہ ہے۔ ’’السنن الصغری‘‘ یہ مجموعہ پانچ ہزار سات احادیث پر مشتمل تھا، نکاح، طلاق، جہاد اوراخلاقیات کے علاوہ بھی کچھ موضوعات پر مشتمل احدیث اس میں شامل تھیں۔
امام نسائی رحمت اللہ علیہ اپنے سخت اصولوں کی وجہ سے امام بخاری اور امام مسلم کے بعد سب سب سے مستند محدث مانے جاتے ہیں۔ کیونکہ ان کا احادیث کی صحت کے حوالے سے رویہ بہت سخت تھا۔ آپ کا مجموعہ احادیث فقہ، شریعت اور اسلامی قوانین کے بنیادی ماخذ کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ امام احمد بن شعیب اہل سنت کے نزدیک ایک جلیل القدر محدث اور فقیہا مانے جاتے ہیں۔ ان کا انتقال 915عیسوی میں ہوا۔ بعض علماے امت نے ان کے بارے یہ کہنے سے بھی گریز نہ کیا کہ ’’ان کا شیعیت کی طرف زیادہ رجحان تھا‘‘ مگر اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔
امام سے متعلق بہت سارے علماء و فقہا نے انتہائی حسن ظن کا اظہار فرمایا۔مثلاً امام تیمیہ رحمہ اللہ نے کہاکہ ’’ امام نسائینہ صرف محدث بلکہ فقیہ بھی تھے‘‘ اسی طرح امام حجرعسقلانی نے کہا ’’ امام نسائی ثقہ اور کمال درجے کے حافظ الحدیث تھے‘‘ امام دار قطنیؒ انہی ایک انتہائی معتبر محدث حدیث قرار دیتے ہیں۔ امام نووی نے بھی ان کی فنی مہارتوں پرانہیں خراج تحسین پیش کیا۔ امام ذہبی ان کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ’’امام نسائی شیخ الاسلام ہین اور ان کی سنن صحیحین میں بخری ؒاور امام مسلمؒکے بعد سب سے زیادہ مستند ہے‘‘۔
اما م نسائی رحمت اللہ علیہ کی مساعی جمیلہ کی جتنی تحسین کی جائے کم ہے کہ آپ فقط محدث اور فقیہا ہی نہیں مجتہد بھی تھے۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اللہ علیہ رضی اللہ کے ساتھ اور ان

پڑھیں:

جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی: رانا ثنا اللہ

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر اعظم کے مشیر اور مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی۔سماء کے پروگرام ’ ریڈ لائن ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگی رہنما رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اپنے معاملات میں بری طرح الجھتی جارہی ہے اور جب تک یہ جماعت الجھی رہے گی پاکستانی سیاست کو بھی الجھائے رکھے گی، یہ جس راستے پر جانا چاہتے ہیں اس سے جمہوریت مضبوط نہیں ہوگی، یہ جس راستے پر جانا چاہتے ہیں اس سے ان کو کوئی منزل نہیں ملے گی۔

  کوئی رانا ضد پر اَڑ جائے تو رانی بھی اسے منا نہیں سکتی، میری کیا حیثیت ہے، دل پر پتھر رکھتے ہوئے کہا”قبول ہے۔ قبول ہے۔ قبول ہے“

مشیر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کہا جا رہا ہے ہم نے اپنے مسائل اسٹیبلشمںٹ سے بات چیت کر کے حل کرنے ہیں، یہ مسائل ایسے حل نہیں ہوں گے ، جب سیاسی قیادت سر جوڑے گی حل ہوں گے لیکن بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں میں نے اسٹیبلشمںٹ سے ہی بات کرنی ہے۔ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ مذاکراتی کمیٹیز میں جو گفتگو ہوئی سب کو پتا ہے کہ وہاں سے کون چھوڑ کر بھاگا تھا؟ یہ لوگوں کے گھروں تک جا کر ذاتی طور پر زچ کرتے ہیں، عون عباس کو جس طرح گرفتار کیا گیا میں نے اس کی مذمت کی تھی۔رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جہاں سے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہاں سے نہیں ملے گا، پی ٹی آئی دور میں ہر طرح کے مسائل موجودہ دور سے زیادہ تھے، اگر سیاسی مسائل بھی حل ہوں تو جو معاملات ایک سال میں حل ہوں ایک ماہ میں ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں میں تقاریر اور خطابات میں بڑی بڑی باتیں ہوجاتی ہیں، میرا یقین ہے جب تک سیاسی جماعتیں بیٹھ کر بات نہیں کریں گی اور ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تو موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی۔

بچپن کی ایک اور یاد جو ذھن کے حافظہ سے محو نہیں ہوئی وہ آپاں اور بی بی جی کی سنائی کہانیاں تھیں،ایسے ہی نہیں کہتے نانیاں دادیاں سیانی ہوتی تھیں 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ایک اور میثاق جمہوریت تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی. رانا ثنا اللہ
  • علامہ شبیر حسن میثمی کا دورہ راجن پور
  • علامہ شبیر حسن میثمی کا دورہ راجن پور، مختلف علاقوں میں مساجد و امام بارگاہوں کا افتتاح 
  • جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی: رانا ثنا اللہ
  • امام جعفر صادق (ع) کی حیات طیبہ عالم بشریت کیلئے مشعل راہ ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • خان اور پارٹی اللہ کے رحم وکرم پر چھوڑ دیے گئے ہیں، شیر افضل مروت
  • فطرت،انسانیت اور رحمتِ الٰہی
  • سرینگر میں رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی کی اہم پریس کانفرنس
  • استقامت کا پہاڑ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ
  • مادیت کی زنجیروں سے نجات