میاں اسلم اقبال کے ڈیرے سے ملنے والی لاش کی تحقیقات میں اہم پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 فروری2025ء)سابق وزیر میاں اسلم اقبال کے ڈیرے سے ملنے والی لاش کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے ، لاہورپولیس آپریشنز اور انویسٹی گیشن ونگ کی مشترکہ ٹیم نے ملزم کوگرفتار کرلیا، مقتول بھی برخاست شدہ پولیس اہلکار نکلا۔
(جاری ہے)
سوموارکے روز سابق وزیر میاں اسلم اقبال کے ڈیرے کے کوارٹر سے لاش برآمد ہوئی تھی، جوائنٹ ٹیم نے ملزم کانسٹیبل ارشد کو میانوالی سے گرفتار کیا، ملزم نے میانوالی میں اپنی بہن کے گھر میں روپوش ہونے کی کوشش کی۔
ملزم کانسٹیبل ارشد نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا، ملزم ارشد نے میاں اسلم اقبال کے ڈیرے پر کوارٹر کرائے پر لے رکھا تھا، پولیس کا کہنا تھا کہ قتل کے بعد ملزم نے آلہ قتل نہر میں پھینک دیا۔بتایاگیا ہے کہ مقتول عمران بھی برخواست شدہ پولیس اہلکار نکلا جو فیصل آباد کا رہائشی تھا۔وقوعہ کے وقت کانسٹیبل ارشد اور عمران دونوں نشے میں تھے کہ جھگڑا ہوگیا،ارشد نے عمران کو گولی مار کر قتل کردیا اور موقع سے فرار ہوگیا۔ملزم سے مزید تفتیش کا عمل جاری ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میاں اسلم اقبال کے ڈیرے
پڑھیں:
حب سے ملنے والی لاش مصطفیٰ عامر کی تھی؟ ڈی این اے رپورٹ میں بڑا انکشاف
کراچی:شہر قائد کے علاقے ڈیفنس کے رہائشی نوجوان مصطفیٰ قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جمعے کو عدالتی حکم پر میڈیکل بورڈ نے مواچھ گوٹھ میں ایدھی کے قبرستان میں لاوارث قرار دیکر دفنائی گئی نوجوان مصطفیٰ کی سوختہ لاش کی باقیات سے ڈی این اے کے لیے 11 نمونے حاصل کر کے فرانزک جانچ کے لیے کراچی یونیورسٹی کی ڈی این اے لیب بھیجوائے گئے تھے۔
اے وی سی سی حکام کے مطابق سوختہ لاش کی باقیات سے حاصل کیے جانے والے ڈی این اے کے نمونے کی ابتدائی رپورٹ میں مقتول مصطفیٰ کی والدہ کے ڈی این اے نمونے سے میچ کر گئے ہیں اور اس حوالے سے اہلخانہ کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: مصطفیٰ قتل کیس میں نیا موڑ، معروف پاکستانی اداکار کا بیٹا منشیات فروشی کے الزام میں گرفتار
واضح رہے کہ مقتول نوجوان مصطفیٰ قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے دوست شیراز کی اے وی سی سی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد اس نے مصطفیٰ کو ڈیفنس سے اسی کی گاڑی سمیت حب دریجی تھانے کی حدود میں لیجا کر کار سمیت جلانے کا انکشاف کیا تھا جسے دریجی پولیس نے لاوارث لاش قرار دے کر گزشتہ ماہ 12 جنوری کو ایدھی کے رضا کاروں کے حوالے کر دیا تھا۔
https://www.express.pk/story/2749127/mustafa-qatal-case-me-paishraft-police-ne-2-saholat-karun-aur-aik-lapata-larki-ka-nam-zahir-kardia-2749127/بعدازاں ایدھی حکام نے سہراب گوٹھ سردخانے میں رکھ دیا گیا تھا اور 4 روز بعد 16 جنوری کو ایدھی کے رضا کاروں نے مواچھ گوٹھ میں قائم لاوارث لاشوں کے قبرستان میں گاڑی کی ڈگی سے ملنے والی سوختہ لاش کی باقیاتی کو امانتاً دفنا دیا تھا۔