تھرکول پاور پروجیکٹس، ڈپٹی کمشنرز سے مدد طلب
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
پروجیکٹ کیلئے پانی فراہمی کے منصوبے میں مقامی سطح پر رکاوٹیں
تھرکول واٹر ورکس کا ڈی سی میرپورخاص اور ڈی سی عمرکوٹ کو خط
تھرکول پاور پروجیکٹس کو پانی کی فراہمی کے منصوبے میں حائل رکاوٹوں کے خاتمہ کیلئے ڈپٹی کمشنرزسے مدد طلب کرلی پروجیکٹ ڈائریکٹر تھرکول واٹر ورکس کی جانب سے ڈی سی میرپورخاص اور ڈی سی عمرکوٹ کو خط لکھ دیا گیا پروجیکٹ ڈائریکٹر تھرکول واٹر ورکس کی جانب سے لکھے گئے خط کے مطابق پہلے اٹھائے گئے اقدامات پر مشکور ہیں جو تھرکول واٹر ورکس منصوبے میں رکاوٹوں کے خاتمہ کیلئے تھیں عمرکوٹ کے علاوہ نبی سرسے وینجھاربلاک ایک تک پانی فراہمی کے منصوبے میں مقامی سطح پر رکاوٹیں ڈالی گئی تھیں دونوں ڈپٹی کمشنرز کے تعاون سے یہ رکاوٹیں کسی حد تک کم ہوئیں تاہم اب بھی ان کی مدد اور تعاون کی ضرورت ہے ہماری گذارش ہے کہ باقی ماندہ چیلنجز کے خاتمہ کے لئے دونوں ڈی سیز مسلسل تعاون کرتے رہیں گے دونوں ڈپٹی کمشنرز کے تعاون سے منصوبہ مقررہ وقت میں مکمل کرلیا جائے گا اس منصوبہ کے تحت تیرہ سو بیس میگاواٹ کے تھرکول پاور پلانٹ کو پانی فراہم کرنا ہے۔ یہ منصوبہ ملک کی توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے انتہائی اہمیت رکھتا ہے ۔انٹرٹیک واٹر پرائیوٹ لمیٹڈ نے اضافی عملدرآمد کی تفصیلات فراہم کی ہیں ۔ہمیں یقین ہے کہ آپ دونوں کی حمایت سے ہم ان چیلنجز کا سامنا کریں گے اور کامیابی سے منصوبہ مکمل کریں گے ۔اس منصوبہ کے مکمل ہونے سے عوام اور حکومت سندھ کو فائدہ ملے گا ۔انٹرٹیک واٹر ورکس پرائیوٹ لمیٹڈ کی گذارش ہے کہ وہ دونوں افسران کے دفاتر سے قریبی رابطہ رکھنا چاہتے ہیں تاکہ مسائل کی آگاہی دی جاسکے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
سینیٹ قائمہ کمیٹی: چولستان کو 211 ارب جاری ہوسکتے ہیں مگر کراچی کو پانی دینے کیلئے فنڈز نہیں
کراچی:سینیٹ قائمہ کمیٹی نے کراچی کے سب سے بڑے پانی کے منصوبے کے فور کی سست روی پر رپورٹ طلب کرلی۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس سینیٹر شہادت اعوان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں دریاؤں پر تجاوزات، پانی کے بہاؤ اور سیلاب سے بچاؤ کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سینیٹر خلیل طاہر نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈیڑھ سال سے ایک کمپنی نے کے فور منصوبے پر کام بند کر رکھا ہے، منصوبے پر اربوں روپے کی لاگت آئے گی۔
سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ چولستان کنال کے لیے 211 ارب روپے کے فنڈز جاری ہو سکتے ہیں لیکن کراچی کے تین کروڑ شہریوں کے پانی کے منصوبے کے لیے فنڈز نہیں دیے جا رہے۔
قائمہ کمیٹی نے وزارت آبی وسائل سے کے فور منصوبے پر تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ واپڈا، سندھ حکومت اور پلاننگ کمیشن آئندہ اجلاس میں منصوبے کی پیش رفت پر تفصیلات فراہم کریں۔
سیکرٹری آبی وسائل نے کمیٹی کو بتایا کہ سرکاری اطلاعات کے مطابق منصوبے پر کام جاری ہے، تاہم فنڈز کی کمی کے باعث تاخیر کا سامنا ہے۔ چئیرمین کمیٹی نے واضح کیا کہ اگر منصوبے پر کام تیزی سے مکمل نہ ہوا تو وفاقی حکومت کو اس معاملے سے آگاہ کیا جائے گا۔
اجلاس کے دوران فیڈرل فلڈ کمیشن نے کمیٹی کو بریفنگ دی جس میں بتایا گیا کہ ہر سال صوبوں کی مشاورت سے تجاوزات کی تفصیلات طلب کی جاتی ہیں۔ بریفنگ کے مطابق 2024 کے اگست تک پنجاب کے تمام دریاؤں میں تجاوزات صفر تھیں، تاہم اگست 2024 سے فروری 2025 کے درمیان مختلف علاقوں میں تجاوزات رپورٹ ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق سرگودھا اریگیشن زون میں 153 تجاوزات، ملتان اریگیشن زون میں 676 تجاوزات سامنے آئیں، جبکہ لاہور اریگیشن زون میں کوئی تجاوزات رپورٹ نہیں ہوئیں۔ فیصل آباد، ڈی جی خان، بہاولپور اور پوٹھوہار زونز کا ڈیٹا تاحال موصول نہیں ہوا۔ سپارکو کے مطابق پنجاب میں 46 تجاوزات رپورٹ ہوئیں، جبکہ فیڈرل فلڈ کمیشن نے ابتدائی رپورٹ میں تجاوزات صفر ہونے کا دعویٰ کیا تھا، جس پر کمیٹی نے شدید تشویش کا اظہار کیا۔
کمیٹی نے فیڈرل فلڈ کمیشن کے فراہم کردہ اعدادوشمار میں تضادات پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ یہ ڈیٹا کہاں سے آتا ہے اور غلط معلومات فراہم کرنے پر کون سا ایکٹ لاگو ہوگا؟ سینیٹر ہمایوں مہمند نے اعداد و شمار میں غلط بیانی پر قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔
سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ اگر فلڈ کمیشن اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر سکتا تو اسے بند کر دینا چاہیے، کیونکہ یہ ایک بڑا ادارہ ہے اور اس کے کام میں شفافیت ہونی چاہیے۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ مون سون سے قبل دریاؤں سے تجاوزات مکمل طور پر ختم کیے جائیں اور اس حوالے سے ایک ماہ کے اندر درست اعدادوشمار پر مبنی رپورٹ پیش کی جائے۔