Daily Sub News:
2025-04-15@06:43:44 GMT

ماہ رمضان: روح کے لیے ایک الہامی ریفریشر کورس

اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT

ماہ رمضان: روح کے لیے ایک الہامی ریفریشر کورس

ماہ رمضان: روح کے لیے ایک الہامی ریفریشر کورس WhatsAppFacebookTwitter 0 25 February, 2025 سب نیوز


تحریر: محمد محسن اقبال
ماہِ رمضان اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک عظیم نعمت، روحانی پناہ گاہ، اور اخلاقی اصلاح کا ایک پروگرام ہے جو مومنین کی زندگیاں اس کے احکامات کے مطابق ڈھالنے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔ یہ دنیا کی مسلسل مصروفیات میں ایک مقدس وقفہ فراہم کرتا ہے، جہاں بندہ اپنی روح کو پاک کر سکتا ہے، کردار کو نکھار سکتا ہے، اور اپنے ایمان کی تجدید کر سکتا ہے۔ روزہ محض کھانے پینے سے رکنے کا نام نہیں، بلکہ یہ خود پر قابو، صبر، اور عبادت کی ایک مشق ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اپنی بے انتہا حکمت کے تحت رمضان کو رحمت اور مغفرت کا مہینہ مقرر کیا، تاکہ اس کے بندے پاک دل کے ساتھ اس کی طرف رجوع کر سکیں۔ قرآن مجید میں فرمایا گیا:
اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔ (سورۃ البقرہ 2:183)
یہ آیت روزے کی اصل روح کو واضح کرتی ہے—یعنی تقویٰ کا حصول۔ یہ مہینہ ایک روحانی آئینہ ہے جو انسان کی کمزوریوں کو عیاں کرتا ہے اور ان کی اصلاح کا موقع فراہم کرتا ہے۔ زندگی کی مصروفیات اور شیطانی وسوسے جو بندے کو نیکی کے راستے سے بھٹکاتے ہیں، رمضان میں پسِ پشت ڈال دیے جاتے ہیں تاکہ بندہ صرف اللہ اور اس کے محبوب نبی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی رضا کی جستجو میں لگا رہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
”جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور شیاطین جکڑ دیے جاتے ہیں۔ (صحیح بخاری، 1899)
یہ حدیث رمضان کے انمول مواقع کو اجاگر کرتی ہے، جہاں برائی کے اثرات کم ہو جاتے ہیں اور نیکیاں کئی گنا بڑھا دی جاتی ہیں۔ کھانے پینے سے رُک جانا محض ایک علامتی عمل نہیں بلکہ یہ خود پر قابو پانے، اپنے اعمال، الفاظ، اور نیتوں میں بہتری لانے کی تربیت ہے۔
رمضان نہ صرف روحانی تازگی کا ذریعہ ہے بلکہ جدید طبی تحقیق کے مطابق یہ انسانی جسم کی مجموعی صحت کی بہتری کے لیے بھی ایک بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ وقفے وقفے سے بھوک برداشت کرنے سیمیٹابولزم بہتر ہوتا ہے، جسم سے زہریلے مادے خارج ہوتے ہیں، اور مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔ روزہ دل کی بیماریوں، ذیابیطس، اور موٹاپے جیسے مسائل کے خطرے کو کم کرتا ہے اور دماغی سکون و جذباتی توازن کو فروغ دیتا ہے۔ یوں رمضان محض ایک مذہبی فریضہ نہیں بلکہ جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے بھی ایک الہامی نعمت ہے۔
رمضان میں پیدا ہونے والی اخلاقی تبدیلی صرف انفرادی تقویٰ تک محدود نہیں رہتی بلکہ یہ صبر، مہربانی، عاجزی، اور سخاوت جیسی صفات کو فروغ دیتی ہے۔ روزہ رکھنے سے امیر اور غریب کے درمیان ہمدردی اور احساسِ یکجہتی پیدا ہوتا ہے، اور دوسروں کی تکلیف کو محسوس کرنے کا شعور بیدار ہوتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ سخی تھے، اور رمضان میں آپ ﷺ کی سخاوت اور بڑھ جاتی تھی۔ (صحیح بخاری، 6)
