Islam Times:
2025-02-25@13:40:47 GMT

قابضین، فلسطینی عوام کے عزم کو شکست نہیں دے سکتے، حماس

اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT

قابضین، فلسطینی عوام کے عزم کو شکست نہیں دے سکتے، حماس

اپنے ایک جاری بیان میں فلسطین کی مقاومت اسلامی کا کہنا تھا کہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں غاصب کالونیوں کی تعمیر کے صیہونی منصوبے سے اسرائیل کا ناجائز وجود ثابت نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ سانحہ مسجد ابراہیمی کے 31 سال مکمل ہونے پر فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے ایک بیان جاری کیا۔ جس میں اس تحریک نے کہا کہ قابضین اپنے جرائم کے ذریعے فلسطینی قوم کے ارادے کو متزلزل نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی رژیم کے جرائم کبھی بھی اس ریاست کو قانونی جواز فراہم نہیں کر سکتے۔ اسرائیل ہماری مٹھی بھر خاک پر بھی حاکمیت حاصل نہیں کر سکتا۔ حماس نے کہا کہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں غاصب کالونیوں کی تعمیر کے صیہونی منصوبے سے اسرائیل کا ناجائز وجود ثابت نہیں ہو سکتا۔ حماس نے انٹرنیشنل کریمنل کورٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے خلاف سنگین نوعیت کے جرائم کے ارتکاب پر صیہونی سرغنوں کا ٹرائل کرے۔
واضح رہے کہ 25 فروری 1994ء کو ایک صیہونی آباد کار "باروخ گلدشتین" نے الخلیل شہر میں مسجد ابراہیمی پر حملہ کر دیا۔ مذکورہ شخص نے مسجد ابراہیمی میں داخل ہو کر فلسطینی نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ جس کے نتیجے میں بے گناہ 29 فلسطینی شہید اور 150 زخمی ہو گئے۔ اس مذموم کارروائی کے دوران صیہونی فوج نے فلسطینی نمازیوں کو باہر نکلنے سے روکنے کے لئے مسجد کے دروازے بند کر دئیے۔ دوسری جانب زخمیوں کی طبی امداد کے لئے باہر سے آنے والے افراد کو جائے وقوعہ پر داخل نہ ہونے دیا۔ آج اس دردناک سانحے کو 31 برس گزر چکے ہیں۔ واضح رہے کہ صیہونی رژیم آج بھی مظلوم فلسطینیوں کے خلاف امریکی و مغربی حمایت کے ساتھ اپنے جرائم کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

حماس کی غزہ پر حکمرانی کا خاتمہ کریں گے، نیتن یاہو

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 فروری 2025ء) اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ پٹی میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی حکمرانی کو ختم کرنے کے اپنے ہدف کا اعادہ کیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو نے اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے گریجویٹس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ''کسی بھی لمحے شدید لڑائی میں واپسی کے لیے تیار ہے۔

‘‘ انہوں نے کہا، ''ہمارے تمام یرغمالی، بغیر کسی استثنیٰ کے، گھر واپس آئیں گے۔ حماس غزہ پر حکومت نہیں کرے گی۔ غزہ کو غیر فوجی بنا دیا جائے گا، اور اس(حماس) کی جنگی قوت کو ختم کر دیا جائے گا۔‘‘ نیتن یاہو نے مزید کہا کہ فتح ''مذاکرات‘‘ یا ''کسی اور طریقے سے‘‘ حاصل کی جا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

غزہ سیزفائر معاہدے کا دوسرا مرحلہ جنگ کے حتمی خاتمے اور بقیہ یرغمالیوں کی رہائی کی طرف لے جانا چاہیے لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اس پر عمل درآمد کیا جا سکتا ہے۔

حماس غزہ میں مستقل جنگ بندی اور مکمل اسرائیلی انخلا چاہتی ہے۔ اسرائیل حماس کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے اپنے جنگی مقصد پر اصرار کر رہا ہے۔ غزہ پٹی میں اب بھی 60 سے زائد یرغمال بنائے گئے اسرائیلی موجود ہیں، جن میں سے نصف کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اب زندہ نہیں ہیں۔ حماس کا اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کی معطلی پر غور

اسی دوران حماس کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات معطل کرنے پر غور کر رہی ہے۔

حماس کے سینئر رہنما احمد مرداوی نےمیسیجنگ ایپ ٹیلیگرام پر لکھا کہ ان کا گروپ اس وقت تک جنگ بندی پر بات نہیں کرے گا، جب تک اسرائیل 600 کے قریب ان فلسطینی قیدیوں کو رہا نہیں کرتا، جنہیں گزشتہ ہفتے کے روز رہا کیا جانا تھا۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو حماس کے حلقوں سے معلوم ہوا کہ ابھی حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے اور یہ گروپ ثالثوں کے ساتھ رابطے کر رہا ہے۔

