چین کی آلودگی کے خلاف جنگ: عالمی تحفظ ماحول میں مشرقی طاقت کا اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
بیجنگ:چین کی وزارت ماحولیات نے ایک معمول کی پریس کانفرنس کا انعقاد کیا، جس میں فضائی ماحولیاتی ڈویژن کے سربراہ لی تیان وی نے بتایا کہ حالیہ برسوں میں چین میں شدید آلودگی کے دنوں کا تناسب مستحکم انداز میں کم ہوتا چلا آ رہا ہے اور 2024 میں یہ 0.9 فیصد رہا۔ ملک کے اہم شہروں میں پی ایم 2.5 کی سطح 29.3 مائیکروگرام فی مکعب میٹر رہی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 2.
امریکہ کا دوسرے ممالک کو چین کی چپ انڈسٹری کی ناکہ بندی پر مجبور کرنے کا عمل خود امریکہ کو نقصان پہنچائے گا، چینی وزارت خارجہ
بیجنگ :چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیئن نےیومیہ پریس کانفرنس میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اپنے اتحادیوں پر چین کی چپ انڈسٹری پر پابندیاں بڑھانے کے لیے دباؤ ڈالنے کے منصوبے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ چین نے امریکہ کی جانب سے چین کی سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کی بدنیتی پر مبنی ناکہ بندی اور اسے دبانے پر بار بار اپنا سنجیدہ موقف بیان کیا ہے۔ امریکہ نے معاشی، تجارتی اور تکنیکی معاملات کو سیاسی رنگ دیتے ہوئے آلے کے طور پر بےجا استعمال کیا، چینی چپس پر برآمدی کنٹرول میں مسلسل اضافہ کیا اور دوسرے ممالک کو چین کی سیمی کنڈکٹر صنعت کو دبانے پر مجبور کیا ہے.یہ عمل نہ صرف عالمی سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کی ترقی میں رکاوٹ ڈالتا ہے بلکہ دوسروں اور آخر کار خود امریکہ کوبھی نقصان پہنچائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: میں چین ا لودگی چین کی رہا ہے چین نے
پڑھیں:
جہاز رانی میں مضر ماحول گیسوں کا اخراج کم کرنے پر تاریخی معاہدہ طے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 اپریل 2025ء) دنیا بھر کے ممالک نے عالمگیر جہاز رانی سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کا معاہدہ طے کر لیا ہے جس میں ایندھن کے استعمال پر لازمی ضوابط تشکیل دیے گئے ہیں اور اس صنعت میں کاربن کے اخراج کی قیمت وصول کرنے کا طریقہ کار متعارف کرایا گیا ہے۔
یہ معاہدہ بحری امور پر اقوام متحدہ کے عالمی ادارے (آئی ایم او) کی سمندری ماحول کے تحفظ کی کمیٹی کے اجلاس میں طے پایا۔
اس کا مقصد 2050 تک اس شعبے سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو نیٹ زیرو سطح پر لانا ہے۔ معاہدےکی رسمی منطوری رواں سال اکتوبر میں دی جائے گی اور یہ 2027 میں نافذ العمل ہو گا۔ Tweet URLمعاہدے کے ضوابط کا اطلاق 5,000 ٹن سے زیادہ وزنی بحری جہازوں پر ہو گا جو جہاز رانی سے 85 فیصد کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس خارج کرنےکے ذمہ دار ہیں۔
(جاری ہے)
آلودگی کی روک تھام'آئی ایم او' کے سیکرٹری جنرل آرسینیو ڈومینگیز نے اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے معاہدے پر موثر عملدرآمد کے لیے مشترکہ جذبے سے کام لینے پر زور دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ معاہدے کے مسودے میں 'آئی ایم او' کے نیٹ زیرو فریم ورک کے حوالے سے ترامیم کی منظوری موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کی اجتماعی کوششوں میں ایک اور نمایاں قدم ہے۔
یہ ترامیم جہاز رانی سے آلودگی کے اخراج کی روک تھام کے بین الاقوامی کنونشن کی شرائط کے تحت کی گئی ہیں جس میں خاص طور پر فضا میں شامل ہونے والی آلودگی کو روکنا شامل ہے۔اس طرح جہاز رانی کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
اس معاہدے میں جہازوں کے لیے توانائی کی استعداد کے حوالے سے شرائط بھی شامل ہیں جن پر اتفاق رائے کے لیے لندن میں 'آئی ایم او' کی کمیٹی کے اجلاس میں کڑی گفت و شنید ہوئی۔
اطلاعات کے مطابق امریکہ سمیت درجن بھر ممالک نے معاہدے کی مخالفت کی۔ تاہم اس تجویز پر رائے شماری کرائی گئی جس میں اسے منظوری مل گئی۔جہاز راں صنعت کے لیے اہم موڑاس معاہدے میں دہرا طریقہ کار متعارف کرایا گیا ہے جس میں بحری جہازوں میں استعمال ہونے والے ایندھن کے حوالے سے عالمگیر ضوابط کے نفاذ کی بدولت گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں نمایاں کمی آئے گی۔
دوسری جانب، گرین ہاؤس گیسوں بالخصوص کاربن کے اخراج پر قیمت عائد کرنے کے نتیجے میں بحری جہاز مخصوص حد سے زیادہ مقدار میں آلودگی خارج کرنے پر ادائیگی کے پابند ہوں گے۔معاہدے کے تحت، جو بحری جہاز مقررہ حد سے کم مقدار میں کاربن خارج کریں گے انہیں مالی فوائد دیے جائیں گے اور اس طرح سمندری نقل و حمل کو ماحول دوست بنانے میں مدد ملے گی۔
کمزور ممالک کی مدد'آئی ایم او' کا نیٹ زیرو فنڈ بھی اس معاہدے کا ایک اہم حصہ ہے جس میں کاربن کے اضافی اخراج پر جہازوں یا جہاز راں کمپنیوں سے حاصل ہونے اولا معاوضہ جمع کیا جائے گا۔ اس فنڈ کے ذریعے ترقی پذیر ممالک کو جہازرانی کے شعبے میں اختراع، تحقیق، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور ماحول دوست اقدامات کی جانب منتقلی کے لیے مدد فراہم کی جائے گی۔
اس فنڈ کو چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک (ایس آئی ڈی ایس) اور کم ترین ترقی یافتہ ممالک (ایل سی ڈی) پر فضائی آلودگی کے منفی اثرات میں کمی لانے کی غرض سے بھی استعمال کیا جائے گا۔ یہ ممالک موسمیاتی تبدیلی کے علاوہ جہاز رانی کے شعبے میں معاشی دباؤ کے منفی اثرات بھی جھیلتے ہیں۔