تحریک انصاف نے پانی کے مسئلے پر سندھ کی حمایت کر دی
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
حیدر آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان تحریک انصاف نے پانی کے مسئلے پر سندھ کی حمایت کر دی۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق پیر کو محمود اچکزئی کی سربراہی میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قادر مگسی اور ایاز لطیف پلیجو سے ملاقاتوں میں سلمان اکرم راجہ اور اسد قیصر نے پانی کے مسئلے پر سندھ کی حمایت کا اعلان کیا۔
پی ٹی آئی وفد دیگر جماعتوں سے بات چیت کے لئے سندھ کے دورے پر ہے۔ یہ وفد پہلے فنکشنل لیگ کے سربراہ پیر پگارا سے بھی ملاقات کر چکا ہے۔گھمن ہاوس حیدرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پورے پاکستان کے مسائل ایک جیسے ہیں۔ جو الائنس بنایا گیا ہے اس کا مقصد پاکستان کے ہر خطے کے لوگوں کو ان کے حقوق دلانا ہے۔ سندھ دھرتی کے پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں جانے دیں گے۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پانی سے بڑا کوئی حق نہیں، اب یہ حق بھی چھینا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد قیصر نے کہا کہ دریائے سندھ کے پانی کا رخ موڑ کر سندھ کو حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے، پیپلز پارٹی نہ چاہے تو یہ حکومت دو دن بھی قائم نہیں رہ سکتی۔اس سے قبل تحریک تحفظ آئین پاکستان کے وفد سے ملاقات کے موقع پر قادر مگسی نے کہا کہ پانی سے متعلق ہمارا مو¿قف مشترک ہے۔
ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ انہوں نے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے وفد سے استدعا کی ہے کہ وہ سندھ کے پانی کے مسئلے پر سٹینڈ لے، ماضی میں بھی ن لیگ نے سندھ کے لوگوں کو نظر انداز کیا اوراب بھی کر رہی ہے۔
ملائیشیا جانے والی گداگری میں ملوث خاتون آف لوڈ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پانی کے مسئلے پر پاکستان کے نے کہا کہ سندھ کے
پڑھیں:
ہمیں کم ‘ سندھ کو زیادہ پانی دینے سے بے چینی بڑھ رہی ِ پنجاب کا ارساکو خط
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پنجاب حکومت نے پانی کی تقسیم پر انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کو خط لکھ دیا۔ محکمہ آبپاشی پنجاب کی جانب سے ارسا کو لکھے گئے خط میں پنجاب کے حصے کا پانی سندھ کو دینے پر سخت مؤقف اپناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ربیع کی فصلوں کیلئے پانی کی مجموعی طور پر 16فیصد کمی تھی جس پر سندھ کو 19اور پنجاب کو 22 فیصد کم پانی دیا گیا۔ خط کے متن کے مطابق خریف کی فصلوں کے لیے پانی کی 43فیصد کمی ہے اور اس میں بھی پنجاب کے حصے کا پانی زیادہ اور سندھ کا کم روکا جا رہا ہے، سکھر بیراج پر رائس کینال کو غیرقانونی پانی دینے کے معاملہ کو بھی چھپایا گیا، مارچ میں ارسا کی ٹیکنیکل اور ایڈوائزری میٹنگز میں جو فیصلے کیے گئے ان پر عمل نہیں ہو رہا ہے۔ خط کے متن کے مطابق پنجاب کوحصے سے کم اور سندھ کو حصے سے زیادہ پانی دینے سے کسانوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے، ناانصافی پر مبنی اقدامات سے امن و امان کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔ مطالبہ کیا گیا ہے کہ ارسا یہ ناانصافیاں رکوائے اور فوری طور پر فیصلے کے مطابق پنجاب کو اس کے حصے کا پانی مہیا کیا جائے۔ دوسری جانب ابتدائی جائزے میں ارسا حکام نے سندھ کو زیادہ پانی دینے کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ارسا ہمیشہ پانی کی منصفانہ تقسیم کرتا ہے کسی کا حق لیا نہ کسی کو حق دیا۔ ارسا ترجمان کے مطابق حکام نے پنجاب حکومت کی جانب سے بجھوائے گئے خط کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے، خط کے تمام پہلوئوں کا جائزہ لے گا۔ دریں اثناء ادھر وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے پنجاب حکومت کی جانب سے ارسا کو لکھے گئے خط کو مسترد کردیا۔ وزیر آبپاشی نے کہا سندھ کو 1991 کے آبی معاہدہ کے تحت حصے کا پانی دیا جائے۔ سندھ کے کینالز کو رواں ماہ اپریل کے دس دنوں میں 62 فیصد پانی کی قلت برداشت کرنی پڑی، جبکہ 1991 کے پانی معاہدہ کے تحت پنجاب کے کینالوں کو 54 فیصد پانی کی قلت برداشت کرنی پڑی۔ آبی معاہدہ 1991 کے تحت تمام صوبوں کو پانی کی کمی برابری کی بنیاد پر برداشت کرنی ہے، سندھ میں اس وقت کپاس اور چاول کی کاشت ہونی چاہیے، ہم صرف پینے کا پانی دے پا رہے ہیں، جبکہ اس وقت پنجاب میں گندم کی کٹائی کی جارہی ہے۔