روزہ برے اور تباہ کن عادات کو ترک کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ جھوٹ، غیبت، تکبر، اور عبادات میں کوتاہی جیسی برائیاں ترک کرنے میں رمضان ایک موثر کردار ادا کرتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
جو شخص جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑے تو اللہ کو اس کے بھوکا اور پیاسا رہنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ (صحیح بخاری، 1903)
پس روزہ صرف جسمانی بھوک کا نام نہیں بلکہ یہ دل کو کینہ و حسد سے، زبان کو لغو گفتگو سے، اور آنکھوں کو حرام سے بچانے کی تربیت دیتا ہے۔ حقیقی روزہ وہ ہے جو نظر، کان، اور دل کو بھی ہر برائی سے محفوظ رکھے۔
رمضان کا ایک اور بنیادی پہلو قرآن مجید سے تعلق کو مضبوط کرنا ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور حق و باطل میں فرق کرنے والی واضح دلیلیں رکھتا ہے۔ (سورۃ البقرہ 2:185)
رمضان میں قرآن کی تلاوت ایمان کو تقویت دیتی ہے، حق و باطل میں تمیز کے شعور کو بیدار کرتی ہے، اور انسان کو اس کی اصل زندگی کے مقصد پر غور کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔رمضان انسان میں خود احتسابی کا ایک گہرا شعور پیدا کرتا ہے۔ مومن ہر لمحہ اپنے اعمال کو جانچنے لگتا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اللہ ہر چیز سے باخبر ہے۔ یہ احساس محض رمضان تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ زندگی بھر کی اصلاح کا سبب بننا چاہیے۔ اگر ایک شخص رمضان میں اپنی خواہشات پر قابو پا سکتا ہے اور گناہوں سے بچ سکتا ہے، تو وہ سال بھر نیکی کے راستے پر چلنے کے لیے بھی تیار ہو جاتا ہے۔
رمضان کی اصل کامیابی اس تبدیلی سے ماپی جاتی ہے جو یہ انسان کے کردار میں لاتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
تم میں سب سے بہتر وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہیں۔ (صحیح بخاری، 3559)
یہ مہینہ انسان کو صبر، شکر، اور خلوصِ نیت کی تعلیم دیتا ہے۔ یہ انسان کو عاجزی سکھاتا ہے کہ دنیا کی دولت اور جاہ و جلال عارضی ہیں، اور حقیقی کامیابی اللہ کی رضا میں ہے۔
رمضان مسلم امت کے اتحاد کو بھی فروغ دیتا ہے۔ اجتماعی طور پر روزے رکھنا، تراویح پڑھنا، اور سحر و افطار میں شریک ہونا بھائی چارے کی فضا کو مضبوط کرتا ہے۔ یہ سماجی تفریق کو ختم کرتا ہے کیونکہ سب—چاہے امیر ہو یا غریب، جوان ہو یا بوڑھا—اسی روحانی سفر میں شامل ہوتے ہیں۔
جب رمضان کا اختتام قریب آتا ہے، تو اصل چیلنج یہ ہوتا ہے کہ اس بابرکت مہینے میں حاصل کی گئی نیکیوں کو برقرار رکھا جائے۔ عبادات میں باقاعدگی، قرآن کی تلاوت، اور نیکی کے کاموں کو صرف رمضان تک محدود نہیں رکھنا چاہیے بلکہ انہیں زندگی کا حصہ بنانا چاہیے۔ اللہ کی رحمت صرف رمضان تک محدود نہیں بلکہ اس کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں۔
رمضان، درحقیقت، مومن کی زندگی میں ایک ریفریشر کورس کی مانند ہے۔ یہ تجدیدِ ایمان، اصلاحِ کردار، اور روح کی طہارت کا ایک سنہری موقع ہے۔ یہ اللہ کی طرف سے عطا کردہ ایک عظیم تحفہ ہے، جو مغفرت، فلاح، اور آخرت کی کامیابی کا ذریعہ ہے۔ ہمیں اس مقدس مہینے سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے، نہ صرف رسمی عبادات کے ذریعے، بلکہ حقیقی اسلامی اقدار کو اپنی روزمرہ زندگی میں اپنانے کے ذریعے۔ اللہ ہمیں رمضان کو اپنے قرب اور ہدایت کے حصول کا ذریعہ بنانے کی توفیق عطا فرمائے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

