26 نومبر احتجاج : پی ٹی آئی کے 122 کارکنوں کے بیانات حلفی ہائیکورٹ میں جمع
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
26 نومبر کو احتجاج کے تناظر میں گرفتار اوررہائی پانے والے 122 پی ٹی آئی ورکرز نے دوبارہ ایسا جرم نہ کرنے کے بیانات حلفی اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرادیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 26 نومبر احتجاج کے تناظر میں گرفتار 122 پی ٹی آئی ورکرز کی ضمانتوں کے بعد رہائی کے معاملے میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان نے عدالتی حکم پر بیان حلفی اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروا دیئے۔
قائم مقام چیف جسٹس کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے ضمانتیں مشروط طور پر منظور کی تھیں۔
وکیل مرتضیٰ حسن طوری نے کارکنان کی جانب سے بیان حلفی جمع کروائے جس میں کہا گیا کہ بطور وکیل یقین دہانی کراتا ہوں کہ درخواست گزار آئندہ ایسی کوئی سرگرمی نہیں کریں گے، درخواست گزاروں پر ایف آئی آرز میں لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں درخواست گزاروں نے کوئی جرم نہیں کیا۔
واضح رہے کہ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف نے ضمانتیں منظور کی تھیں اور تمام ورکرز کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا تاہم بیان حلفی بھی طلب کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
تحریک انصاف کی 22 مارچ کو مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت کی درخواست خارج
جسٹس فاروق حیدر نے پی ٹی آئی رہنما اکمل باری کی درخواست پر بطور اعتراض سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی 22 مارچ کو آئین اور قانون کے مطابق مینار پاکستان گراؤنڈ میں جلسہ کرنا چاہتی ہے، انتظامیہ کو جلسے کی اجازت کی درخواست دی مگر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی 22 مارچ کو مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت کی درخواست خارج کر دی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے پی ٹی آئی رہنما اکمل باری کی درخواست پر بطور اعتراض سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی 22 مارچ کو آئین اور قانون کے مطابق مینار پاکستان گراؤنڈ میں جلسہ کرنا چاہتی ہے، انتظامیہ کو جلسے کی اجازت کی درخواست دی مگر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی عدالت انتظامیہ کو پی ٹی آئی کو 22 مارچ کے روز مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت کا حکم دے۔ لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس کی جانب سے ہائیکورٹ درخواست متعلقہ کمیٹی کے سامنے دائر نہ کرنے کا اعتراض عائد کیا گیا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ نے رجسٹرار آفس کا اعتراض بحال رکھتے ہوئے درخواست خارج کر دی۔ عدالت نے درخواست گزار کو ریڈرسل کمیٹی سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ریڈرسل کمیٹی فیصلہ نہیں کرتی تو آپ عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