حماس نے ہفتے کے روز چھ اسرائیلی یرغمالیوں کو غزہ پٹی میں ریڈ کراس کے نمائندوں کے حوالے کیا تھا۔ توقع کی جا رہی تھی کہ ان چھ یرغمالیوں کے بدلے اسرائیل 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دے گا، جن میں سے 50 عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ تاہم بعد ازاں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیا کہ اسرائیل ان قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کر رہا ہے۔

نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں کہا، ''جب تک اگلے یرغمالیوں کی ذلت آمیز تقاریب کے انعقاد کے بغیر رہائی کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی،‘‘ فلسطینی قیدیوں کی رہائی رکی رہے گی۔

غزہ میں جنگ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے جنوبی اسرائیل میں ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیلی جوابی کارروائی سے شروع ہوئی تھی۔ حماس کے حملے میں 1,200 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ حماس کے عسکریت پسندوں نے 250 سے زائد افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا۔

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی جوابی کارروائی میں اب تک وہاں 48,300 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

دونوں جنگی فریقوں کے مابین 19 جنوری کو شروع ہونے والے کثیر المرحلہ جنگ بندی معاہدے میں کہا گیا ہے کہ پہلے مرحلے کے دوران چھ ہفتوں میں 1,904 فلسطینی قیدیوں کے بدلے مجموعی طور پر 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو بتدریج رہا کیا جائے گا۔

اقوام متحدہ کے سربراہ کی مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی کارروائیوں پر تشویش

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے پیر کے روز مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاروں کے بڑھتے ہوئے تشدد پر تشویش کا اظہار کیا۔ اسرائیل کی طرف سے اس مقبوضہ فلسطینی علاقے میں فوجی کارروائیوں میں توسیع کے اعلان کے بعد ان آبادکاروں نے اس مقبوضہ علاقے کے اسرائیل کے ساتھ الحاق کا مطالبہ کیا ہے۔

اسرائیل نے اتوار کے روز کہا تھا کہ اس کے فوجی مقبوضہ مغربی کنارے کے پناہ گزین کیمپوں میں کئی ماہ تک موجود رہیں گے۔ وہاں رہنے والے دسیوں ہزار فلسطینی اسرائیلی فوجی آپریشن میں شدت کے باعث بے گھر ہو چکے ہیں۔ گوٹیرش نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو بتایا، ''میں اسرائیلی آباد کاروں کی طرف سے مقبوضہ مغربی کنارے میں بڑھتے ہوئے تشدد اور دیگر خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ الحاق کے مطالبات پر بھی سخت تشویش میں مبتلا ہوں۔

‘‘

اسرائیلی فوج نے ایک ماہ قبل مغربی کنارے کے شمال میں فلسطینی عسکریت پسندوں کے خلاف ایک بڑی چھاپہ مار کارروائی شروع کی تھی۔ اس کے بعد مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں آہستہ آہستہ جنین، تلکرم اور توباس کے شہروں کے قریب متعدد پناہ گزین کیمپوں تک پھیل گئیں۔ اسرائیلی فوج نے اتوار کو جنین میں ٹینکوں کی تعیناتی کا بھی اعلان کیا، جہاں وہ اپنی کارروائیوں کو''توسیع‘‘ دے رہی ہے۔

2005ء میں دوسری فلسطینی انتفاضہ یا بغاوت کے خاتمے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے میں اسرائیلی ٹینکوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے مغربی کنارے میں بھی تشدد میں اضافہ ہو چکا ہے۔

ش ر⁄ ر ب، م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)

متعلقہ مضامین

  • حماس کی غزہ پر حکمرانی کا خاتمہ کریں گے، نیتن یاہو
  • ہم کمزور یا شکست خوردہ نہیں کہ قابض اسرائیل اپنی شرائط کا حکم دے، حماس
  • حماس نے قیدیوں کی رہائی تک اسرائیل کیساتھ مزید مذاکرات سے انکار کر دیا
  • فلسطینیوں کی رہائی تک اسرائیل سے مذاکرات نہیں، حماس کا دو ٹوک اعلان
  • فلسطینی قیدیوں کی رہائی تک اسرائیل سے مذاکرات نہیں، حماس کا دوٹوک اعلان
  • بھارت کو ہرا کر بتائیں کہ ہم انہیں کہیں بھی شکست دے سکتے ہیں: عطا تارڑ
  • جب تک مزید قیدیوں کی رہائی محفوظ نہیں ہو جاتی، فلسطینی قیدی رہا نہیں کئے جائیں گے، اسرائیل
  • 6 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے 602 فلسطینی قیدی رہا
  • صیہونی اگر اپنے قیدی زندہ چاہتے ہیں تو مزاحمت کی شرائط پر عمل کریں، القسام