واشنگٹن، امریکی و سعودی وزرائے دفاع کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
یہ ملاقات "ریاض" میں یوکرائن جنگ کے بارے میں امریکی و روسی اعلیٰ حکام کے مذاکرات کے پس منظر میں انجام پائی۔ اسلام ٹائمز۔ سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر سعودی وزیر دفاع "خالد بن سلمان" نے ایک ٹویٹ کے ذریعے خبر دی کہ واشنگٹن میں اُن کی اپنے امریکی ہم منصب Pete Hegseth کے ساتھ ملاقات ہوئی۔ جس میں دیگر مسائل سمیت علاقائی و بین الاقوامی تازہ ترین صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ یہ ملاقات "ریاض" میں یوکرائن جنگ کے بارے میں امریکی و روسی اعلیٰ حکام کے مذاکرات کے پس منظر میں انجام پائی۔ واضح رہے کہ سعودی عرب کی میزبانی میں ریاض میں امریکہ و روس کے اعلیٰ عہدیداروں کے درمیان ایک مذاکراتی بات چیت کا آغاز ہوا جس کا ہدف ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان وسیع پیمانے پر تعلقات کی بحالی ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ سعودی عرب، مشرق وسطیٰ میں امریکہ کا اہم اتحادی شمار ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس خطے میں امریکی اسلحے کا سب سے بڑا خریدار بھی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
سلامتی کونسل میں یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد منظور
سلامتی کونسل میں یوکرین سے متعلق امریکی قرارداد منظور WhatsAppFacebookTwitter 0 25 February, 2025 سب نیوز
اقوام متحدہ :سلامتی کونسل میں یوکرین پر امریکی قرارداد منظور کر لی گئی۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یوکرین کے مسئلے پر امریکہ کی جانب سے پیش کردہ قرارداد
کے مسودے پر ووٹ ڈالا۔ ووٹنگ میں چین، امریکہ اور روس سمیت 10 ممالک نے حمایت میں ووٹ دیا، جبکہ 5 ممالک نے ووٹ ڈالنے سے پرہیز کیا، اور قرارداد منظور ہو گئی
معلوم ہوا کہ امریکہ کی جانب سے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد میں پہلے جنرل اسمبلی میں پیش کیے گئے مسودہ قرارداد کے مطابق ہے، جس میں تنازعہ کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور یوکرین اور روس کے درمیان دیرپا امن کے قیام پر زور دیا گیا ہے۔
اسی دن اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو چھونگ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے یوکرین کے معاملے پر ہنگامی خصوصی اجلاس میں کہا کہ چین امن کے لیے کیے جانے والی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے، بشمول امریکہ اور روس کے درمیان مذاکرات شروع کرنے پر ہونے والے اتفاق رائے۔ توقع ہے کہ تمام فریقین اور مفاداتی فریقین مذاکرات کے عمل میں شامل ہوں گے، تاکہ ایک دوسرے کے تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے، منصفانہ اور دیرپا حل تلاش کیا جا سکے، اور ایک پابند اور تمام فریقین کی جانب سے قبول کیے جانے والے امن معاہدے پر پہنچایا جا سکے۔