امریکی صدر کی کٹوتیوں سے سی آئی اے کے راز فاش ہونے کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کی جانے والی سرکاری بجٹ کٹوتیوں کے باعث سی آئی اے کے حساس رازوں کے افشا ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق، فروری کے آغاز میں وائٹ ہاؤس کو ایک ای میل بھیجی گئی تھی، جس میں ممکنہ برطرفیوں کے لیے کچھ افسران کے نام دیے گئے تھے۔ سی آئی اے اب اس خدشے کا جائزہ لے رہی ہے کہ کہیں یہ ای میل انڈر کور کام کرنے والے ایجنٹس کی شناخت کے افشا ہونے کا سبب تو نہیں بنی؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق، سی آئی اے کی اعلیٰ قیادت اس بات پر غور کر رہی ہے کہ اگر بڑے پیمانے پر برطرفیاں ہوئیں، تو یہ سابق ملازمین کے ایک ناراض گروپ کو جنم دے سکتی ہیں، جو کہ حساس معلومات غیر ملکی ایجنسیوں یا ہیکرز کو فروخت کرنے پر آمادہ ہوسکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چین اور روس جیسی غیر ملکی خفیہ ایجنسیاں، مالی مشکلات کا شکار یا ناراض سی آئی اے ملازمین کو بھرتی کر سکتی ہیں، جو کہ امریکی سیکیورٹی کے لیے ایک بڑا خطرہ ثابت ہوسکتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سی آئی اے
پڑھیں:
بجلی بلوں میں 21 ارب کی اووربلنگ ہونے اور افسران و ملازمین کو بغیر سزا چھوڑنے کا انکشاف
اسلام آباد:پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں 6 بجلی کمپنیوں کی جانب سے اوور بلنگ کے نام پر عوام سے 21 ارب روپے اضافی وصول کیے جانے اور ملوث افراد کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں پی اے سی کے 21 ارب روپے کی اوور بلنگ کے آڈٹ پیرا کا جائزہ لیا گیا۔
رکن بلال احمد نے کہا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ میٹر ریڈر اوور بلنگ کرے اور اسے چھوڑ بھی دیا جائے، 6 بجلی کمپنیوں میں مسلسل اوور بلنگ ہو رہی ہے۔
یہ پڑھیں : بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے 300 ڈیفالٹرز کی فہرست طلب، حکومت بلوچستان کا بھی ڈیفالٹر ہونیکا انکشاف
رکن کمیٹی حنا ربانی کھر نے کہا کہ بجلی کمپنیاں غریب لوگوں کو اووربلنگ کرتی ہیں، ہمارے حلقوں میں ایک ایک غریب شخص پر 50 ہزار روپے اووربلنگ کی گئی، پی اے سی اووربلنگ پر کمپنیوں کے خلاف سخت ایکشن لے۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے کہا کہ اووربلنگ پر کن کے خلاف اور کیا ایکشن لیے گئے تفصیلات فراہم کریں، ایکس ای این اور ایس ڈی او کا کیا کام ہے وہ تو فیلڈ میں نہیں ہوتے، یہ کیا کرتے ہیں گاڑیوں میں گھومتے ہیں بھاری تنخواہیں لیتے ہیں۔
سی ای او گیپکو نے کہا کہ ایکس ای این اور ایس ڈی او اپنے علاقے کے ذمہ دار افسر ہوتے ہیں، انسانی غلطی کی وجہ سے کبھی کبھار اووربلنگ ہو جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : پی اے سی میں 9ڈسکوز سے 877 ارب روپے ریکور نہ ہونے کا انکشاف
رکن کمیٹی نے کہا کہ کیا دو نمبری کرنے والے ایکس ای این اور ایس ڈی او کے خلاف کارروائی ہوئی؟
رکن کمیٹی حنا ربانی کھر نے کہا کہ میپکو میں اووربلنگ کے بار بار واقعات ہو رہے ہیں،
صرف ایک شعبے کی وجہ سے پورا ملک بیٹھ گیا۔
آڈٹ حکام نے کہا کہ میپکو میں 152 لوگ اووربلنگ میں ملوث نکلے تھے، اووربلنگ میں ملوث ملازمین اور افسران کو وارننگ دے کر چھوڑ دیا گیا۔