دفعہ370 کی بحالی تک کوئی بھی الزام یامقدمہ مجھے خاموش نہیں کرا سکتا، آغا روح اللہ

انہوں نے کہا کہ بھارتی اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) نے ان اور ان کے پانچ قریبی رشتہ داروں کے خلاف اراضی معاوضے سے متعلق جو چارج شیٹ داخل کی ہے اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے اور یہ محض ایک انتقامی کارروائی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما اور سری نگر سے رکن بھارتی پارلیمنٹ آغا روح اللہ مہدی نے کہا کہ دفعہ 370 بحال ہونے تک کوئی بھی الزام یا مقدمہ انہیں خاموش نہیں کرا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) نے ان اور ان کے پانچ قریبی رشتہ داروں کے خلاف اراضی معاوضے سے متعلق جو چارج شیٹ داخل کی ہے اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے اور یہ محض ایک انتقامی کارروائی ہے۔ ذرائع کے مطابق آغا روح اللہ نے بڈگام میں اپنی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان اور ان کے رشتہ داروں کے خلاف دائر کی گئی چارج شیٹ انہیں دفعہ 370 کی بحالی، اقلیتوں اور مسلمانوں کے حقوق اور وقف ایکٹ جیسے مسائل کے بارے میں بولنے سے روکنے کی ایک بونڈی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اے سی بی جیسی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرتے ہوئے اس چارج شیٹ کے ذریعے انہیں ڈرانا دھمکانا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے خاموش نہیں کرایا جا سکتا اور نہ ڈرایا جا سکتا ہے۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ میں اس دن خاموش ہوں گا جب دفعہ370 بحال ہو جائے گا، مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف مظالم بند ہو جائیں گے اور جموں و کشمیر کے آئینی حقوق بحال ہو جائیں گے۔ روح اللہ نے کہا کہ ان کے دادا آغا سید مصطفیٰ کے پاس رکھ ارت بڈگام میں 90 کنال اراضی تھی جو بعد ازاں حکومت نے ڈل جھیل کے مکینوں کی بحالی کے لیے لی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس زمین کا معاوضہ ہمیں چالیس ہزار فی کنال ادا کرنا چاہیے تھا لیکن ہمیں اس سے کم دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو گزرے بیس برس ہو گئے اور ان 20 برسوں میں کسی نے بھی ارضی کے لین دین بارے میں کوئی الزامات نہیں لگائے اور اب ایک دم سے جو چارچ شیٹ سامنے آئی ہے اس کا واحد مقصد محض مجھے ڈرانا، دھمکانا اورحق بات کرنے سے روکنا ہے۔

روح اللہ نے جموں و کشمیر اسمبلی میں وقف (ترمیمی) ایکٹ کے بارے میں قرارداد نہ لانے پر اپنی پارٹی نیشنل کانفرنس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسمبلی  اس ایکٹ پر بحث کر سکتی تھی اور اس پر قرارداد پاس کر سکتی تھی۔ بھارتی اینٹی کرپشن بیورو(اے سی بی) نے روح اللہ، ان کے پانچ قریبی رشتہ داروں اور 16 دیگر ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے خلاف زمین کے معاوضے میں دھوکہ دہی اور ریونیو ریکارڈ میں چھیڑ چھاڑ کے حوالے سے چارج شیٹ داخل کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور صرف ایک شہر نہیں بلکہ زندہ تاریخ کا میوزیم ہے: وزیراعلیٰ مریم نواز
  • جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی: رانا ثنا اللہ
  • فطرت،انسانیت اور رحمتِ الٰہی
  • انطالیہ سے لاہور تک مریم نواز کی عالمی ڈپلومیسی
  • دفعہ370 کی بحالی تک کوئی بھی الزام یامقدمہ مجھے خاموش نہیں کرا سکتا، آغا روح اللہ
  • سرینگر میں رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی کی اہم پریس کانفرنس
  • شاہی سید کی ایم کیو ایم کے مرکز آمد،رہنماؤں سے ملاقات
  • حقیقت یہ ہے کہ ملک کے مسائل حل نہیں ہو رہے بلکہ بڑھ رہے ہیں؛ مسرت جمشید چیمہ
  • فیک نیوز: شیطانی ہتھیار جو سچائی نگل رہا ہے
  • بیت المقدس سے اُٹھتی چیخ