سندھ بلڈنگ، ضیاء کالا سسٹم ضلع وسطی میں غیر قانونی تعمیرات کا سرپرست
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
فرحان ڈیوڈ کامران مرزا نے غیر قانونی بننے والی عمارتوں کی حفاظت کا مکمل ذمہ اٹھا لیا
لیاقت آباد کے رہائشی B1ایریا پلاٹ 20/10اور 18/8اور 18/5پر کمرشل تعمیرات
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی بدعنوان افسران نے سسٹم کے نام پر غیرقانونی تعمیرات سے ماہانہ کروڑوں روپے بٹورنے کے لئے مختلف علاقوں میں اپنے خاص بیٹر تعینات کر رکھے ہیں، اسی سلسلے میں لیاقت آباد میں بھتہ خوری کے مقدمے میں نامزد ملزم ضیاء الرحمن عرف ضیاء کالے کو غیر قانونی دھندوں سے خطیر رقمیں بٹورنے کا ٹاسک دیا گیا ہے جس نے سسٹم کے دیئے گئے ہدف کو پورا کرنے کے لئے اعلیٰ عدلیہ کے احکامات ہوا میںاڑاتے ہوئے کرپٹ ٹولے کو منظم کرنے کے بعد وسطی کے علاقے لیاقت آباد میں ایک مضبوط سسٹم قائم کر رکھا ہے جس میں فرحان المعروف ڈیوڈ کے ساتھ غیر قانونی امور کے جاری دھندوں کو تیز کرنے اور بننے والی غیر قانونی عمارتوں کی حفاظت کے لئے اپنے برادر نسبتی کامران مرزا کو بھی غیر قانونی امور کی سرپرستی کی مکمل چھوٹ دے دی ہے جس نے رہائشی پلاٹوں پر کمرشل غیرقانونی تعمیرات کا آغاز کروا کر عمیر چھلکے کو لین دین کے معاملات طے کرنے کے لیے مقرر کر رکھا ہے ۔لیاقت آباد میں بی ون ایریا کے پلاٹ 20/10اور 18/8اور 18/5بننے والی غیرقانونی بلند عمارتوں کی تعمیرات پر علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف دی گئی درجنوں شکایات جمع کروانے کے باوجود بھی غیر قانونی تعمیرات بلا روک ٹوک جاری ہیں ہم محکمہ انسداد رشوت ستانی اینٹی کرپشن اور وزیر بلدیات سعید غنی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے بدعنوان افسران اور ان کے بیٹرز کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے اور غیر قانونی تعمیرات کو فوری طور پر روکنے کیلئے جلد از جلد عملی اقدامات کر کے انسانی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پنجاب میں 125 سال پرانے فوجداری قوانین تبدیل کرنے کا فیصلہ
— فائل فوٹوپنجاب میں سوا سو سال پرانے فوجداری قوانین کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
ترجمان محکمۂ داخلہ پنجاب کے مطابق قوانین تبدیل کرنے کے لیے قانونی اصلاحات کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی کامران عادل کمیٹی کے سربراہ جبکہ ایڈیشنل سیکریٹری محکمۂ داخلہ عمران حسین سیکریٹری ہوں گے۔
یہ قانونی اصلاحات کمیٹی 3 ماہ میں رپورٹ محکمۂ داخلہ کو پیش کرے گی۔
ترجمان کے مطابق کمیٹی فوجداری قوانین کو جدید اور مؤثر بنانے کے لیے سفارشات پیش کرے گی، کمیٹی ضابطہ فوجداری 1898ء، تعزیراتِ پاکستان 1860ء میں ترامیم کا مسودہ تیار کرے گی۔
کمیٹی قانون شہادت آرڈر 1984ء میں ترامیم اور قومی سلامتی کے قانون کا مسودہ تیار کرے گی۔
ترجمان کے مطابق جرائم کی روک تھام، قانون کے مؤثر نفاذ امنِ عامہ کی بحالی سے متعلق قانونی اصلاحات لائی جائیں گی۔
کمیٹی پنجاب میں خصوصاً خواتین اور بچوں کے تحفظ، انسدادِ دہشت گردی، سائبر کرائم، سائبر سیکیورٹی، بین الصوبائی رابطہ سے متعلق قوانین میں ترامیم تجویز کرے گی۔
یہ کمیٹی جدید سائنسی تکنیک، قوانین اور معاشرتی تقاضوں سے ہم آہنگ ترامیم تجویز کرے گی۔